حسینہ واجد کےخلاف احتجاج کی قیادت کرنے والے طلبہ نے سیاسی جماعت بنا لی

بنگلا دیشی طلبہ نے، جنہوں نے گزشتہ سال حکومت کا تختہ الٹنے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا، ایک نئی سیاسی جماعت قائم کرنے کا اعلان کیا ہے، جو متوقع انتخابات سے قبل سرگرم ہوجائے گی۔
اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق نئی ’گاناتانترک چھاترا سنگسد‘ یا ڈیموکریٹک اسٹوڈنٹ کونسل میں طاقتور طلبہ گروپ ’اسٹوڈنٹس اگینسٹ ڈسکریمنیشن (ایس اے ڈی)‘ کے اہم منتظمین شامل ہیں، جنہوں نے اگست میں سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کا تختہ الٹنے والی بغاوت کی قیادت کی تھی۔
بنگلہ دیش کی سیاست انتہائی تقسیم ہے اور دیگر طلبہ نے اس طلبہ گروپ پر انقلاب کو کمزور کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
جب نئی جماعت کا نام سامنے آیا تو اس کی سربراہی پر تنازعات کی وجہ سے ارکان کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔
امکان ہے کہ حسینہ واجد کے بھارت فرار ہونے کے بعد اقتدار سنبھالنے والی عبوری حکومت میں شامل ارکان سمیت ایس اے ڈی کے دیگر رہنما ایک الگ پارٹی تشکیل دیں گے۔
گاناتنترک چھاترا سنگسد میں وہ طلبہ بھی شامل ہیں جو پہلے حسینہ واجد کی عوامی لیگ کے یوتھ ونگ سے وابستہ تھے۔
نئے گروپ کے رہنما زاہد احسن نے کہا کہ عوامی لیگ کے طلبہ کو شامل کرتے ہوئے ہم نے اس بات کو یقینی بنایا کہ ان میں سے کوئی بھی انقلاب کے دوران بڑے پیمانے پر قتل یا تشدد میں ملوث نہ ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم طلبہ کے حقوق کے تحفظ کے لیے وقف ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ حسینہ واجد کی آمرانہ گرفت ختم کرنے کے لیے عوامی تحریک کے جذبے کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔







