سپیشل رپورٹ

امریکی، برطانوی خفیہ ایجنسی سربراہان کی دنیا کو درپیش خطرے سے متعلق وارننگ

امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے ڈائریکٹر بل برنز اور برطانوی خفیہ ایجنسی ایم آئی 6 کے چیف رچرڈ مور نے انتباہ کیا کہ عالمی نظام ایسے خطرے میں ہے جسے سرد جنگ کے بعد نہیں دیکھا گیا۔

غیر ملکی ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق فنانشل ٹائمز میں لکھتے ہوئے تبصرہ کیا ’ہمارے پاس ایک دوسرے سے زیادہ قابل اعتماد یا معزز اتحادی نہیں ہیں، یہ شراکت داری اس لیے بھی اہم ہوگی کیونکہ ایک بے مثال دھمکیوں کی فہرست کا سامنا کر رہے ہیں، خاص طور پر روس، چین اور مشرق وسطیٰ سے‘۔

امریکا اور برطانیہ یوکرین کو روسی حملوں کے خلاف مزاحمت میں مالی اور فوجی حمایت فراہم کرنے والے ممالک میں شامل ہیں، جو فروری 2022 میں شروع ہوئے تھے۔

سی آئی اے کے ڈائریکٹر اور سیکرٹ انٹیلی جنس سروس کے چیف کی طرف سے مشترکہ طور پر لکھا گیا یہ اظہار رائے کا ایڈی ٹوریل پہلی بار تھا جب دونوں ایجنسیوں کے سربراہوں نے مل کر کچھ تحریر کیا، ان کا کہنا تھا ’یہ شراکت داری ہمارے ممالک کے درمیان خصوصی تعلقات کے دل کی دھڑکن میں ہے، اور یاد دہانی کرائی کہ ان کی خدمات نے دو سال پہلے اپنے 75 سالہ شراکت داری کا جشن منایا تھا۔

دونوں سربراہان کا کہنا تھا کہ ایجنسیاں جارحانہ روس اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کی یوکرین کے خلاف جارحانہ جنگ کے خلاف ایک ساتھ کھڑے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کورس میں رہنا (یوکرین میں) پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہے، روسی صدر ولادیمیر پوتن یوکرین کی خودمختاری اور آزادی کو ختم کرنے میں کامیاب نہیں ہوں گے، جبکہ کہا کہ ان کی ایجنسیاں یوکرین کی انٹیلی جسن کی مدد جاری رکھیں گی۔

روسی افواج مشرقی یوکرین میں دھیرے دھیرے پیش قدمی کر رہی ہیں، یوکرینی فوجیں روس کے کُرسک علاقے کے بڑے حصے پر قابض ہیں اور کیف مزید امریکی اور مغربی فضائی دفاعی نظاموں کی درخواست کر رہا ہے۔

رچرڈ مور نے کہا ہے کہ کُرس شہر جو کہ روس کا حصہ ہے جسے اب یوکرینی فوج نے قبضے میں لیا ہوا ہے، یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ یوکرینی فوج اس علاقے میں کب تک قابض رہ سکتی ہے جبکہ ولیم برنز نے روس میں یوکرینی فوج کے قدم کو ’اہم حربی کامیابی‘ قرار دیا ہے۔

دونوں ممالک کی خفیہ ایجنسیوں کے سربراہان کا کہنا تھا کہ وہ روسی انٹیلی جنس کی جانب سے یورپ بھر کو نقصان پہنچانے کی گھٹیا مہم کو ناکام بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں، اور معلومات کی غلط بیانی کے لیے ٹیکنالوجی کے ’منافقانہ استعمال‘ کام کرتی رہیں گی، جن کا مقصد ہمارے درمیان دراڑیں پیدا کرنا ہے۔

روس نے امریکا اور دیگر مغربی ممالک کے خلاف غلط معلوماتی مہم کے استعمال کے الزام کو مسترد کر دیا ہے۔

امریکی اور برطانوی خفیہ ایجنسیوں کے سربراہان نے نوٹ کیا کہ انہوں نے چین کے عروج کے ساتھ مطابقت کے لیے اپنی ایجنسیوں کو دوبارہ منظم کیا ہے، جسے انہوں نے ”21ویں صدی کا اہم ترین انٹیلی جنس اور جغرافیائی سیاسی چیلنج“ قرار دیا۔

انہوں نے بتایا کہ ایجنسیوں نے مشرق وسطیٰ میں تحمل اور کشیدگی کو کم کرنے کے لیے ہمارے انٹیلی جنس چینلز کا بھی فائدہ اٹھایا ہے اور غزہ میں جنگ بندی کے لیے کام کر رہے ہیں، جس سے فلسطینی شہریوں کی جانوں کے نقصان کو ختم کیا جا سکے۔

امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے ڈائریکٹر بل برنز معاہدے میں بات چیت کے لیے اہم مذکرات کار ہیں۔

دونوں سربراہان نے بتایا کہ اب وہ کس طرح جدید آرٹیفیشل انٹیلی جنس اور کلاؤڈ ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہیں، تاکہ وہ اپنے جمع کردہ ڈیٹا کے وسیع خزانوں کو استعمال کر سکیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button