بلاگ
کیا پیسے کمانا ایک کھیل ہے ؟ جیتنے کے قوانین سیکھیں
تحریر: جاوید تیموری
کیا پیسے کمانا ایک کھیل کی طرح ہو سکتا ہے؟ کیا اس میں بھی وہی حکمت عملی، مہارت اور ذہنی طاقت درکار ہوتی ہے جو کسی کھلاڑی کو جیتنے کے لیے درکار ہوتی ہے؟ اگر آپ اس بات کو غور سے دیکھیں، تو جواب ہاں میں ہے۔ پیسہ کمانا دراصل ایک کھیل کی طرح ہی ہے، جس میں آپ کو نہ صرف چالاکی، حکمت عملی اور محنت درکار ہوتی ہے، بلکہ وہی جذبہ بھی چاہیے جو آپ کسی بڑے کھیل کے میدان میں محسوس کرتے ہیں۔
جب آپ پیسہ کمانے کو ایک کھیل کی طرح دیکھتے ہیں، تو آپ کی سوچ کا زاویہ بدل جاتا ہے۔ یہاں سوال صرف یہ نہیں ہوتا کہ “میں پیسے کیسے کما سکتا ہوں؟” بلکہ یہ ہوتا ہے کہ “میں اس کھیل میں کیسے جیت سکتا ہوں؟”۔ اس کے اصول مختلف ہوتے ہیں، میدان مختلف ہوتا ہے، لیکن مقصد وہی ہوتا ہے: آپ کو ایک ایسی پوزیشن پر پہنچنا ہے جہاں آپ اپنے لیے اور دوسروں کے لیے زیادہ سے زیادہ امکانات پیدا کریں۔
سب سے پہلے، اگر پیسے کمانا ایک کھیل ہے، تو ہر کھیل کی طرح اس کے بھی قوانین ہوتے ہیں۔ اور اگر آپ کھیل کے قوانین کو نہیں جانتے، تو آپ جیت نہیں سکتے۔ مثال کے طور پر، اگر آپ فٹبال کھیلنے جا رہے ہیں اور آپ کو پتا ہی نہیں کہ گول کیسے کرنا ہے، تو آپ کتنی بھی محنت کر لیں، آپ کامیاب نہیں ہو سکیں گے۔ اسی طرح، مالیاتی دنیا کے بھی اپنے قوانین ہیں جنہیں سمجھنا ضروری ہے۔ ان قوانین کو نہ جاننا پیسے کمانے کی دوڑ میں شکست کا سبب بن سکتا ہے۔
رابرٹ کیوساکی، جو کہ “Rich Dad Poor Dad” کے مصنف ہیں، پیسے کمانے کو کھیل ہی سمجھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مالیاتی کھیل میں جیتنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ ان اصولوں کو جانیں جن کے تحت دولت بنائی جاتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ “دولت مند لوگ پیسوں کے لیے کام نہیں کرتے، بلکہ وہ پیسوں کو اپنے لیے کام کرواتے ہیں۔” اس جملے میں دراصل پیسے کمانے کے کھیل کی بنیادی حکمت چھپی ہوئی ہے: یہ صرف محنت یا کسی نوکری پر انحصار کرنے کا کھیل نہیں ہے، بلکہ یہ سرمایہ کاری، عقل مندی، اور پیسوں کو خود بخود بڑھانے کے مواقع تلاش کرنے کا کھیل ہے۔
لیکن کیا یہ کھیل صرف اصولوں اور حکمت عملی پر مشتمل ہوتا ہے؟ نہیں، اس میں وہی جذبہ اور تسلسل درکار ہوتا ہے جو ایک کھلاڑی کو ہر میچ جیتنے کے لیے چاہیے ہوتا ہے۔ ایک بہترین کھلاڑی صرف ایک میچ کے لیے تیار نہیں ہوتا، بلکہ وہ مسلسل پریکٹس کرتا ہے، اپنی کارکردگی کا جائزہ لیتا ہے، اپنی خامیوں کو درست کرتا ہے، اور ہمیشہ ایک نئے میچ کے لیے تیار رہتا ہے۔ اسی طرح، پیسے کمانے کے لیے بھی آپ کو ایک طویل مدتی ذہنیت کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ سوچنا کہ آپ راتوں رات امیر بن جائیں گے، ویسے ہی ہے جیسے کوئی کھلاڑی یہ سوچے کہ وہ بغیر پریکٹس اور تیاری کے سیدھا فائنل میچ جیت جائے گا۔
کھیل کا ایک اور اہم عنصر ہوتا ہے: مقابلہ۔ ہر کھیل میں مقابلے کا عنصر بہت اہم ہوتا ہے، اور یہی اصول پیسہ کمانے کے کھیل پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ دنیا میں ہر کوئی پیسے کمانے کی دوڑ میں شامل ہے۔ جیسے ایک اسپورٹس مین کو اپنے مخالف کھلاڑیوں کی حکمت عملی اور کمزوریوں کا پتا ہونا ضروری ہوتا ہے، ویسے ہی مالیاتی دنیا میں بھی آپ کو اپنے مقابلوں کو سمجھنا ہوگا۔ یہاں مقابلہ صرف دوسرے کاروباری افراد یا کمپنیوں سے نہیں ہوتا، بلکہ یہ مقابلہ آپ کی اپنی پرانی عادات، پرانے نظریات، اور محدود سوچ کے خلاف بھی ہوتا ہے۔
ایلن مسک، جنہیں اکثر “مستقبل کا معمار” کہا جاتا ہے، نے اس مقابلے کے کھیل کو خوب سمجھا ہے۔ جب انہوں نے ٹیسلا یا اسپیس ایکس کی بنیاد رکھی، تو ان کے سامنے دنیا کی بڑی بڑی کمپنیاں کھڑی تھیں۔ وہ اپنی جیت کے بارے میں کیسے پر اعتماد تھے؟ ان کا راز یہ تھا کہ انہوں نے پیسے کمانے کو محض کاروبار نہیں سمجھا، بلکہ اسے ایک ذہنی اور جذباتی کھیل کے طور پر دیکھا۔ وہ جانتے تھے کہ اصل مقابلہ باہر کی دنیا میں نہیں، بلکہ اپنے اندر کے خوف اور محدود سوچ کے ساتھ ہے۔
ایلن مسک کا نظریہ ایک اور اہم بات کو اجاگر کرتا ہے: خطرات مول لینا۔ کھیل میں، کبھی کبھی آپ کو جیتنے کے لیے خطرہ مول لینا پڑتا ہے۔ فٹبال میں آپ کو بعض اوقات ایسی جگہ سے گول مارنا پڑتا ہے جہاں امکانات کم ہوتے ہیں، لیکن اگر آپ رسک نہیں لیتے، تو آپ کبھی اس گول کو نہیں پا سکتے۔ پیسہ کمانے کا کھیل بھی کچھ ایسا ہی ہے۔ آپ کو ایسے مواقع تلاش کرنے ہوتے ہیں جو بظاہر مشکل لگتے ہیں، لیکن اگر آپ دانشمندی سے خطرہ مول لیتے ہیں، تو آپ کو اس کا بڑا انعام ملتا ہے۔
اس کھیل میں ذہنی استقامت بھی اہم ہے۔ ایک کھلاڑی ہر میچ نہیں جیت سکتا، لیکن وہ کبھی ہار نہیں مانتا۔ وہ اپنی ناکامیوں سے سیکھتا ہے، اپنی کمزوریوں کو پہچانتا ہے، اور اگلے میچ کے لیے زیادہ تیار ہوتا ہے۔ اسی طرح، پیسے کمانے کے کھیل میں بھی آپ کو ہار کا سامنا کرنا پڑے گا، آپ کو ناکام سرمایہ کاریاں ملیں گی، کچھ کاروباری فیصلے غلط ثابت ہوں گے، لیکن اصل جیت ان لوگوں کی ہوتی ہے جو ہر ناکامی سے سیکھ کر دوبارہ میدان میں اترتے ہیں۔
کھیل کے اصولوں میں ایک اور بات یہ بھی ہے کہ آپ کو ہمیشہ اسمارٹ کھیلنا ہوتا ہے، صرف کھیلنا ہی نہیں۔ آپ نے کبھی ایسے کھلاڑی دیکھے ہوں گے جو بے پناہ طاقت استعمال کرتے ہیں، لیکن وہ ہار جاتے ہیں کیونکہ ان میں حکمت عملی کی کمی ہوتی ہے۔ پیسہ کمانے میں بھی صرف سخت محنت کا اصول کام نہیں کرتا۔ آپ کو ہوشیاری سے کام لینا ہوتا ہے۔ صحیح سرمایہ کاری کرنا، صحیح لوگوں سے رابطے بنانا، اور مارکیٹ کی حرکتوں کو سمجھنا ہی اصل کامیابی کا راز ہے۔
وارن بفیٹ، جو دنیا کے سب سے کامیاب سرمایہ کاروں میں سے ایک ہیں، اسی ہوشیاری سے کھیلنے کی ایک مثال ہیں۔ وہ ہمیشہ کہتے ہیں: “پیسہ کمانا زیادہ محنت کا نہیں، بلکہ زیادہ صبر اور حکمت کا کھیل ہے۔” ان کا طریقہ یہ ہے کہ وہ مارکیٹ میں جذبات سے نہیں کھیلتے، بلکہ تحمل اور ذہانت سے اپنی سرمایہ کاری کرتے ہیں۔ انہوں نے اپنی زندگی میں ایک سادہ اصول اپنایا: “جب دوسرے لالچی ہوں، تو تم محتاط رہو؛ اور جب دوسرے خوفزدہ ہوں، تو تم لالچی بنو۔” یہ اصول کھیل کے اسمارٹ حکمت عملی کی ایک بہترین مثال ہے۔
آخر میں، پیسہ کمانے کے کھیل میں جذبہ سب سے اہم ہے۔ کوئی بھی کھلاڑی اپنی ٹیم، اپنے مقصد، یا اپنے کھیل سے محبت کے بغیر جیت نہیں سکتا۔ اسی طرح، اگر آپ پیسے کمانے کے کھیل کو ایک ذمہ داری یا بوجھ سمجھ کر کھیلیں گے، تو آپ کبھی حقیقی خوشی یا کامیابی حاصل نہیں کر سکیں گے۔ آپ کو اپنے کام سے محبت کرنا ہوگی، اپنی مشکلات کو چیلنج سمجھنا ہوگا، اور ہر کامیابی کو چھوٹا سا جشن بنانا ہوگا۔ جیسے ایک کھلاڑی ہر گول یا ہر میچ جیتنے کے بعد خوشی مناتا ہے، ویسے ہی آپ کو بھی اپنے مالیاتی کھیل کی چھوٹی چھوٹی کامیابیوں کا لطف اٹھانا چاہیے۔
پیسہ کمانا واقعی ایک کھیل کی طرح ہے۔ اس میں حکمت، مقابلہ، خطرات، صبر، اور استقامت شامل ہیں۔ یہ کھیل ہر کسی کے لیے مختلف ہوتا ہے، لیکن اگر آپ اس کے اصول سیکھ لیں، اپنی حکمت عملی تیار کریں، اور اپنے جذبے کو زندہ رکھیں، تو آپ یقینی طور پر اس کھیل میں جیت جائیں گے۔