ColumnZia Tanoliتازہ ترینخبریں

ممنوعہ فنڈنگ کیس، دوسری پارٹیوں کا فیصلہ جلد نہ آیا تو ای سی پی کی ساکھ متاثر ہو گی

لاہور (تجزیہ ضیا تنولی ) پاکستان تحریک انصاف کیخلاف الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ممنوعہ فنڈنگ کیس کے فیصلے کے بعد اب پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون کے خلاف بھی جلد فیصلے سنانے کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان پر اخلاقی دباﺅ بڑھ گیا ہے اور دونوں بڑی جماعتوں کے خلاف فیصلہ سنانے میں تاخیر کی صورت میں آئندہ ہونے والے عام انتخابات کے انعقاد میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کی نہ صرف غیر جانب دار ہونے کی ساکھ متاثر ہوگی

بلکہ پی ٹی آئی کا الیکشن کمیشن کے خلاف بیانیہ کو بھی تقویت ملے گی کہ الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کے خلاف یکطرفہ کارروائیوں میں ملوث ہے اور اطلاعات یہ بھی ہیں کہ آئندہ فنڈنگ کے علاوہ منی لانڈرنگ کے بہت سے نئے کیسز بھی نیا بیانیہ پیدا کریں گے اور منی لانڈرنگ کے حوالے سے پاکستان کے علاوہ دیگر ممالک بھی پاکستانی اہم شخصیات پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں۔

الیکشن کمیشن کے فیصلے نے نہ صرف پی ٹی آئی پرسے ”فارن فنڈنگ“کا داغ دھو ڈالاہے بلکہ اب دونوں بڑی سیاسی پارٹیوں کواسی کٹہرے میں لاکھڑا کیا ہے جس میں ایک دن پہلے تک پی ٹی آئی کھڑی تھی۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستان تحریک انصاف نے رقوم پاکستان منتقل کرنے کے لیے بینک اور دوسرے قانونی ذرائع استعمال کئے اور ان کا ریکارڈ موجود ہونے کی بھی دعویدار ہے بصورت دیگر ہنڈی یا کسی اور غیر قانونی ذرائع سے رقم کی منتقلی ”ممنوعہ فنڈنگ “ کی بجائے ”فارن فنڈنگ“ کا خطرناک داغ ثابت ہوسکتی تھی۔

اگرچہ مخالف سیاسی پارٹیاں اِس فیصلے پر خوشی کا اظہار کررہی ہیں لیکن اِس فیصلے نے بھی دیگر فیصلوں اور اقدامات کی طرح پی ٹی آئی کو سیاسی لحاظ سے عوام میں مضبوط کیا ہے اس لیے اب عوامی سطح پر لوگ منتظر رہیں گے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان، پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون سمیت دیگر پارٹیوں کا جلد ازجلد فیصلہ سنائے اور فیصلہ سنانے میں تاخیر الیکشن کمیشن کی ساکھ متاثر کرے گی،

اِس لیے الیکشن کمیشن پر اخلاقی طور پر لازم ہوگا کہ وہ باقی پارٹیوں کے خلاف بھی فنڈنگ کے معاملے پر فیصلہ سامنے لائے تاکہ عام انتخابات کے انعقاد میں اس کی غیر جانبداری نظر آئے اور عوامی سطح پر بھی بے چینی کا خاتمہ ہو کیونکہ الیکشن کمیشن نے بینک اکاونٹس چھپانے کے عمل کو آئین کے آرٹیکل 17 کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے سارے فنڈز ضبط کر لینے کا انتباہ کیا ہے اور فیصلے میں کسی جگہ پر بھی عمران خان یا اُن کی جماعت کی نااہلی یا پابندی کا ذکر نہیں اسی لیے پی ٹی آئی کو کسی بھی آئینی پلیٹ فارم پر بڑے اورمشکل فیصلے کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button