عمران خان نے نومنتخب برطانوی وزیراعظم اسٹارمر سے مدد مانگ لی
پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان نے برطانیہ کے نومنتخب وزیر اعظم کیئر اسٹارمر سے کہا ہے کہ پاکستان میں جمہوریت کو لاحق خطرات کے حوالے سے آگہی بڑھانے کے لیے مدد چاہی ہے۔
اڈیالہ جیل سے آئی ٹی وی نیوز کو اپنے ایک انٹرویو میں عمران خان نے نومنتخب برطانوی وزیراعظم کو انتخابی فتح پر مبارکباد دیتے ہوئے ان سے کہا ہے کہ پاکستان میں جمہوریت کی بیخ کنی کو سمجھنے کے لیے ذرا تصور کریں کہ برطانوی انتخابی مہم میں لیبرپارٹی کے سینئر رہنماؤں کو’’ رات کے سناٹے میں اغوا‘‘ کیا جارہا ہو۔
اپنے وکلا کے توسط سے انہوں نے بتایا کہ ایک برس ہونے کو آیا ہے مجھے سات فٹ چوڑائی اور 8 فٹ لمبائی کی موت کی کوٹھڑی میں قید کر کے رکھا گیا ہے یہ وہ جگہ ہے جو بالعموم دہشتگردوں اور ان لوگوں کے لیے مختص ہوتی ہے جنہیں سزائے موت سنائی گئی ہو۔
آئی ٹی وی کے مطابق ان کے وکلا نے آئی ٹی وی نیوز کو بھجوائے گئے سوالوں کے جواب دیے۔ نگرانی مستقل ہے اور پرائیویسی جیسی ہر چیز ادھیڑ کررکھ دی گئی ہے۔ 71 سالہ سابق کرکٹ اسٹار نے مزید کہا کہ وہ ملک میں جمہوری تبدیلی کے لیے پرعزم اور تیار ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ باوجود اس صورتحال کے انہوں نے نماز، مطالعے اور ورزش سے طاقت حاصل کی ہے۔ آئی ٹی وی سے بات کر تے ہوئے خان نے کہا کہ ’’میں وزیر اعظم اسٹارمر اور ان کی کابینہ، جنہوں نے واقعی عوام کی حقیقی مرضی سے اور بغیر کسی انتخابی ہیرا پھیری کے کامیابی حاصل کی ہے، سے کہتا ہوں کہ زرا تصو ر کریں کہ ان کی یہ غالب فتح ہی چرا لی جائے، اس منظر نامے کی تصویردیکھیں جس میں ایک پارٹی بمشکل 18 نشستیں حاصل کر سکی اور اس نے ہمارا مینڈیٹ غصب کرلیا گیا ہو۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جہاں آپ کی پارٹی کا نشان ہی چھین لیا گیا ہو اور آپ کے رہنماؤں کو یا توحراست میں لے لیا گیا ہو یا انہیں اس وقت تک ایذا دی گئی ہو جب تک کہ یا تو وہ اپنی وفاداریاں تبدیل نہ کرلیں یا پھر سرے سے سیاست کو ہی خیرباد کہہ دیں۔
تصور کریں رات کے سناٹے میں لوگوں کے گھروں میں نقب لگائی جائے اور خواتین اور بچوں کو اغوا کیا جائے۔ا نہوں نے مزید کہا کہ ان کی جماعت کو ظالمانہ طریقے سے دبایا گیا ہے۔