
سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ سے رابطہ رہتا تھا لیکن سٹیبلشمنٹ سے اس وقت کوئی رابطہ نہیں۔
عمران خان نے لاہور زمان پارک میں سینیئر صحافیوں سے گفتگو کی اور کہا کہ سٹیبلشمنٹ سے اس وقت کوئی رابطہ نہیں ، جنرل (ر) باجوہ سے رابطہ رہتا تھا ، انہوں سےسب کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا کر رکھا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ سٹیبلشمنٹ ایک حقیقت ہے ، قانون کی حکمرانی میں وہی کردار ادا کر سکتی ہے ، سٹیبلشمنٹ میں اوپر بیٹھا شخص ہی سب کچھ ہوتا ہے۔الیکشن کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت انتخابات 2023 سے آگے لے کر جانا چاہتی ہے، معاشی صورتحال میں انتخابات کو آگے لے کر جانا ممکن نہیں ، معیشت کی یہی صورتحال رہی تو فروری مارچ تک ملک ڈیفالٹ کر جائے گا۔ مجھے بند گلی میں دھکیلنے کا مطلب ملک کو بند گلی میں دھکیلنا ہے۔
سابق آرمی چیف سے متعلق سابق وزیراعظم نے کہاکہ جنرل (ر) باجوہ نے شہبازشریف کو جیل میں فون کرکے مزاج پرسی کی تھی تو میں نے ان سے پوچھا تھا یہ آپ کیا کر رہے ہیں؟ اگر شہبازشریف کی مزاج پرسی کرنی ہے تو جیلوں میں قید باقی لوگوں کا کیا قصور ہے۔ میرے خوف کےباعث نوازشریف اور زرداری انتخابات سے راہ فرار اختیار کررہے ہیں۔







