بلاگ

کیا اسٹارلنک سیٹلائٹ پاکستان کے لئے بہتر ہے?

تحریر: کنول زہرا

دنیا کا سب سے بڑا بزنس میں اور سماجی ویب سائٹ ایکس کا مالک ایلون مسک کی کمپنی اسٹارلنک تیز ترین انٹرنیٹ سروس کی فراہمی کا دعوی کیا ہے.

کہا جاتا ہے کہ ایلون مسک کی کمپنی نے 2018 سے لے کر اب تک تقریباً 3000 چھوٹے سیٹلائٹس زمین کے مدار میں بھیجے ہیں، اسٹارلنک 10 سے 12 ہزار سیٹلائٹس استعمال کر سکتی ہے، ایلون مسک کا دعوی ہے کہ اسٹارلنک سیٹلائٹ کے ذریعے ایسے علاقوں کو بھی انٹرنیٹ فراہم کرتی ہے جہاں یہ سہولت یا تو میسر نہیں ہے یا پھر اس کی رفتار بے حد سست ہے۔

انٹرنیٹ کے حوالے سے پاکستان کو بہت سے مسائل کا سامنا رہتا ہے، جس میں سلو اسپڈ کی وجہ سے انٹرنیٹ کی بار بار معطلی ہے، جس سے صارفین کو دقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے.
مذکورہ کمپنی کا دعویٰ ہے کہ سٹار لنک کا سیٹلائٹ انٹرنیٹ سمندر کی تہہ سے جنگل تک، پہاڑوں سے لے کر غاروں تک اور یہاں تک کہ فضائی سفر کے دوران بھی استعمال کیا جاسکتا ہے، تاحال یہ سروس 40 ممالک میں اپنی سروسز فراہم کر رہی ہے.

تین سال قبل ایلون مسک کی کمپنی اسٹار لنک کے وفد نے پاکستان کا دورہ کیا تھا اور اس وقت کے وفاقی وزیرانفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق سے ملاقات کی تھی،اس موقع پر وفاقی وزیر امین الحق کا کہنا تھا کہ منصوبے سے نہ صرف ان علاقوں کو فائدہ ہو گا جہاں انٹرنیٹ کی سہولت موجود نہیں ہے بلکہ براڈ بینڈ سے ملک بھر کے 40 ہزار اسکولوں اور کاروباری اداروں کو بھی آگے بڑھنے کے مواقع ملیں گا۔

اہم بات یہ ہے کہ دیگر انٹرنیٹ سروسز کے مقابلے میں اسٹارلنک مہنگی سروس ہے، جس کی تفصیل کچھ یوں ہے کہ اسٹار لنک کمپنی کا ریزیڈینشیل پیکج کےماہانہ چارجز  تقریباً 35 ہزار پاکستانی روپے ہوں گےجس کے بدلے صارفین 50 Mbps سے 250 Mbps انٹرنیٹ اسپیڈ سے لطف اندوز ہوسکیں گے جبکہ اس پیکج کے ساتھ ڈیوائس کی قیمت1 لاکھ 10 ہزار روپے ہوگی جو صرف ایک بار ادا کرنی ہوگی۔بزنس پیکج کے ماہانہ چارجز 95 ہزار پاکستانی روپے ہوں گے جس کے بدلے صارفین 100 Mbps سے 500 Mbps انٹرنیٹ اسپیڈ سے لطف اندوز ہوسکیں گے جبکہ اس پیکج کے ساتھ ڈیوائس کی قیمت 2 لاکھ 20 ہزار روپے ہوگی جو صرف ایک بار ادا کرنی ہوگی۔موبلٹی پیکج کے ماہانہ چارجز لگ بھگ 50 ہزار پاکستانی روپے ہوں گے جس کے بدلے صارفین 50 Mbps سے 250 Mbps انٹرنیٹ اسپیڈ سے لطف اندوز ہوسکیں گے جبکہ اس پیکج کے ساتھ ڈیوائس کی قیمت 1 لاکھ 20 ہزار روپے ہوگی جو صرف ایک بار ادا کرنی ہوگی۔

سوال یہ ہے کہ کیا صارفین اتنی مہنگی نیٹ سروس افورڈ کر سکیں گے?

قابل تشویش بات یہ ہے کہ کیا پاکستان کو ایلون مسک کی نیٹ سروسز کمپنی پر اعتبار کرنا چاہئے جبکہ وہ کہہ چکا ہے کہ برطانیہ میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات میں کچھ پاکستانی مرد بھی شامل ہیں.

انہوں نے اپنی اس بات کو رواں سال جنوری میں بھارتی قانون ساز پرینکا چترویدی کی ٹویٹ کے تصدیق میں بھی دہرائی، جب بھارتی قانون ساز نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ یو کے گرومنگ گینگ کی قیادت "پاکستانی” مرد کرتے ہیں، ایلون مسک ان کے ٹویٹ پر "ہاں” لکھا یعنی وہ اس ٹویٹ کے نظریہ کی توثیق کرتے نظر آئے،جبکہ برطانوی حکومت نے الزام کو غلط اور بے بنیاد قرار دیا ہے.

اسٹار لنک کمپنی پاکستان میں رجسٹرڈ ہوچکی ہے، کیا یہ پاکستان کے لئے موزوں ثابت ہوگی، کیا پاکستان کو اس کمپنی کی رجسٹریشن سے قبل ایلون مسک سے اس کے عائد کردہ الزام کی تحقیقات طلب نہیں کرنی چاہئے تھیں ?
ایلون مسک نے پاکستان کے جهوٹ بولا، جس پر انہوں نے معذرت بھی نہیں کی ہے، کیا کسی کمپنی کا سربراہ کسی ملک کے خلاف بہتان تراشی کرکے وہاں بزنس کرسکتا ہے، کیا یہ اخلاقیت ہے، کیا یہ باتیں کاروباری تقاضے کو زیب دیتی ہیں.

پاکستان کو یہ بات مدنظر رکھنا چاہیے کہ ٹیکنالوجی اور جدت کو اہمیت دیتے ہوئے کسی پروپیگنڈا کا شکار نہ ہوں اور نہ ہی اپنے حقوق سے دستبردار ہوں کیونکہ سوال کرنا اور بے بنیاد الزام کی تحقیق اور ثبوت طلب کرنا ہمارا حق ہے، پاکستان کو اپنے مفادات کا تحفظ کرنا چاہیے۔

جواب دیں

Back to top button