ملک میں ایوی ایشن صنعت کی تباہی کا ذمہ دار کون؟ وائٹ پیپر جاری
ایوی ایشن صنعت کو نقصان اور ناکامیوں پر ایئر کرافٹ اونرز اینڈ آپریٹرز ایسوسی ایشن نے وائٹ پیپر جاری کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق ایئر کرافٹ اونرز اینڈ آپریٹرز ایسوسی ایشن نے ایک وائٹ پیپر جاری کیا ہے، جس میں ملکی ایوی ایشن صنعت کی دگرگوں صورت حال کا ذمہ دار موجودہ ڈی جی سی اے اے خاقان مرتضٰی کو قرار دیا گیا ہے۔
وائٹ پیپر کے مطابق پیشہ ورانہ مہارت کی کمی کے باعث ادارے میں پائلٹ لائسنس کے مسائل پیدا ہوئے، نا تجربہ کار اور پیشہ ورانہ مہارت میں کمی کی وجہ سے 4 سال سے یورپی ملکوں میں پاکستانی ایئر لائنز کے آپریشنز پر پابندی ختم نہیں ہو سکی، اور سول ایوی ایشن میں اہم عہدوں پر ماہر اور تجربہ کار لوگوں کو تعیناتی نہیں کی گئی۔
وائٹ پیپر میں کہا گیا ہے کہ موجودہ ڈی جی سی اے اے خاقان مرتضٰی گزشتہ 4 سال سے ایوی ایشن صنعت کی بحالی اور بہتری میں ناکام رہے ہیں، پائلٹس کے لائسنس معاملے میں واضح ہو گیا ہے کہ لائسنس جعلی نہیں تھے، اس کے باوجود 3 سال سے ڈی جی سول ایوی ایشن پائلٹس کے لائسنس بحال نہیں کر رہے ہیں۔
سی اے اے انتظامیہ کی طرف سے غلط بریفنگ دیے جانے کی وجہ سے پائلٹس لائسنس معاملے کو غلط رنگ دیا گیا، اور ایوی ایشن صنعت کو مکمل طور تباہ کر دیا گیا ہے، خاقان مرتضٰی ملک اور ایوی ایشن صنعت کا امیج ٹھیک کرنے میں ناکام رہے۔
وائٹ پیپر کے مطابق پارلیمنٹ کی کمیٹیوں کے ذریعے اسٹیک ہولڈرز سے ان پٹ حاصل کرنے کے مناسب نظام پر عمل کیے بغیر قانون سازی کی جاتی ہے، ایئر کرافٹ اونرز اینڈ آپریٹرز ایسوسی ایشن نے آمدنی میں بہتری اور اضافے کے لیے اقدامات تجویز کیے، بند ایئر پورٹس کو مقامی کمپنیوں یا حکومتی اداروں کو آؤٹ سورس کیا جائے، ایئر لائنز اور تمام جنرل ایوی ایشن آپریٹرز کے لائسنس کی لائف ٹائم بنیادوں پر تجدید کی جائے، ایک مرتبہ تجدید کے بعد ایوی ایشن کمپنیوں کو دوبارہ لائسنس تجدید کی ضرورت نہ ہو۔
ایئر کرافٹ اونرز آپریٹرز ایسوسی ایشن نے وائٹ پیپر میں حکومت سے سفارش کی ہے کہ ملک میں ایوی ایشن صنعت کے فروغ کے لیے ایئر کرافٹ اونرز آپریٹرز ایسوسی ایشن سمیت تمام ایوی ایشن اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے کر پالیسی بنا کر فیصلے کیے جائیں، ڈی جی سی اے اے اختیارات پر ازسر نو جائزہ لیا جائے، ہوائی جہازوں کی درآمد پر عمر کی حد پر نظر ثانی کی جائے۔
پائلٹس پر جعلی لائسنس الزامات کو عدالت نے رد کیا، لیکن ڈی جی سی اے اے خاقان مرتضٰی عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پائلٹس کے لائسنس بحال نہیں کر رہے، ایسے غیر پیشہ ورانہ اور سول ایوی ایشن کا تجربہ نہ رکھنے والے بیورو کریٹ کو ہٹا کر فوری طور پر پروفیشنل ماہر کو ڈی جی سی اے اے لگایا جائے۔
وائٹ پیپر میں کہا گیا ہے کہ ایوی ایشن صنعت کی بہتری سے ملکی اقتصادی سرگرمی بڑھے گی، ایوی ایشن کے فروغ سے نئی ملازمتیں پیدا ہوں گی، جب کہ ایوی ایشن ماہر کے ڈی جی لگنے سے پاکستانی ایئر لائنز یورپ، برطانیہ اور امریکا میں فوری بحال ہوں گی۔