تازہ ترینخبریںپاکستان

جی ایچ کیو گیٹ پر ہونے والی توڑ پھوڑ میں مبینہ طور پر ملوث آٹھ شہریوں کے مقدمات فوجی عدالت میں چلانے کی منظوری

راولپنڈی میں انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت نے پاکستانی فوج کے ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) میں توڑ پھوڑ میں مبینہ طور پر ملوث آٹھ سویلین افراد کو ملٹری کورٹ میں ٹرائل کے لیے فوجی حکام کے حوالے کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

ان افراد کے خلاف راولپنڈی کے تھانہ سول لائنز اور تھانہ آر اے بازار میں دو ایف آئی آرز درج کی گئی تھیں اور انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ابتدائی کارروائی کے بعد یہ ملزمان فی الحال راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں زیرحراست تھے۔

یاد رہے کہ چیئرمین تحریک انصاف کی پیرا ملٹری فورس یعنی پاکستان رینجرز کے ہاتھوں اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد ملک کے مختلف شہروں میں پرتشدد مظاہرے ہوئے تھے اور ایسے ہی ایک مظاہرے کے دوران چند مشتعل افراد راولپنڈی کے علاقے صدر میں واقع پاکستانی فوج کے ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) کی عمارت کی حدود میں داخل ہو گئے تھے۔

پرتشدد احتجاج کے بعد مسلح افواج کی کور کمانڈر کانفرنس منعقد ہوئی جس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ نو مئی کے احتجاج کے دوران عسکری تنصیبات اور املاک کو نقصان پہنچانے میں ملوث مظاہرین کے خلاف آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے گی۔ بعض حلقے عام شہریوں یعنی سویلینز کے خلاف آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ جیسے سخت قوانین کے تحت کارروائی کی مذمت کر رہے ہیں اور وہ اسے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دے رہے ہیں۔

پیر کے روز راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں ہونے والی کارروائی کے دوران فوج کے کمانڈنگ افسران فرحان نذیر قریشی اور محمد یاسر نواز چیمہ کی جانب سے اپنے وکلا کے ذریعے عدالت کو آگاہ کیا کہ اڈیالہ جیل میں زیرحراست یہ آٹھ ملزمان آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1952 کی دفعات 3، 7 اور 9 کے تحت مجرم قرار پائے گئے ہیں اسی لیے ان کی کسٹڈی (حوالگی) فوجی حکام کو دی جائے تاکہ مزید کارروائی عمل میں لائی جا سکے۔

اس موقع پر عدالت میں موجود ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹر جنرل ملک رفاقت علی نے فوجی حکام کی اس درخواست پر کوئی اعتراض نہیں اٹھایا جس کے بعد عدالت نے ان ملزمان کو فوجی حکام کے حوالے کرنے کی منظوری دے دی۔

یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے (25 مئی) تحریک انصاف کے ایک سابقہ ایم پی اے سمیت 16 افراد کو ملٹری کورٹ میں ٹرائل کے لیے فوجی حکام کے حوالے کیا گیا تھا۔ ان افراد پر الزام ہے کہ یہ لاہور کے کور کمانڈر ہاؤس میں توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث تھے۔ جبکہ اس سے قبل صوبہ خیبرپختونخوا میں قومی ہیروز کے مجسموں کی بے حرمتی کے الزام میں چھ ملزمان کے خلاف فوجی عدالت میں مقدمات چلانے کی درخواست کی منظوری دی گئی تھی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button