تازہ ترینخبریںپاکستان

امام عالیٰ مقام سیدنا امام حسین رض کا کربلا میں آخری خطبہ

امام غزالی رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا آخری خطبہ جو میدانِ کربلا میں آپ نے دیا تھا، احیاء العلوم میں نقل کیا ہے، لکھتے ہیں:
جب یزیدی فوج حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مقابل آ کر اُتری اور آپ کو یقین ہو گیا کہ یہ آپ کو ضرور قتل کر کے رہے گی، تو آپ نے اپنے اصحاب کے سامنے کھڑے ہو کر خطبہ دیا۔ جس میں پہلے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کی اور پھر فرمایا:
’’جو مصیبت نازل ہوئی ہے وہ تمہاری آنکھوں کے سامنے ہے، دُنیا بدل گئی اور اجنبی بن گئی، اس کی خوبی نے پیٹھ پھیر لی اور جلدی سے کھسک گئی۔ اب تو اس میں سے بس صرف اتنا سا باقی رہا ہے جتنا کہ برتن میں سے پی لینے کے بعد اس میں کچھ لگا رَہ جاتا ہے اور بس اتنی سی نکمی زندگی جو اس چراگاہ کی طرح ہے کہ جس میں چَرنے سے بدہضمی ہو جاتی ہے، دیکھتے نہیں کہ حق پر عمل نہیں ہو رہا ہے اور باطل سے باز نہیں رہا جاتا۔ اب مؤمن کو چاہیے کہ حق تعالیٰ سے ملاقات کی رُغبت کرے اور میں تو مَرنے میں اپنی سعادت سمجھتا ہوں اور ظالموں کے ساتھ جینے کو جُرم‘‘۔
حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی مختصر مگر جامع تقریر میں یزید کے دورِ حکومت کا نقشہ کھینچ کر رکھ دیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button