Column

شکست پہ شکست

میری بات
روہیل اکبر
سیاست ہو یا کھیل یا پھر آگے بڑھنے کی لگن ہم نے ہر میدان میں اپنے آپ کو شکست پہ شکست دیدی ایک دور تھا جب پاکستان تیزی سے ترقی کر رہا تھا دنیا کی نظریں پاکستان پر تھی اور پاکستان دوسرے ممالک کی مالی مدد بھی کیا کرتا تھا اور تو اور کھیلوں کے میدان میں بھی ہم نے پوری دنیا میں اپنا سبز ہلالی پرچم بلند کیے رکھا ایک دو سال نہیں بلکہ کئی کئی سال ہمارے کھلاڑیوں نے ایسے ایسے ریکارڈ بنا ڈالے جو آج تک کوئی نہ توڑ سکا ہاں البتہ ہم نے ہی اپنا سب کچھ توڑ کر رکھ دیا یہاں تک کہ قوم بھی ٹوٹ چکی ہے ہر تیسرا شخص حصول روزگار کے لیے ملک چھوڑ کر کہیں بھی جانے کو تیار ہے خواہ اس کے لیے اسے پیسے ادھار ہی پکڑنے پڑیں غیر قانونی طور پر ملک سے فرار ہونے والوں کی جب سمندر میں کشتی ڈوبتی ہے تو ان میں سب سے زیادہ تعداد پاکستانی متاثرین کی ہوتی ہے دنیا کے ممالک وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ترقی کی منازل طے کرتے ہیں جبکہ ہم نے اپنا سفر الٹا شروع کر رکھا ہے ایک وہ بھی دور تھا جب ہم ہر کھیل کے چیمپئن تھے ہاکی ہمارا قومی کھیل ہے اور آج پاکستانی ہاکی فیڈریشن کے ساتھ ساتھ ہماری ہاکی بھی کہیں گمنامی میں چلی گئی ہے ہماری گرائونڈ ختم ہو چکے ہیں جو ہیں ان پر قبضے چل رہے ہیں جن کی وجہ سے ہمارے بچے کہیں پر جاکر کھیل بھی نہیں سکتے گزشتہ روز ریڈیو ایف ایم 95پنجاب رنگ پر میرے پروگرام رائونڈ دی گرائونڈ میں ملک کے ممتاز صحافی اور ایکسپریس ٹی وی کے بیورو چیف جناب چودھری الیاس صاحب نے بطور مہمان شرکت کی تو انہوں نے کھیلوں کے حوالہ سے بہت سی باتیں کی خوبصورت اور یادگار ماضی کی باتیں کرتے ہوئے انہوں نے اسکواش، ہاکی، کرکٹ، فٹبال، کبڈی سمیت بہت سی کھیلوں کا ذکر کیا خاص کر جن کھیلوں میں ہم نے ریکارڈ بنا رکھے تھے لیکن آج نہ وہ کھلاڑی دستیاب ہیں اور نہ ہی کھیلنے کے لیے کوئی جگہ میسر ہے جو کھیلیں ہم اپنے ماضی میں کھیلتے آئے ہیں وہ بھی اب ختم ہوچکی ہیں حالانکہ کھیل ہماری ثقافت کا ایک اہم حصہ ہے اس وقت کرکٹ پاکستان کا سب سے مشہور کھیل ہے اسکے بعد فٹ بال ملک کا دوسرا مقبول کھیل ہے فیلڈ ہاکی جو ہمارا قومی کھیل ہے اور آج ہم میں سے اکثر لوگوں کو یہ بھی علم نہیں کہ ہماری قومی ٹیم کا کپتان کون ہے اور کوچنگ کیس کے ذمہ ہے ہاں اتنا ضرور علم ہے کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن ( پی ایچ ایف) جہاں مالی مشکلات کا شکار ہے وہیں قیادت کا بھی شدید بحران ہے بلکہ آپس کی لڑائیوں کی وجہ سے ہماری ہاکی اتنی پیچھے چلی گئی ہے کہ اب دوبارہ اسکا منظر عام پر آنا مشکل ہوتا جارہا ہے ایک دور تھا جب ہم نے ہاکی میں اولمپک کھیلوں میں 3طلائی تمغے، چار بار ورلڈ کپ اور سب سے زیادہ ایشین گولڈ میڈل بھی جیتے ہے پاکستانی ہاکی ٹیم واحد ایشین ٹیم ہے جس نے 3ٹائٹل کے ساتھ مائشٹھیت چیمپئنز ٹرافی جیت بھی جیت لی تھی ہماری ہاکی کو دنیا کی بہترین ٹیموں میں سرفہرست شمار کیا جاتا تھا اور پھر ایک دور یہ بھی آیا کہ ہماری قومی ٹیم 2016اور 2020دونوں اولمپکس اور 2023ورلڈ کپ کے لئے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی اور تو اور پی ایچ ایف کی ناقص منصوبہ بندی اور قبضہ پالیسیوں کی بدولت ہماری ٹیم 2019اور 2021میں کوئی بھی بین الاقوامی میچ کھیل نہ سکی۔ دسمبر 2022سے ہماری ٹیم دنیا میں 16ویں نمبر پر ہے مئی 2024میں پاکستان نے 30ویں سلطان اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ میں فائنل کے لئے کوالیفائی کیا لیکن ہار گئے اسی طرح ہماری فٹ بال ٹیم بھی ہے ملک میں فٹ بال اتنا ہی پرانا ہے جتنا خود پاکستان ہے 1947میں پاکستان کے قیام کے فورا بعد ہی پاکستان فٹ بال فیڈریشن تشکیل دی گئی اور بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناحؒ اس کے پہلے سرپرست اور پیٹرن ان چیف بن گئے اسکے ساتھ ہی ہم نے فٹ بال بنانے کا کام بھی شروع کر دیا اور آج پاکستان کا بنا ہوا فٹ بال دنیا کا بہترین فٹ بال ہے جو ورلڈ کپ میں بھی استعمال ہوتا ہے لیک بدقسمتی سے ہم نے اس کھیل میں بھی سیاست کو گھسیڑ دیا اور آج حالت یہ ہے کہ ہماری فٹ بال فیڈریشن ختم ہو چکی ہی پہلے فیفا نے بین کیا پھر فیڈریشن کو معطل کر دیا اور اب ہماری فٹ بال کو ایک نارملائزیشن کمیٹی چلا رہی ہے اور انکے دفتر میں جانے کے لیے بھی کسی نہ کسی کی سفارش ڈھونڈنی پڑتی ہے اور پورے ملک میں کسی کو بھی قومی فٹ بال کھلاڑیوں کے نام بھی نہیں آتے ہونگے بلکہ کپتان کا نام بھی شائد ہی کسی کو معلوم ہو جبکہ اسکواش میں ہم نے ایک لمبے عرصہ تک نہ صرف حکمرانی کی بلکہ جہانگیر خان اور جان شیر خان کے بنائے ہوئے ریکارڈ آج تک کوئی توڑ نہیں سکا جہانگیر خان اب تک کا سب سے بڑا اسکواش پلیئر مانا جاتا ہے 1981سے 1986تک جہانگیر خان ناقابل شکست رہا اور اس دوران مسلسل 555میچ جیت کر ناقابل تسخیر گنیز ورلڈ ریکارڈ بنا ڈالاجہانگیر خان کے بعد جان شیر خان نے بھی فتوحات کا سلسلہ جاری رکھا لیکن اب ہم اس کھیل میں بھی بہت پیچھے چلے گئے شائد اس کی وجہ یہ ہے کہ کھیلوں کا سامان مہنگا ہونے کی وجہ سے عام بچوں کی پہنچ سے دور ہوچکا ہے اور اگر کوئی مشکل سے کھیلوں کا سامان خرید بھی لے تو بدقسمتی سے ہمارے ہاں کھیلنے کے لیے کوئی ہال اور گرائونڈ ہی نہیں ہے اس وقت دنیا بھر میں تقریبا 8ہزار کھیلیں کھیلی جارہی ہیں اور پاکستان میں جو کھیلیں سرکاری سرپرستی میں ہو رہی ہیں وہ چند ایک گنی چنی ہیں اسکے ساتھ ساتھ ہمارے ہاں سکولوں اور کالجوں میں بھی کھیلیں تقریبا نہ ہونے کے برابر ہیں جس کی وجہ سے نیا ٹیلنٹ سامنے نہیں آرہا ملک میں کھیلوں کو سستا اور عام کرنے کی ضرورت ہے اور سات میں گرائونڈ بھی ہونے چاہئیں تاکہ ہمارے بچے وہاں جاکر کھیل میں اپنا حصہ ڈال سکیں ویسے بھی کھیل کود والے بچے ان بچوں سے زیادہ تیز ہوتے ہیں جو سارا دن گھر میں بیٹھ کر موبائل پر گیمز کھیل کر وقت پاس کرتے ہیں اس سلسلہ میں پاکستان سپورٹس بورڈ کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے جبکہ پنجاب سپورٹس بورڈ کھیلوں کے حوالے سے بہت بہتر جارہا ہے اور ابھی جو کھیلتا پنجاب کے عنوان سے صوبہ بھر میں کھیلوں کے حوالہ سے جو میدان سجائے وہ بھی ایک مثالی کام ہے امید ہے پنجاب سپورٹ بورڈ کی طرح باقی صوبے اور خاص کر پاکستان سپورٹس بورڈ بھی اس سلسلہ میں کوئی عملی قدم اٹھائے تاکہ ملک سے نئے کھلاڑی ابھر کر سامنے آئیں جن کی تربیت کرنے کے بعد انہیں دنیا کے مقابلہ پر روانی کیا جائے اور مجھے قومی امید ہے کہ ہم ایک بار پھر ہر کھیل میں کامیابی کے جھنڈے گاڑیں گے۔

جواب دیں

Back to top button