تازہ ترینخبریںدنیا

مودی کے ہندوستان میں حوا کی بیٹی پر زمین تنگ

مودی کا ہندوستان صنف نازک کا دشمن بن گیا اور وہاں حوا کی بیٹی پر زمین تنگ کر دی گئی خواتین کے حقوق، استحصال اور معاشرتی تفریق میں بھارت دنیا بھر میں سب سے آگے ہے۔

مودی کے دور اقتدار میں صرف اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں اور نچلی ذات کے ہندوؤں پر ہی عرصہ حیات تنگ نہیں کیا گیا ہے بلکہ وہاں حوا کی بیٹی پر بھی زمین تنگ کر دی گئی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق خواتین کے حقوق کی خلاف ورزیوں، استحصال اور معاشرتی تفرقی میں بھارت دنیا میں سب سے آگے ہے۔

بھارت کی آبادی میں خواتین کا حصہ 49 فیصد ہونے کے باوجود پارلیمنٹ میں خواتین کی نمائندگی 11 فیصد ہے ملازمتوں میں حصہ 19 جب کہ محکمہ پولیس میں صرف 7 فیصد ہے۔

شرح خواندگی میں خواتین اور مردوں کا فرق 20 فیصد جب کہ پیشہ ور خواتین کی تنخواہ مردوں سے 20 فیصد کم ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق 2010 سے 2022 کے دوران پیشہ ور خواتین کی تعداد میں 7 فیصد گراوٹ ہوئی۔ 2022 میں مجموعی جرائم 6 لاکھ سے زائد تھے جن میں 71 فیصد بھارتی خواتین کے خلاف تھے۔ 2021 کی نسبت 2022 میں خواتین کے خلاف جرائم میں 15.3 فیصد اضافہ ہوا۔

2018 میں بھارت خواتین کے لیے خطرناک ترین ممالک میں سرِ فہرست تھا جہاں خواتین کو جنسی زیادتی، ہراسگی اور کم عمری میں جبری شادی جیسے سنگین مسائل کا سامنا تھا۔ 2021 میں 31677 زیادتی، 76263 اغوا اور 30856 گھریلو تشدد کے واقعات رپورٹ ہوئے

خود بھارتی جریدے انڈیا ٹو ڈے کی ایک رپورٹ میں ہولناک انکشاف سامنے آیا کہ روزانہ سفر کرنے والی خواتین میں سے 80 فیصد کو جنسی ہراسگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ دنیا کی سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت میں روزانہ خواتین سے جنسی زیادتی کے 86 واقعات پیش آتے ہیں جن میں دارالحکومت دہلی سر فہرست ہے جہاں یومیہ 6 بنت حوا کو درندگی کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

یونیسیف کے مطابق بھارت میں 27 فیصد لڑکیوں کی شادی 18 سال کی عمر سے پہلے کر دی جاتی ہے جب کہ وہاں 15 فیصد شادی شدہ خواتین کو جہیز کے مطالبات پر طلاق کا بھی سامنا ہے۔ صرف 2017 میں 7 ہزار خواتین کو جہیز نہ دینے پر قتل کر دیا گیا تھا۔

سال رواں 13 فروری کو کانپور میں گھر خالی نہ کرنے پر ماں اور بیٹی کو ریاستی اہلکاروں کی جانب سے زندہ جلا دیا گیا۔ 2021 میں ماہانہ 14 تیزاب گردی کے واقعات رونما ہوئے لیکن کسی بھی مجرم کو سزا نہیں ہوئی۔ 2012 میں زیر تعلیم 23 سالہ لیڈی ڈاکٹر کو دہلی میں چلتی بس میں اجتماعی زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا تھا۔ 2020 میں دلت خاتون کے ساتھ اتر پردیش میں زیادتی اور قتل کا واقع پیش آیا لیکن عدالت نے چاروں مجرمان کو بری کر دیا۔

صرف ملکی ہی نہیں بلکہ غیر ملکی خواتین بھی مظالم کا شکار ہوئیں۔ 2014 میں جرمن، 2018 میں روسی اور 2022 میں برطانوی سیاح خاتون کے ساتھ گینگ ریپ کے واقعات بھی پیش آئے۔ سیاح خواتین سے جنسی زیادتی واقعات کے پیش نظر 2019 میں امریکا نے اپنے شہریوں کو بھارت سفر کرنے کیخلاف وارننگ جاری کی تھی۔

خواتین کے خلاف بڑھتے جرائم معاشرتی تفریق اور ہتک آمیز رویہ بھارتی نام نہاد جمہوریت کے منہ پر طمانچہ ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button