
مزاحمتی تنظیم حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ کے غزہ جنگ بندی منصوبے پر اپنا جواب جمع کرا دیا
حماس نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی غزہ پر جنگ ختم کرنے اور اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا کے بدلے تمام اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرنے کے لیے تیار ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کی تجویز میں غزہ کے مستقبل اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق سے متعلق جو دیگر نکات شامل ہیں، وہ ایک مشترکہ قومی مؤقف، بین الاقوامی قوانین اور قراردادوں کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔
حماس نے کہا کہ ان معاملات کو ایک جامع فلسطینی قومی ڈھانچے کے تحت حل کیا جائے گا، جس میں حماس اپنی ذمہ دارانہ شرکت اور کردار ادا کرے گی۔
حماس نے ٹرمپ منصوبے کے بعض نکات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے برطانیہ کے سابق وزیراعظم ٹونی بلیئرکا مجوزہ کردار مستردکردیا۔
ادھر سینیر حماس رہنما موسی ابو مرزوق نے واضح کیا کہ اسرائیلی قبضہ ختم ہونے سے پہلے حماس غیرمسلح نہیں ہوگی، غزہ میں 72 گھنٹےکے اندری رغمالی حوالےکرنا غیر حقیقت پسندانہ ہے۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم کو غزہ جنگ بندی معاہدہ قبول کرنے کے لیے ڈیڈ لائن دے تھی۔







