تازہ ترینخبریںپاکستان

وزیراعظم سے درخواست کریں گے کہ وہ اپوزیشن سے مذاکرات کریں

پی پی پی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف زرداری نے کہا ہے کہ وزیراعظم سے درخواست کریں گے کہ وہ اپوزیشن سے مذاکرات کریں۔

پی پی پی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف زرداری نے پارلیمنٹ میں آئین پاکستان کی گولڈن جوبلی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم واحد اتھارٹی ہے جو ڈائیلاگ کی پوزیشن میں ہیں۔ ہم وزیراعظم نے درخواست کریں گے کہ وہ اپوزیشن سے مذاکرات کریں لیکن اس کے لیے پیشگی شرائط نہ رکھی جائیں۔ ڈائیلاگ ایسے نہیں ہوتے کہ یہ فیصلہ آیا تو ٹھیک اگر نہیں آیا تو میں نہیں مانتا۔ اپوزیشن کو ہی مذاکرت کے لیے وزیراعظم کے پاس آنا ہوگا۔

آصف زرداری نے کہا کہ ہم پاکستان بنانے والوں میں سے ہیں اور اس کو بچانے کا فرض بھی ہمارا ہے۔ بینظیر بھٹو کی شہادت پر پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا تھا، اگر اس وقت وہ نعرہ نہ لگاتا تو ملک ٹوٹ جاتا۔ پاکستان اٹھے گا اور ہم اسے اٹھائیں گے۔ یہ ملک کبھی دیوالیہ نہیں ہوگا۔ اپنی چوتھی نسل کو ٹوٹا ہوا نہیں بلکہ مکمل اور مضبوط پاکستان دے کر جاؤں گا۔ جو کہہ دیا ہے ویسے ہی ہوگا، دوستوں کو دشمن نہیں بننے دیں گے۔

سابق صدر کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے آئین کو اصل شکل میں بحال کیا تھا۔ ہمارے خلاف ماضی میں بھی انٹریز ہوتی رہی ہیں۔ مجھے ٹی ٹی پی کی جانب سے بھی دھمکیاں ملی ہیں۔ ہم نے اس دھرتی کو اپنا خون دیا ہے اور دیتے رہیں گے۔ آخری دم تک جمہوریت کو بچائیں گے اور سنواریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ دوران اسیری میرے کمرے میں ڈیوائسز پکڑی گئی تھی۔ میرے کمرے سے ڈیوائس برآمدگی پر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔ میرے خلاف بھی سوموٹو ہوئے ہیں۔ میرے خلاف از خود نوٹس میں کراچی سے لوگوں کو لا کر گواہ بنانے کی کوشش کی گئی۔ ایک سوموٹو ایسا ہوا چیف جسٹس کہنے لگے اس افسر کا نام نہیں لوں گا جس نے رپورٹ دی۔ کون سا قانون آپ کو یہ حق دیتا ہے کہ افسر سے جا کر ملیں۔ ہمارے گھروں سے خواتین کو جیلوں میں ڈالا گیا۔ میری بہن کو رات کو اٹھا کر جیل میں ڈالا گیا تب ازخود نوٹس کیوں نہیں ہوا۔ لیکن اب کسی کو آئین سے کھلواڑ نہیں کرنے دیں گے۔

آصف زرداری نے کہا کہ امریکیوں اور بین الاقوامی قوتوں نے مشرف کو یونیفارم اتارنے پر مجبور کیا۔  ڈائیلاگ کر کے این آر او کے ذریعے مشرف سے معافی منگوائی اور اس نے ناک رگڑی۔

انہوں نے کہا کہ ہم انتخابات میں کامیاب ہوکر اسمبلی میں آئے۔ ہم نے کامیاب تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ایک وزیراعظم کو گھر بھیجا۔ ٹائیگر نیازی وزیراعظم کو عدم اعتماد تحریک سے باہر نکالا۔ ہم نے تو انہیں استعفیٰ دینے یا واک آؤٹ کرنے کا نہیں کہا تھا۔

آصف زرداری نے کہا کہ میرے والد بھی اسمبلی میں بیٹھے تھے اور آئین پر دستخط کیے تھے۔ ہم نے جمہوریت بحال کی تھی لیکن افسوس جو خواب ذوالفقار بھٹو نے دیکھا ولی خان اور مفتی محمود نے دیکھا وہ پورا نہ ہوسکا۔ ہم نے کبھی سیاست میں مذہب کا استعمال نہیں کیا اور پوری کوشش کرتے ہیں کہ سیاست میں مذہب کو استعمال نہ کریں۔

سابق صدر کا کہنا تھا کہ طویل سفر میں بڑے بڑے اونچ نیچ کے مقام دیکھے ہیں۔ میرا نہیں خیال کوئی یہاں بیٹھا  ہوجس نے 14 سال جیل کاٹی ہو۔ میں نے ہر چیز خود اپنی آنکھوں سے دیکھی ہیں۔ بینظر کہتی تھیں کہ کچھ چیزیں ہم قبر تک ساتھ لے کر جاتے ہیں۔ میرے پاس بھی سارے راز ہیں کچھ شیئر کر سکتا ہوں اور کچھ نہیں کر سکتا۔

انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی طاقتوں نے بلوچستان، خیبر پختونخوا کے حقوق کی بات کی۔ ہم بلوچستان بھی جائیں گے اور کے پی بھی جائیں گے بلکہ ہر اس جگہ جائیں گے جہاں لوگ بلائیں گے پھر جو ہوگا دیکھا جائیگا۔

آصف زرداری نے یہ بھی کہا ک ہم کو پتہ ہے کہ یہ اپنے ورکرز کو 30،30 ہزار دے رہے ہیں۔ میں نے تو کبھی کوئی نیازی جاگیر نہیں سنی، ہمیں پتہ ہے پیسہ کہاں سے آ رہا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button