معیشت کے استحکام کا عزم مصمم

پاکستان کے قیام کو 77سال ہونے والے ہیں۔ وطن عزیز قدرت کا عظیم تحفہ اور وسائل سے مالا مال خطہ ہے۔ بس ان وسائل کو درست خطوط پر بروئے کار لایا جائے تو چند ہی سال میں ملکی معیشت بہتر رُخ اختیار کرسکتی اور عوام کی حالت زار بہتر ہوسکتی ہے۔ موجودہ حکومت کو اقتدار سنبھالے زیادہ عرصہ نہیں ہوا، یہ ملکی معیشت کو مستحکم اور مضبوط بنانے کا ناصرف عزم رکھتی، بلکہ اس کے لیے سنجیدگی سے کوشاں ہے اور اس حوالے سے مختلف شعبوں میں انقلابی اقدامات یقینی بنائے جارہے ہیں۔ برآمدات بڑھانے پر فوکس کیا جارہا جبکہ درآمدات میں کمی کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں، جن کے مثبت نتائج برآمد ہورہے ہیں۔ پاکستان دُنیا کی اہم ترین بندرگاہوں کا حامل ملک ہے۔ ان پورٹس کا برآمدی شعبے میں کلیدی کردار ہے۔ پاکستان محل و قوع کے لحاظ سے بہت سے ممالک کے لیے خاص اہمیت کا حامل ہے۔ خطے کے دوسرے ملکوں کے لیے یہ تجارت کی خاطر اہم بحری اور بری راہداری ثابت ہونے کی پوری پوری اہلیت رکھتا ہے، یہ امر ملک کے لیے بے پناہ ڈالر زرمبادلہ کی صورت حاصل کرنے کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ اس بات کا اظہار وزیراعظم میاں شہباز شریف نے بھی کیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کراچی میں (Hutchison Port) سائوتھ ایشین پاکستان ٹرمینل کا دورہ کیا۔ اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کسٹمز حکام پورٹ حکام سے مل کر بندرگاہوں کی استعداد سے مکمل استفادہ کرنے کیلئے جلد اقدامات یقینی بنائیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی برآمدی صنعت کی ترقی کیلئے بندرگاہوں کی ترقی انتہائی ضروری ہے۔ ملکی برآمدات کے اضافے کیلئے حکومت ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کررہی ہے۔ وزیرِاعظم نے کہا کہ حکومت خطے کے دوسرے ممالک بالخصوص وسط ایشیائی ریاستوں کیلئے مختصر اور موزوں ترین سمندری راہداری فراہم کرنے کے حوالے سے پاکستانی بندرگاہوں کی ترقی کیلئے اقدامات کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وسط ایشیائی ریاستوں، چین اور دیگر ممالک کی پاکستانی کی بندرگاہوں کے ذریعے تجارت سے پاکستان ہر سال اربوں ڈالر کا زرمبادلہ کماسکے گا۔ مزید برآں وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان وسط ایشیائی ریاستوں کیلئے سمندری تجارت کا سب سے موزوں راستہ فراہم کرتا ہے، وسط ایشیائی ریاستوں نے تجارت کیلئے پاکستان کی بندرگاہوں کے استعمال میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ شہباز شریف نے اتوار کو کراچی پورٹ ٹرسٹ، پورٹ قاسم اتھارٹی اور نیشنل شپنگ کارپوریشن کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں وفاقی وزراء محمد اورنگزیب، جام کمال خان، احد خان چیمہ، عطا اللہ تارڑ، قیصراحمد شیخ، گورنر کامران جان ٹیسوری، وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ، چیئر مین ایف بی آر، چیئرمین کے پی ٹی، چیئرمین پی این ایس سی، چیئرمین پورٹ قاسم اتھارٹی اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس کو کراچی پورٹ ٹرسٹ، پورٹ قاسم اور پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کے آپریشنز کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان جغرافیائی اعتبار سے خطے میں کلیدی اہمیت کا حامل ہے، حال ہی میں اپنے دورہِ قازقستان کے دوران روسی صدر ولادیمیر پوتن اور وسط ایشیائی ممالک کے رہنمائوں سے ملاقات ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ بندرگاہوں میں جدید نظام اور ان تک رسائی میں مزید بہتری سے پاکستان اربوں ڈالر کا زرمبادلہ حاصل کر سکتا ہے۔ کراچی میں موجود بندرگاہوں کی ترقی سے ویلیو ایڈیشن کی صنعت سے برآمدات میں اضافہ کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پورٹ قاسم اور کراچی پورٹ ٹرسٹ پر جدید آلات و مشینری کی تنصیب سے کسٹمز کلیئرنس کے وقت کو کم کرنے کیلئے اقدامات کیے جائیں۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ بندرگاہوں پر اسکیننگ کی جدید مشینری کی جلد تنصیب یقینی بنائی جائے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ بندرگاہوں کی استعداد سے مکمل فائدہ اٹھانے کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں۔ وزیراعظم نے ہدایت دی کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ تک اور اس سے سامان کی بلاتعطل ترسیل کو یقینی بنانے کیلئے لیاری ایکسپریس وے کو کارگو ٹریفک کیلئے 24گھنٹے کھلا رکھا جائے۔ سامان کی ترسیل کو مزید بہتر بنانے کیلئے ملیر ایکسپریس وے کو بندرگاہ سے جوڑا جائے۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ کراچی پورٹ تک اور اس سے ریل کے ذریعے سامان کی ترسیل کی استعداد کو بڑھایا جائے۔ پورٹ قاسم پر ایل این جی جہازوں کی فیس کو کم کرکے اسے بین الاقوامی سطح پر رائج ریٹس کے مطابق مقرر کیا جائے۔ وزیراعظم میاں شہباز شریف کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ بندرگاہوں کی ترقی اور جدید نظام سے ملک و قوم کو بڑے ثمرات بہم پہنچائے جاسکتے ہیں۔ اس میں شبہ نہیں کہ شہباز شریف کے احکامات پر عمل پیرا ہونے سے صورت حال مزید بہتر رُخ اختیار کرسکتی ہے۔ برآمدات میں اب بھی خاطرخواہ اضافے کی ضرورت ہے جب کہ درآمدات کو کم از کم سطح پر لانے کے لیے مزید سنجیدہ کوششیں وقت کی اہم ضرورت محسوس ہوتی ہیں۔ تندہی اور لگن سے کاوشیں جاری ہیں، جو ان شاء اللہ اگلے وقتوں میں ملک اور قوم کی ترقی اور خوش حالی میں ممد و معاون ثابت ہوں گی۔ پاکستان وسائل سے مالا مال ہے۔ یہ ہر بار مصائب سے اس تیزی سے اُبھرتا ہے کہ دُنیا حیران رہ جاتی ہے۔ اس بار بھی ایسا ہی ہونے جارہا ہے۔ کامیابی کی شاہراہ پر ملکی معیشت کو تیزی سے گامزن کردیا گیا ہے۔ چند ہی سال میں مزید نویدیں ملیں گی اور کچھ سال بعد ملک اور قوم کی مشکلات کا خاتمہ ہوگا اور وہ حقیقی خوش حالی اور ترقی کے ثمرات سے بہرہ مند ہوتے نظر آئیں گے۔
زائد بجلی بلوں پر وزیر داخلہ کا نوٹس
وطن عزیز میں خطے کے دیگر ممالک کی نسبت بجلی انتہائی مہنگی ہے۔ اس پر طرّہ اس کے نرخ میں وقت گزرنے کے ساتھ ہولناک اضافے کے سلسلے ہیں۔ بجلی کی پیداوار کے گراں ذرائع اور آئی پی پیز کا عذاب قوم کے لیے کڑے امتحان کا باعث بنے ہوئے ہیں۔ غریبوں کو اپنی آمدن کا بڑا حصّہ ہر ماہ بجلی بلوں کی ادائیگی کی نذر کرنا پڑتا ہے۔ بعض شہریوں کو تو جمع پونجی تک اس کے لیے وار دینی پڑتی ہے۔ یہاں بجلی کی پیداوار کے سستے ذرائع بروئے کار لانے پر اُس طور توجہ دی جاتی ہے، جس کی ضرورت ہے اور آئی پی پیز کے عذاب سے چھٹکارے کے لیے بھی کوئی سبیل نہیں کی جاتی۔ اس لیے وقت گزرنے کے ساتھ حالات مزید سنگین شکل اختیار کرتے چلے جارہے ہیں۔ بجلی قیمتوں میں مسلسل اضافے کے سلسلے ہیں۔ نئے بجلی ٹیرف کا بھی نفاذ کیا گیا ہے۔ اس بار بجلی بلوں نے غریب عوام کی چیخیں نکال ڈالی ہیں۔ ڈبل، ٹرپل بلوں کو دیکھ کر بہت سے غریب سراپا احتجاج ہیں۔ دُہائیاں دے رہے ہیں۔ زائد بلنگ کی شکایات کرتے نظر آرہے ہیں۔ ظاہر ہے جب پوری ماہانہ آمدن ہی بجلی بلوں کی نذر ہوجائے گی تو یہ غریب موجودہ ہولناک گرانی کے دور میں کیسے پورے مہینہ گزارا کریں گے۔ اپنے بیوی بچوں کو کیا کھلائیں گے۔ اُن کے اسکولوں وغیرہ کی فیسیں کیسے ادا کریں گے۔ اُن کے لیے تو پورے مہینے گھر کا معاشی نظام چلانا کسی سنگین عذاب سے کم نہیں ہوگا۔ ملک میں لاکھوں صارفین کو اوور بلنگ کا انکشاف ہوا ہے، وزیر داخلہ محسن نقوی نے پروٹیکٹڈ صارفین کو اوور بلنگ کی شکایات کا نوٹس لیتے ہوئے ایف آئی اے کو ذمے داران کے خلاف کارروائی کے احکامات جاری کیے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں میں پرو ریٹا بلنگ سسٹم کے نفاذ سے 3 لاکھ 350 بجلی صارفین کو اوور بلنگ سے متعلق دستاویزات سامنے آگئیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزارت توانائی کے حکم پر ڈسکوز نے پرو ریٹا بلنگ سسٹم شروع کیا، نئے سسٹم کے نفاذ سے لاکھوں صارفین کو ایوریج بل بھیجے گئے، سافٹ ویئر نے بلنگ سائیکل کے 30 دن پورے کرنے کے لیے اضافی یونٹس چارج کیے۔ نئے بلنگ سسٹم کے لانچ سے دس ڈسکوز کے 3لاکھ 26ہزار 350صارفین پروٹیکٹڈ کیٹگری سے نکل گئے، جنہیں دُگنے بل ادا کرنے پڑے۔ دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے پروٹیکٹڈ صارفین کی اوور بلنگ سے متعلق بڑھتی ہوئی شکایات کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ایف آئی اے کو احکامات جاری کردیے ہیں۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے پروٹیکٹڈ صارفین کو اوور بلنگ کرنے میں ملوث متعلقہ افسروں اور عملے کے خلاف قانونی کارروائی کا حکم دیا ہے۔ وزیر داخلہ نے ایف آئی اے کے تمام ڈائریکٹرز کو احکامات جاری کرتے ہوئے کہا کہ 200یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کا فوری ازالہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پروٹیکٹڈ صارفین کو جان بوجھ کر نان پروٹیکٹڈ کیٹگری میں شامل کرنا مجرمانہ فعل ہے، جس کی قطعاً اجازت نہیں دی جاسکتی۔ محسن نقوی نے احکامات جاری کرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے تمام صورت حال کا جائزہ لے اور حقائق کی روشنی میں بلاامتیاز ذمے داروں کے خلاف ایکشن لے۔ پروٹیکٹڈ صارفین کو اوور بلنگ کی شکایات لمحہ فکر ہونے کے ساتھ تشویش ناک بھی ہے۔ ایسا انتظام کیا جائے کہ پروٹیکٹڈ صارفین کے ساتھ آگے کوئی ناانصافی نہ ہوسکے۔ دوسری جانب حکومت کو غریبوں کو مہنگی بجلی سے نجات دلانے کے لیے بجلی کی پیداوار کے سستے ذرائع بروئے کار لانے کے ساتھ آئی پی پیز کے مستقل عذاب سے نجات کے لیے سنجیدہ اقدامات کرنے چاہئیں۔





