سپیشل رپورٹ

91 سال بعد اسپین کے چرچ میں اذان، ڈاکٹر احمد بلال نے تاریخ رقم کر دی

عالمی شہرت یافتہ ہیلتھ فیس ریڈر ڈاکٹر احمد بلال نے حال ہی میں اسپین کے تیسرے بڑے شہر ویلنسیا کے”باسیلیکا سینٹ ونسینٹ فیرر“چرچ میں اسپیکر پر اذان دے کر تاریخ رقم کر دی۔

ڈاکٹر احمد بلال کو مختلف ممالک میں مدعو کیا جاتا ہے تاکہ وہ اپنی مہارت کو بروئے کار لائیں اور لوگ ان کے طریقہ علاج سے فائدہ اٹھا سکیں، وہ عالمی سطح پر منعقدہ قدرتی شفایابی پر لیکچر دینے کے لئے کانفرنسوں میں شرکت کرتے اور اس علم کے بارے میں ورکشاپس کا اہتمام بھی کرتے ہیں۔

اسپین جہاں مسلمانوں کی حکومت جزوی طور پر 1212عیسوی میں ختم ہوگئی تھی جبکہ غرناطہ پر 1492 تک مسلمان بادشاہوں کی حکومت تھی، مسلم حکومت ختم ہونے کے بعد اسپین کی مسجد قرطبہ سمیت بہت سی مساجد کو چرچ میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔

مسجد قرطبہ میں اذان دینے اور نماز ادا کرنے پر پابندی عائد ہے لیکن 1933 میں جب ڈاکٹر محمد علامہ اقبال ؒ خصوصی اجازت نامہ لے کر مسجد قرطبہ میں گئے تو وہاں انہوں نے اذان دی اور نماز بھی پڑھی تھی تب تک مسجد قرطبہ میں نماز پڑھنا اور اذان دینا قانوناً جرم تھا
اب 91 سال بعد ڈاکٹر احمد بلال نے باقاعدہ طور پر ایک چرچ میں اسپیکر پر اذان دی ہے۔ علامہ محمد اقبال اور ڈاکٹر احمد بلال کے علاوہ بھی دُنیا بھر کے مسلمانوں نے اسپین میں اسپیکر پر اذان دینے کی بہت کوششیں کی ہیں لیکن وہ کامیاب نہ ہو سکے، لہٰذا یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ اِن دونوں مذکورین نے جو سعادت حاصل کی ہے وہ صدیوں تک تاریخ کی کتابوں میں تحریر رہے گی۔

ڈاکٹر احمد بلال نے اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے جس چرچ میں اذان دی ہے وہاں ایک ایسا مسیحی نشان ہے جسے ہولی گریل کی رہائش گاہ کے طور پر جانا جاتا ہے یہ ایک قابل احترام نشان ہے جسے یسوع کا پیالہ بھی سمجھا جاتا ہے جو دُنیا بھر سے آنے والوں کو اپنی جانب متوجہ کرتا ہے۔

ڈاکٹر بلال کا کہنا تھا کہ مجھے بہت ہی پراسرار دروازوں اور اُن راستوں سے گزارا گیا جو عام لوگوں کے لئے بند ہیں وہاں سے ہو کر میں اُس جگہ پہنچا جہاں اذان دینے کا اجازت نامہ ملا تھا۔

اس تاریخی عمل کے علاوہ ڈاکٹر بلال کو جامع طب میں ان کے تعاون کےلیے بڑے پیمانے پر جانا جاتا ہے انہوں نے حال ہی میں سب کے سامنے اپنے طبی طریقہ علاج کے ذریعے امن کے فروغ کا اقوام متحدہ کا عالمی پائیدار ترقی کا ایوارڈ بھی حاصل کیا ہے
اگرچہ کام کے سخت شیڈول کی وجہ سے وہ ذاتی طور پر ایوارڈ وصول کرنے سے قاصر تھے، لیکن ایک ساتھی نے یہ ایوارڈ ان کی طرف سے وصول کیا۔ ڈاکٹر بلال طبی پریکٹس کے شعبے میں گولڈ میڈلسٹ بھی ہیں اور چند سال قبل ڈاکٹر بلال کو نائٹ ہڈ کے اعزاز سے بھی نوازا گیا تھا جس کو حاصل کرنے کے بعد انہیں اب سر کے خطاب سے بھی پکارا جا رہا ہے۔

ڈاکٹر بلال اپنے کام کے ذریعے حکمت کے الفاظ شاعری کی شکل میں لکھتے ہیں اور یہ مانتے ہیں کہ الفاظ علاج اور شفاء کی ایک شکل ہیں اور وہ اسے شاعرانہ دوا بھی کہتے ہیں۔

ڈاکٹر بلال کا یہ سفر ہندوستان اور سری لنکا میں اپنی تعلیم کے ساتھ شروع ہوا تھا جس کے بعد انہوں نے ہانگ کانگ میں چینی طب میں جدید تربیت حاصل کی، وہ 1997 میں کینیڈین نیشنل بن گئے اور اس کے بعد سے وہ یورپ اور کینیڈا میں رجسٹرڈ ہولیسٹک پریکٹیشنر کے طور پر پریکٹس کر رہے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ انہیں حکیم اجمل خان اور دیگر عظیم شخصیات سے متاثر ہو کر اِس شعبے میں آنے کا شوق پیدا ہوا تھا، ڈاکٹر بلال کو ڈائیگنوسٹک ہیلتھ فیس ریڈنگ کے تحفے کےلیے بھی جانا جاتا ہے جس نے انہیں دنیا بھر میں شہرت عطا کی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button