مراکش کے بادشاہ نے عوام کو اس سال قربانی نہ کرنے کی ہدایت کر دی

مراکش کے خبر رساں ادارے کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق مراکش کے بادشاہ محمد ششم نے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ مُلک کو درپیش موجودہ مسائل اور چیلنجز کے پیش نظر اس سال عید الاضحیٰ کے کے موقع پر قربانی نہ کی جائے۔
مراکش کے بادشاہ نے مراکش کے وزیر برائے اوقاف و اسلامی امور احمد توفیق کی جانب سے عوام کے نام اپنے پیغام میں اس بات پر زور دیا کہ وہ عید الاضحی سمیت عوام کو ان کے مذہبی فرائض کی ادائیگی کے لیے ہر وہ چیز فراہم کرنے کے خواہاں ہیں لیکن ’آپ کو بہترین حالات میں اس مذہبی رسم کو پورا کرنے کے قابل بنانے کی ہماری خواہش کے ساتھ ساتھ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم درپیش موسمیاتی اور معاشی چیلنجوں کو مدنظر رکھیں۔ ہمارے ملک کو موسمیاتی اور معاشی طور پر مویشیوں کی تعداد میں کمی کا سامنا ہے۔‘
بادشاہ نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ ’اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ عید الاضحی ایک اہم فریضہ ہے، تاہم ان موجودہ مُشکل حالات میں اس کو انجام دینے سے ہمارے معاشرے میں موجود محدود آمدنی والے بڑے طبقے کو نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘
انھوں نے اپنے پیغام کے آخر پر کہا کہ ’ہم اپنے پیارے لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس سال عید پر قربانی نہ کریں۔ ہم اپنے لوگوں کی طرف سے قربانی کریں گے
اس سال مراکش میں لوگوں کو قربانی کرنے سے کیوں روکا جا رہا ہے؟
مراکش میں اس سال جانوروں کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے عید الاضحی کے موقع پر قربانی نہ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ حکومتی مطالبے سے قبل مراکش کے شہریوں کی جانب سے چند ہفتے قبل اس معاملے پر احتجاج کرتے ہوئے یہ مطالبہ کیا تھا کہ مُلک میں جاری خشک سالی کے پیش نظر عید الاضحی کے موقعے پر قربانی نہ کی جائے۔ ایسا کرنے کی ایک وجہ تو مُلک میں خشک سالی اور دوسرا اس وجہ سے جانوروں کی قیمتوں میں ہونے والا اضافہ تھا۔
مراکش کے وزیر زراعت احمد بواری نے فروری کے اوائل میں کہا تھا کہ مراکش میں مویشیوں اور بھیڑوں کے ریوڑوں میں 38 فیصد کمی آئی ہے۔
مراکش میں پہلے بھی لوگوں کو قربانی کرنے سے روکا جا چُکا ہے
یہ پہلا موقع نہیں تھا کہ مراکش کے بادشاہ کی جانب سے یہ ایسا کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہوں کیونکہ ان سے قبل شاہ حسن دوم نے اس طرح کے احکامات جاری کیے تھے اور اس سے قبل بھی تین بار اسی وجہ سے قربانی کے جانوروں کو ذبح کرنے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔
سنہ 1963 میں بادشاہ نے مراکش اور الجزائر کے درمیان نام نہاد ’سینڈ وار‘ کی وجہ سے قربانی کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا۔
سنہ 1981 میں مراکش میں شدید خشک سالی کی وجہ سے دوسری بار یہی فیصلہ سامنے آیا تھا جس کے نتیجے میں بہت سے مویشی ہلاک ہو گئے تھے۔
مراکش کے بادشاہ نے تیسری بار 1996 میں یہ قربانی نہ کرنے کے احکامات دیے تھے جس کی وجہ 1995 میں شدید قحط تھا، جسے اُس وقت کی حکومت نے قومی آفت قرار دیا تھا۔
سنہ 2023 میں مراکش میں معاشی بحران اور جانوروں کی قیمتوں میں نمایاں اضافے کی وجہ سے قربانی پر پابندی عائد کرنے کے مطالبات کیے گئے تھے







