یومِ آزادی اور ہماری ذمے داری

قوم کو 77یوم آزادی بہت بہت مبارک ہو۔ آج ملک کا 77واں یوم آزادی ملی جوش و جذبے کے ساتھ منایا جارہا ہے۔ لوگوں کا اس حوالے سے جوش و خروش دیدنی دِکھائی دیتا ہے۔ ملک کے طول و عرض میں گھروں، گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں پر قومی پرچم لہرا دئیے گئے ہیں۔ ہر طرف سبز ہلالی پرچموں کی بہار آئی ہوئی ہے۔ اس کے لیے کافی دن پہلے سے تیاریاں کرلی گئی تھیں۔ ملک بھر میں پرچموں، بیجز، کپڑوں اور دیگر اشیاء کی خرید و فروخت عروج پر رہی۔ آزادی بڑی نعمت ہے، اس کی قدر وہی جان سکتا ہے، جس کو یہ میسر نہ ہو، جو تمام تر حقوق سے محروم ہو، جو تل تل مرتا ہو، وہی آزادی کی صحیح معنوں میں قدر سمجھ سکتا ہے۔ ہم اللہ کے فضل و کرم سے آزاد وطن اور فضا میں سانس لے رہے ہیں، ہمیں اس نعمت کی قدر کرنی چاہیے۔ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ اور اُن کے رفقاء نے انگریزوں سے آزادی کی خاطر جدوجہد کی۔ برصغیر کے مسلمانوں نے آل انڈیا مسلم لیگ کا بھرپور ساتھ دیا۔ آزادی کا سفر چنداں آسان نہ تھا۔ اس کے لیے بیش بہا قربانیاں دی گئیں۔ لاکھوں لوگ جان سے گئے۔ کتنی ہی عصمتیں لوٹی گئیں۔ مال و اسباب پر قبضہ کیا گیا۔ 1940ء کو لاہور میں منظور ہونے والی قرارداد پاکستان آزادی کے حوالے سے بڑی پیش رفت ثابت ہوئی اور محض سات سال کے قلیل عرصے میں مسلمانوں کو جدوجہد آزادی کے ثمر کے طور پر ارض پاک عطا ہوئی۔ آزادی کی نعمت پانے والے ہمارے بزرگوں کی خوشی اُس وقت دیدنی تھی۔ وہ پھولے نہیں سماتے تھے۔ ارض پاک کی مٹی کو چومتے تھے۔ حب الوطنی کے جذبے سے سرشار تھے۔ ملک کی ترقی کے جذبے اُن میں موجزن تھے۔ قیام پاکستان اس لیے عمل میں آیا، جہاں ہر کوئی آزادی کے ساتھ اپنے عبادات کر سکے، سانس لے سکے، تمام تر حقوق میسر ہوں۔ آزادی کو 7عشروں سے زائد عرصہ گزر چکا ہے، آج ہماری اکثریت عجیب سمت چل پڑی ہے۔ وہ آزادی کے مقصد کو ہی فراموش افسوس ہم میں سے اکثریت قیام پاکستان کے اغراض و مقاصد کو بھول کر نفسا نفسی اور ہیجانی کیفیات کا شکار ہوگئی ہے، نظریات کی جمع طمع نے لے لی ہے۔ مفاد پرستی انسانیت اور حقوق العباد پر غالب آگئی ہے۔ ہمارے بزرگ جنہوں نے بانیان پاکستان کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے ایک خواب کی تکمیل کے لیے سچے دل سے ان گنت قربانیاں دیں، وہ آج ہم سے خوش دِکھائی نہیں دیتے، افسوس کہ ہماری نوجوان نسل نظریہ پاکستان اور تحریک آزادی کی قربانیوں سے ناواقف ہے، کیونکہ اب انہیں ابتدا سے ہی قیام پاکستان کے اغراض و مقاصد اور بزرگوں کی قربانیوں سے آگاہی دینے کے بجائے، بگاڑ کی طرف دھکیلا جارہا ہے، ان کے ہاتھوں میں خرافات کا باعث چیزیں دے دی جاتی ہیں۔ ہمارے عوام کی اکثریت یوم آزادی کو بطور چھٹی گزارتی اور انجوائے کرتی ہے۔ اس کی روح کے مطابق اس دن کو نہیں منایا جاتا۔ یہ صورت حال تشویش ناک ہونے کے ساتھ لمحہ فکر ہے۔ یوم آزادی تقاضا کرتا ہے کہ مذکورہ بالا خرابیوں کو دُور کیا جائے۔ اپنی اصلاح کا سلسلہ شروع اور جاری رکھا جائے۔ انسانیت، اخلاقیات، رواداری، بھائی چارے، برداشت، تحمل، صبر ایسے اوصاف کو اختیار کیا جائے۔ یہ وطن ہے تو ہم ہیں، یہی ہماری پہچان ہے۔ اسی سے ہمارا آج اور کل جڑا ہے۔ یہیں ہماری نسلیں پروان چڑھ کر جوان ہوں گی۔ اپنی نسلوں کی بہتری کے لیے اچھائی کے پودے لگائے جائیں اور بُرائیوں کا جڑ سے خاتمہ کیا جائے۔ مانا کہ ملک عزیز میں بُرائیوں اور خرابیوں کی بھرمار ہے، ان کا خاتمہ مشکل ضرور ہے، لیکن ناممکن ہرگز نہیں۔ قوم کا ہر فرد اپنی اصلاح کا سلسلہ جاری رکھے اور ملک میں موجود خرابیوں کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔ وطن کی تعمیر و ترقی میں اپنا بھرپور حصّہ ڈالے۔ پچھلے 6سال سے ملک عزیز اور قوم سنگین مشکلات سے دوچار ہیں۔ معیشت کی صورت حال انتہائی ناگفتہ بہ ہے۔ مہنگائی کے نشتروں نے غریب عوام کا بھرکس نکال دیا ہے۔ گرانی میں روز بروز شدّت محسوس ہورہی ہے۔ یہ تین چار گنا بڑھ چکی ہے۔ بجلی، گیس اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچی ہوئی ہیں۔ بے روزگاری کا عفریت پھن پھیلا رہا ہے۔ ملکی کرنسی اپنی بے توقیری پر ماتم کناں ہے۔ پچھلے برسوں میں چھوٹے کاروباریوں کا دیوالیہ نکل چکا۔ کتنے ہی اپنے کاروبار سمیٹ چکے جب کہ بڑے ادارے بھی اپنے آپریشنز کو محدود کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں۔ ملک پر قرض کا بار دن بہ دن بڑھتا چلا جارہا ہے۔ سابق حکمرانوں کی ناقص پالیسیوں نے ملک و قوم کے لیے زیست کو انتہائی دُشوار گزار ترین بنا دیا ہے۔ گو موجودہ حکومت وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں مصائب و مشکلات کے حل کے لیے سنجیدگی سے کوشاں ہے اور اُس نے معیشت کی درست سمت کا تعین بھی کر دیا ہے۔ ملک میں بیرونِ ممالک سے عظیم سرمایہ کاریاں بھی آرہی ہیں۔ یہ اچھے حالات کی جانب مثبت قدم ہیں۔ مایوسی کفر ہے۔ ملک و قوم کی صورت حال جلد بہتر ہوگی۔ یوم آزادی تقاضا کرتا ہے کہ قوم کا ہر ایک فرد حکومت کے ساتھ مل کر اگر ملک کی بہتری کے لیے اپنے حصّے کی ذمے داری حب الوطنی کے جذبے کے ساتھ نبھائے تو جلد یہ تمام مصائب اور مشکلات ختم ہوسکتے ہیں۔ ملکی ترقی اور تعمیر کے لیے ملت کا ہر فرد کوشاں رہے۔ اپنے حصّے کی شمع جلاتا رہے۔ ملکی معیشت ترقی کی شاہراہ پر تیزی سے گامزن ہوسکتی ہے۔ مہنگائی قابو میں آسکتی ہے۔ عوام خوش حالی سے ہمکنار ہوسکتے ہیں۔ بدعنوانی، بے روزگاری اور دیگر مسائل حل ہوسکتے ہیں۔ قرضوں کا بدترین بار اُتر سکتا ہے۔ کچھ بھی ناممکن نہیں۔ ملک عزیز قدرت کا انمول تحفہ ہے اور یہ ان شاء اللہ تاقیامت قائم رہے گا۔ یہ قدرت کی عظیم نعمتوں سے مالا مال ہے۔ زرعی ملک ہونے کے ناتے یہاں کی زمینیں سونا اُگلتی ہیں۔ زراعت کے شعبے میں بہتری پر توجہ دی جارہی ہے۔ اس کے جلد نتائج برآمد ہوں گے۔ کسانوں کو دور جدید کے زرعی تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جارہا ہے۔ اسی طرح ملک کے طول و عرض میں قدرت کے انمول خزینے مدفن ہیں، جن میں بے شمار معدنیات شامل ہیں، تیل اور گیس کے ذخائر ہیں، اُنہیں تلاش کیا جائے اور صحیح طور پر بروئے کار لایا جائے۔ قرضوں کے بوجھ سے مستقل چھٹکارا حاصل کرنے کی سبیل کی جائے۔ خود انحصاری کی پالیسی پر گامزن ہوا جائے اور ملکی وسائل کو صحیح طور پر بروئے کار لایا جائے۔ حکومتی سطح پر کفایت شعاری کی راہ اختیار جارہی ہے جو احسن اقدام ہے۔ وسائل بے پناہ ہیں، بس اُنہیں درست خطوط پر استعمال کرکے ملک و قوم کے لیے فوائد حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ نیک نیتی پر مبنی اقدامات یقیناً آئندہ وقتوں میں سودمند ثابت ہوں گے۔
وزیراعظم کا طلبا کیلئے بڑا اعلان
وزیراعظم میاں شہباز شریف کو اقتدار سنبھالے 5، 6ماہ کا عرصہ ہوا ہے، لیکن اس دوران وہ تندہی سے مصروفِ عمل رہے ہیں اور ملک و قوم کو ترقی کی معراج پر پہنچانے کے لیے اُن کی جانب سے عظیم کاوشیں سامنے آئی ہیں۔ پاکستان کی 60فیصد سے زائد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے، یہ باصلاحیت نوجوان ملک و قوم کی تقدیر بدل ڈالنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ وزیراعظم منصب سنبھالنے کے بعد سے ہی نوجوانوں کی ترقی، بہتری کے لیے اور اُنہیں سہولتیں فراہم کرنے کی خاطر اقدامات کرتے نظر آتے ہیں۔ آئی ٹی کے فروغ کے لیے اسلام آباد میں ملک کا سب سے بڑا آئی ٹی پارک تعمیر کیا جارہا ہے۔ وزیراعظم کی جانب سے نوجوانوں کو آئی ٹی کے شعبے میں مہارت حاصل کرنے کی ترغیب دی جارہی ہے۔ ماضی میں ن لیگ حکومت کی جانب سے باصلاحیت نوجوانوں کے لیے لیپ ٹاپ اسکیم سے طلبا کی بہت بڑی تعداد مستفید ہوئی تھی۔ یہ عظیم اقدام تھا۔ گزشتہ روز نوجوانوں کا عالمی دن منایا گیا۔ اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے نوجوانوں کے لیے 5سالہ پروگرام پیش کیا گیا اور 10لاکھ طلبا کے لیے بڑا اعلان سامنے آیا، جس کو ہر سطح پر سراہا جارہا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے 14اگست کو نوجوانوں کے لیے 5سالہ پروگرام پیش کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ نوجوان ملک کی تقدیر بدل سکتے ہیں، اگر وسائل مہیا کیے جائیں تو نوجوان ستاروں پر کمند ڈال سکتے ہیں۔ وزیراعظم نے رواں سال ملک بھر کے ہائر اچیور طلبا کو میرٹ کی بنیاد پر 10لاکھ اسمارٹ فونز دینے اور ایک ہزار زرعی گریجویٹس کو اسکالر شپس پر چین بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔ وزیراعظم نے کامن ویلتھ یوتھ الائنس سیکریٹریٹ، ڈیجیٹل لرننگ گرین یوتھ پورٹل کا بھی افتتاح کیا۔ عالمی یوم نوجوانان کے موقع پر پرائم منسٹر یوتھ پروگرام کے زیر اہتمام تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا میری زندگی کی تمنا ہے کہ جس طرح ماضی میں خادم اعلیٰ پنجاب تھا، آج بھی وزیراعظم نہیں آپ کا خادم بن کر خدمت کروں، نوجوان قوم کا مستقبل ہیں۔ وزیراعظم کا یہ اعلان ہر لحاظ سے مستحسن ہے۔ اس پر میاں شہباز شریف کی جتنی تعریف و توصیف کی جائے، کم ہے۔ اس اقدام سے نوجوانوں کو بے پناہ فوائد ملیں گے۔ ملک و قوم کی بہتری کے لیے آئندہ بھی حکومت سے اسی قسم کے احسن اعلانات کی توقع ہے۔





