Column

حزب اللہ اور حزب الشیطان

تحریر: ندیم اختر ندیم
کشمیر کو ہماری شہ رگ کہا گیا ہے اور قبلہ اول کو ہم اپنا دل سمجھتے ہیں لیکن قبلہ اول جیسے ہمارا گریبان ہے اور ایک عرصہ ہوا کہ یہودیوں نے مسلمانوں کا گریبان پکڑ رکھا ہے اور سب جانتے ہیں کہ گریبان کسی بھی شخص کی عزت کا محافظ ہوتا ہے یا پھر اس کا دامن ہوتا ہے کہ کسی دامن کو جب داغدار کیا جائے تو بھی اسکی عزتوں پر حرف آجاتا ہے۔ گریبان کو پکڑ لینا مراد کسی انسان کی عزت کو اپنی مٹھی میں بند کر لینا ہے ۔
دنیا میں ازل سے دو ہی جماعتیں برسر بیکار ہیں، ایک حزب اللہ اور دوسری حزب الشیطان۔ حزب اللہ، اللہ کی جماعت ہے ، اللہ کے بندوں کا گروہ ہے اور حزب الشیطان شیطان کی پیروی کرنے والے ہیں۔ حزب اللہ تو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی اطاعت کرنے والوں کی جماعت ہے اور حزب الشیطان کا قران کریم میں بھی ذکر ہے، ایسا گروہ، ایسے لوگ کہ جو شیطان کی پیروی کرتے ہیں۔ کائنات میں ہمیشہ سے حزب اللہ اور حزب الشیطان کا ٹکرائو رہا ہے لیکن حالات کیسے بھی ہوں بالآخر نصرت اللہ کی جماعت کے ہی نصیب میں ہوئی ہے۔ فتح اللہ کے بندوں کو ہی ملتی ہے، دنیا میں اپنے کردار اور اعمال کے اعتبار سے یہ دو جماعتیں ہی کار فرما ہیں، ایک اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرنے والے، دوسرے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے نافرمان لوگ، جو حزب الشیطان ہیں۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے شیطان کو انسان کا کھلا دشمن قرار دیا ہے اور دشمن کے پیروکار شیطان کے چیلے بھی انسان کے کھلے دشمن ہیں اور دشمن کو اپنا دوست سمجھنا نہ صرف جہالت ہے بلکہ ایک مسلمان کے ایمان پر حرف بھی ہے۔ جیسا کہ ہم دیکھتے ہیں کہ ہمارے ہاں کچھ لوگ شیطان کے پیروکاروں کے حمایتی بھی ہیں، حالانکہ شیطان کا لشکر ہمیشہ سے مسلمانوں کے خلاف برسر پیکار رہا ہے، شیطان کے پیروکار ہمیشہ سے مسلمانوں کو گزند پہنچانے میں کوئی بھی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرتے۔ مسلمان اگر اپنی تاریخ پر نظر ڈالیں تو وہ اپنا شاندار ماضی رکھتے ہیں، مسلمانوں نے حزب الشیطان یعنی شیطان کے گروہ، شیطان کی جماعت، شیطان کے چیلوں پیروکاروں کو ہر محاذ پر شکست دی ہے اور مسلمانوں کی ہیبت سے بڑے سے بڑا شیطانی گروہ بھی کانپ اٹھا ہے۔ شیطان کے چیلوں نے ہمیشہ سے اللہ کے بندوں کا پیچھا کیا ہے، انہیں گمراہ کرنا چاہا ہے یا انہیں ہر ممکن تکلیف پہنچانے کی سعی کی ہے۔ اللہ کے نیک بندوں، صادق جذبوں کے مالک اور کامل ایمان رکھنے والوں پر شیطان یا اس کے پیروکاروں کا کوئی زور نہیں چلتا، لیکن مسلمان جب انتشار کا شکار ہوئے تو شیطان کے پیروکاروں کو مسلمانوں پر اپنے ستم ڈھانے کے مواقع ملے۔ دنیا میں جہاں بھی اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرنے والے صالح لوگ ہمیشہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے راستوں پر چلے ہیں، جنہوں نے ہمیشہ امن کی بات کی ہے، صلح کو مقدم جانا ہے لیکن جب مقابل میں باطل قوتیں سرکشی پر آگئیں تو اللہ کے بندوں نے اُنہیں زیر کر دیا۔ حزب اللہ ، لبنان میں ایک مزاحمتی تنظیم کا نام بھی ہے جو شیطان کے چیلوں کے مظالم کے سامنے ایک عرصہ سے سینہ سپر ہے، جس کے سربراہ حسن نصر اللہ کو کچھ ہی عرصہ قبل شیطانی چیلوں نے شہید کیا، عالم اسلام کے لیے سوچنے کی بات تو یہ ہے کہ حزب الشیطان نے دنیا میں اپنا جال پھیلا رکھا ہے، شیطان کے گروہ کا ایک مضبوط اور منظم سلسلہ ہے، ایک نیٹ ورک ہے، شیطانی پیروکار ہمیشہ سے مسلمانوں کو شکست دینے کے لیے بے تاب رہا ہے، اگرچہ قیامت تک اللہ کے بندوں کو کبھی شکست نہ ہوگی، کبھی ان کے پائوں کو لغزش نہ ہوگی لیکن شیطانی قوتوں نے دنیا کے تقاضوں کو بھانپتے ہوئے سائنس میں ترقی کی جدید ٹیکنالوجی کو حاصل کیا اور اس مقام پر آ پہنچے کہ جہاں وہ مسلمانوں کو شکست تو نہ دے سکیں گے تاہم مسلمانوں پر مشق ستم بحال ضرور رکھیں گے۔ اسرائیلی یہودی جنہیں شیطان کے کامل پیروکار کہہ سکتے ہیں، کے ساتھ مل کر دنیا کی دوسری شیطانی قوتوں نے مسلمانوں پر وہ ستم ڈھائے کہ جنہیں بیان کرنا بھی لفظوں کو زخمی کرنے کے مترادف ہے، یوں تو اسرائیلیوں کا قبلہ اول پر تسلط اور فلسطین کے معصوم مسلمانوں پر ظلم کا سلسلہ طویل ہے، لیکن پچھلے ایک سال سے مسلمانوں پر شیطان کے چیلوں نے جو ستم روا رکھے ہیں ان کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ چشم فلک نے فلسطین پر ہونے والے مظالم کے کیا کیا مناظر نہیں دیکھے، غزہ کی گلیوں کو اجاڑ دیا گیا، گھروں کو ویران کر دیا گیا ، غزہ پر اس قدر بمباری کی کہ وہ ایک چٹیل میدان میں بدل گیا۔ ہزاروں کی تعداد میں معصوم بچوں کو شہید کر دیا گیا، خواتین کو قتل کر دیا گیا، نوجوانوں کو مارا گیا، لیکن عالم اسلام کا ضمیر مذمتوں سے آگے نہ بڑھ سکا، شاید عالم اسلام جس کے ڈرنے کی ایک ہی وجہ سامنے آتی ہے کہ شیطانی قوتوں نے کبھی خوف، تو کبھی کسی اور طریقے سے مسلم حکمرانوں کو مرعوب کئے رکھا۔ مسلمان جو ہر طرح کے وسائل سے مالا مال ہیں، مسلمان جو اپنے مقابل میں آنے والے طوفانوں کا رخ موڑ سکتے ہیں، مسلمانوں کے لیے کوئی مشکل نہیں کہ وہ شیطان کے چیلوں کو بھی جلا کر راکھ کر دیں، لیکن شاید مسلمان جذبہ ایمانی سے کچھ کمزور ہوچکے ہیں اور یہ کمزوری اللہ کی بندوں کے شایان شان نہیں۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے جس جذبے سے اسرائیلی مظالم کی مذمت کی یا نیتن یاہو کے خطاب پر واک آئوٹ کیا وہ ہر لحاظ سے قابل تحسین ہے۔ پاکستان میں فلسطین کے حوالے سے ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس کے انعقاد سے دنیا بھر کو ایک واضح پیغام جاتا ہے۔ اب اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ پوری دنیا کا مسلمان متحد ہو جائے، اگر ایسا ہوگیا تو آج بھی حزب الشیطان کو شکست دی جا سکتی ہے اور مسلمانوں کا قتل عام روکا جا سکتا ہے۔
اب پختہ لہجے کے شاعر جناب ڈاکٹر عارف محمود ملک کی لکھی نعت رسول مقبولؐ :
ثنائے خواجہ ء بطحا بڑی توفیق ہوتی ہے
کسی بھی فرد کے ایمان کی تصدیق ہوتی ہے
رسول پاک سے الفت حقیقت میں عبادت ہے
یہی ایمان ہے سب کا یہی تحقیق ہوتی ہے
سدا ذکرِ حبیبِ کبریا ہے ایک پیمانہ
کہ مومن یا منافق میں یہی تفریق ہوتی ہے
محمدؐ مصطفٰی صلی علی مقصودِ ہستی ہیں
کہ جو تقویمِ احسن ہے یہ وہ تخلیق ہوتی ہے
رسول پاک کے صدقے میرا ایمان کامل ہے
میں اُن کی نعت لکھتا ہوں یہی توثیق ہوتی ہے
لکھوں تو نعت ہی لکھوں پڑھوں تو نعت میں عارف
یہی تو شوق ہے میرا یہی تشویق ہوتی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button