ColumnImran Riaz

ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے! ۔۔ عمران ریاض

عمران ریاض

 

گزشتہ پانچ سالوں سے عمران خان کے تمام مخالفین اس آس پر پرُ اعتمادہیں کہ عمران خان جتنا مرضی پھدک لیں، آخر کار انہوں نے ممنوعہ فنڈنگ یا فارن فنڈنگ کیس میں نا اہل ہونا ہی ہے، عمران خان کے تمام مخالفین کو یہ انتہا درجے کا یقین ہے کہ اس کیس میں عمران خان کا بچنا نہ ممکن ہے یہاں تک جب مولانا فضل الرحمن تحریک انصاف کی ایک سالہ حکومت کےخلاف اسلام آباد پر چڑھ آئے اور انہوں نے دھرنا بھی دے دیا توان کو یہ سمجھا کر واپس بھیجا گیا تھا کہ چند ماہ میں فارن فنڈنگ کیس کا ویسے ہی فیصلہ ہونے والا ہے جس میں عمران خان نا اہل ہو جائیں گے، اسی لیے مولانا یہ خوشخبری لیکر واپس آگئے تھے۔

عمران خان بھی گذشتہ چند ہفتوں سے جو چیف الیکشن کمشنر کے استعفے کے معاملے پر دبائو بڑھا رہے تھے، اس کے پیچھے بھی ان کا یہی خوف تھا کہ فیصلہ ان کے خلاف نہ آئے، بہرحال وہ فیصلہ آگیا اوراب اس فیصلےکی دونوں فریقین کو سمجھ نہیں کیونکہ عمران خان کے مخالفین کا خیال تھا کہ الیکشن کمیشن اپنے فیصلے میں تحریک انصاف پر پابندی لگا دے گا یا عمران خان کو تا حیات نااہل کر دے گاجبکہ عمران خان کے حمایتیوں کا خیال ہے کہ ہم پابندی سے بھی بچ گئے اور نا اہلی سے بھی۔

حالانکہ قانونی صورتحال قدرے مختلف ہے اور الیکشن کمیشن نے قانون کےعین مطابق فیصلہ صادر کیا ہے۔ پولیٹکل پارٹیز ایکٹ کے مطابق پہلے مرحلے الیکشن کمیشن کا اتنا ہی دائرہ اختیار ہے۔الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں تحریک انصاف کو ممنوعہ فنڈ ریزنگ میں ملوث قرار دیتے ہوئے اس ضمن میں عمران خان کی طرف دئیے گئے بیان حلفی کو جھوٹا قرار دیا ہے تو دوسری طرف قانون کے مطابق تحریک کو ایک شو کاز نوٹس بھی جاری کیا ہے کہ چونکہ آپ نے اتنی رقم ناجائز ذرائع سے حاصل کی ئے کیوں نہ اسے بحق سرکار ضبط کر لیا جائے

اس کا مطلب یہ ٹھہرا کہ جرم ہوا ہے اور عمران خان الیکشن کمیشن میں اپنے جمع کرائے گئے بیان حلفی سے جھوٹے قرار پائے، مطلب وہ صادق اور امین نہیں رہے اس فیصلے کی ایک کاپی وفاقی حکومت کو بھجوادی گئی اور اب وفاقی حکومت اس فیصلے کی روشنی میں ایک ریفرنس بنا کر سپریم کورٹ بھیجے گی جس میں سپریم کورٹ سے التجا کی جائے گی چونکہ عمران خان جھوٹے ثابت ہوچکے ہیں اس لیے وہ آئین کے آرٹیکل 63اور64 پر پورا نہیں اُترتے لہٰذا انہیں تا حیات نا اہل قرار دیا جائے اور ریفرنس کی بنیاد بنے گا الیکشن کمیشن کا فیصلہ اور سپریم کورٹ ،الیکشن کمیشن کی فیکٹ فائنڈنگ نظر انداز نہیں کر سکے گی، یہ تو ہوگئی اس فیصلے کی قانونی اہمیت۔

اب تھوڑی سی اس فیصلے کے سیاسی اثرات پر بات کر لیتے ہیں، سیاسی اعتبار سے الیکشن کمیشن کا یہ فیصلہ عمران خان کے سیاسی مستقبل کا تعین کرے گا کیونکہ اگرتو عمران خان اس فیصلے کی روشنی میں سپریم کورٹ سے سزا یافتہ ہوگئے تو تاحیات نا اہلی ان کا مقدر ٹھہرے گی اور اگر عمران خان کسی بھی طرح نااہلیت سے بچ گئے تو پھران کے مخالفین کے پاس ان کے کرنے کو اور وار نہیں بچے گا یوں ایک یہ واحد تلوار تھی جو عمران خان سمجھتے تھے ان کے سر پے لٹک رہی ہے اور یہی پھر وہ تلوار ہے جس پر عمران خان کے مخالفوں کا آخری تکیہ ہے، اگر عمران خان بچ نکلے تو مخالفوں کی خیر نہیں اور اگرتلوار کے نیچے آگئے تو کھیل ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائے گا۔لہٰذا یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button