سپیشل رپورٹ

امریکہ کی ممبئی حملوں کے ماسٹر مائنڈ طہور رانا کو انڈیا کے حوالے کرنے پر آمادگی

2011 میں شکاگو کی وفاقی عدالت کے ججوں نے طہور رانا کو لشکر طیبہ کی مدد کرنے کا مجرم قرار دیا تھا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 26 نومبر 2008 کے ممبئی حملوں کے ماسٹر مائنڈ طہور رانا کو انڈیا کے حوالے کر نے کی منظوری دے دی ہے۔

جمعرات کے روز امریکہ میں وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ممبئی پر دہشت گردانہ حملے میں ملوث طہور رانا کو انڈیا میں انصاف کا سامنا کرنا پڑے گا۔

یاد رہے کہ پاکستانی نژاد کینیڈین شہری طہور رانا اس وقت امریکہ کی جیل میں قید ہیں اور انڈیا کافی عرصے سے طہور رانا کی حوالگی کا مطالبہ کر رہا ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل شکاگو کی ایک عدالت نے ممبئی حملوں میں ملوث ہونے کے الزام میں انڈین حکومت کو مطلوب تاجر طہور رانا کو انڈیا کے حوالے کرنے کی منظوری دی تھی تاہم امریکہ کی سپریم کورٹ نے پاکستانی نژاد کینیڈین تاجر طہور رانا کی شکاگو کی عدالت کی جانب سے انڈیا حوالگی کے خلاف دائر درخواست مئی 2023 میں مسترد کر دی تھی۔

عدالت نے کہا تھا کہ رانا اس وقت تک امریکہ کی حراست میں ہی رہیں گے جب تک امریکی وزارتِ خارجہ اس بارے میں حتمی فیصلہ نہیں کر لیتی۔

واضح رہے کہ نومبر 2008 میں انڈیا کے شہر ممبئی میں ہونے والے حملوں میں 166 افراد ہلاک ہوئے تھے اور ان کے لیے عسکریت پسند تنظیم لشکر طیبہ کو موردِ الزام ٹھہرایا گیا تھا۔ 2011 میں شکاگو کی وفاقی عدالت کے ججوں نے طہور رانا کو لشکر طیبہ کی مدد کرنے کا مجرم قرار دیا تھا لیکن انھیں ممبئی حملوں کی منصوبہ بندی اور ان میں براہ راست ملوث ہونے کے الزامات سے بری کر دیا گیا تھا۔

ان جرائم پر انھیں 2013 میں 14 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

2020 میں طہور رانا کو کووڈ 19 کا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد ہمدردی کی بنیاد پر امریکی جیل سے رہا کیا گیا تھا لیکن انڈیا کی جانب سے حوالگی کی درخواست کے بعد انھیں دوبارہ گرفتار کیا گیا۔

پاکستان میں پیدا ہونے والے طہور حسین رانا نے پاکستانی فوج کی میڈیکل کور میں شمولیت اختیار کی۔ وہ اور ان کی اہلیہ 1997 میں کینیڈا چلے گئے تھے۔

2009 میں اپنی گرفتاری سے چند سال قبل رانا نے امریکی شہر شکاگو میں امیگریشن اور ٹریول ایجنسی کھولی اور اس کے ساتھ کچھ اور کاروبار بھی شروع کر دیا تھا۔

جواب دیں

Back to top button