سپیشل رپورٹ

اسرائیلی فوجیوں نے شغل کے لیے 8 سالہ آدم کے سر میں گولی ماری، جنگی جرائم کی کہانی

گذشتہ سال 29 نومبر کی سہ پہر کئی فلسطینی کمسن لڑکے مقبوضہ مغربی کنارے پر واقع اپنے گھروں سے کھیلنے کے لیے باہر گلی میں نکلے، یہاں وہ اکثر اکٹھے کھیلتے تھے۔

چند ہی منٹ بعد ان میں سے دو کمسن لڑکے 15 سالہ باسل اور آٹھ سالہ آدم اسرائیلی فوجیوں کی گولیوں کی زد میں آ کر ہلاک ہو گئے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق مغربی کنارہ گذشتہ نصف صدی سے زائد عرصے سے اسرائیل کے زیر قبضہ ہے۔ اس علاقے میں اسرائیل کی سکیورٹی فورسز کے کارروائیوں اور طرز عمل کی تحقیقات پر بی بی سی نے ایک تحریر لکھی ہے اور یہ بھی پتا چلانے کی کوشش کہ ان دونوں کم عمر لڑکوں کے مارے جانے کے دن کیا ہوا تھا۔اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے بین ساؤل یہ کہنے پر مجبور ہوئے کہ آدم کی موت ایک ’جنگی جرم‘ معلوم ہوتی ہے۔ ایک اور قانونی ماہر ڈاکٹر لارنس ہل کاتھورن نے اس عمل کو طاقت کا ’اندھا دھند‘ استعمال قرار دیا ہے۔

اسرائیلی ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) نے اس معاملے پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کم سن لڑکوں کی ہلاکتیں کن حالات میں ہوئیں اس کا ’جائزہ لیا جا رہا ہے۔‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’آتشی اسلحے کا استعمال دیگر تمام حربے کر لینے کے بعد صرف فوری خطرات کو دور کرنے یا گرفتاری کے مقاصد کے لیے کیا جاتا ہے۔‘

جواب دیں

Back to top button