ColumnHabib Ullah Qamar

 یاسین ملک کے قتل کا خدشہ .. حبیب اللہ قمر

حبیب اللہ قمر

جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ان کے خاوند کو جیل میں قتل کیا جاسکتا ہے۔ انہیں بھارت کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل کے علیحدہ سیل میں منتقل کرکے قید تنہائی میں رکھا گیا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق یاسین ملک کی والدہ اور بہن کو بھی ملاقات سے روک دیا گیا ہے جس پر حریت کانفرنس سمیت تمام کشمیری جماعتوں کے قائدین اور دوسری اہم شخصیات نے بھارتی حکام کے رویہ کی شدید مذمت کی ہے۔ادھروفاقی دارالحکومت اسلام آبادمیں وزیر امور کشمیر قمر الزماں کائرہ کی میزبانی میں ایک آل پارٹیز کانفرنس ہوئی ہے جس میں وزیراعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس خان، بیرسٹر سلطان محمود،راجہ فاروق حیدر، سردار عبدالقیوم خان نیازی اور آزاد کشمیر کے دیگر سابق صدور، وزرائے اعظم اور سیاسی رہنمائوںنے شرکت کی۔اوروفاقی وزیر قمر الزماں کائرہ نے کہا کہ کشمیر کسی ایک جماعت کا نہیں ملک کا معاملہ ہے۔ مشاورتی عمل کے ذریعے ہی مسئلہ کشمیر کو آگے بڑھایا جاسکتا ہے اور بھارتی ظلم و جبر اور ریاستی دہشت گردی کے حوالے سے تمام سیاسی اکابرین سے رہنمائی لینی چاہیے۔

اے پی سی کے اختتام پر متفقہ قرارداد بھی منظور کی گئی جس میں یاسین ملک کو سزا سنائے جانے کی شدید مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی ادارے سلامتی کونسل کی منظورشدہ قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کو ان کا حق خودارادیت دلوائیں۔ وزارت امور کشمیر کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر اے پی سی کا انعقاد خوش آئندہ بات ہے تاہم حکومت پاکستان کو اس حوالے سے آگے بڑھ کر مزید اقدامات اٹھانے چاہییں۔ بھارت ایک ایک کرکے پوری کشمیری قیادت کو راستے سے ہٹانا چاہتا ہے۔ یاسین ملک کے بعد مودی سرکار کا اگلا ٹارگٹ مسرت عالم بٹ، میر واعظ عمر فاروق ، شبیر احمد شاہ و دیگر لیڈر ہیں۔ بھارتی ایجنسیاں انہیں بھی نام نہاد فنڈنگ کیس اور دوسرے مقدمات میں ایسی ہی سزائیں دلوانا چاہتی ہیں اور اس کے لیے این آئی اے کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیاجارہا ہے۔ پاکستانی حکام کو چاہیے کہ وہ مسلم دنیا اور عالمی اداروں کو ساتھ ملا کر بھارت سرکارپر دبائو بڑھائے کہ وہ کشمیری رہنمائوں کو جھوٹے مقدمات میں سزائیں سنانے کا سلسلہ بند کرے وگرنہ بھارت کی اس بڑھتی ہوئی ریاستی دہشت گردی پر قابو پانا ممکن نہیں رہے گا۔ آخر میں کہنا چاہوں گا یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک کا خدشہ کسی طور بے بنیاد نہیں ہے۔ بھارت کی طرف سے کشمیری رہنمائوں کو ہندوستانی جیلوں میں سلوپوائزننگ کا نشانہ بنانے کی خبریں کئی بار میڈیا کے ذریعے منظر عام پر آچکی ہیں اور اب تک جتنے بھی لیڈر ہندوستانی جیلوں میں رہے ہیں سبھی اس وقت خطرناک قسم کی بیماریوں میںمبتلا ہیں۔ اس سے پہلے محمدا شرف صحرائی اور بعض دوسرے لیڈروں کو جیلوں میں منظم منصوبہ بندی کے تحت قتل بھی کیا جاچکا ہے۔اس لیے یاسین ملک کی زندگی کے تحفظ کے لیے ہر فورم پر مضبوط آواز بلند کرنا بھی ضروری ہے۔

معروف حریت پسند کشمیری لیڈریاسین ملک کو دو مرتبہ عمر قید اور پانچ مرتبہ دس ، دس سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔بھارت خود کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہتا ہے لیکن یہ واحد اس کا جوڈیشل سسٹم ہے کہ جس میں یاسین ملک کواپنے دفاع کا قانونی حق بھی نہیں دیاگیا بلکہ سرکاری سرپرستی میںمیڈیا کو استعمال کرتے ہوئے گمراہ کن خبریں نشر کروائی گئیں کہ یاسین ملک نے عدالت میں خود پر لگائے گئے الزامات کو تسلیم کر لیا ہے حالاں کہ یہ بات سراسر جھوٹ کا پلندہ تھی اور اس میں سرے سے کوئی حقیقت نہیں تھی۔ بھارت کے اس گمراہ کن پروپیگنڈے کی تردید جے کے ایل ایف لیڈر کی اہلیہ مشعال ملک نے بھی کی اور کہا کہ ان کے شوہر نے کسی قسم کی دہشت گردانہ کارروائی کے لیے مالی معاونت کا اعتراف نہیں کیا بلکہ انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ میں حق خود ارادیت کی جد و جہد چلا رہا ہوں جو بھگت سنگھ اور مہاتما گاندھی کی بھی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ من گھڑت اور جھوٹا مقدمہ ہے۔ میرے شوہر کو انصاف کیا ملنا تھاان سے تو کبھی موقف بھی نہیں لیا گیا۔ انہیں یا تو عدالت میں پیش نہیں کیا جاتا تھااوراگر کبھی آن لائن سماعت کا اہتمام کیا جاتا تو ان کا مائیک بند کر دیا جاتا تھا۔یاسین ملک کی پوری زندگی جرأت و شجاعت سے عبارت ہے۔ انہیں جیلوں میں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے لیکن آج تک بھارتی ایجنسیاں انہیں اپنے سامنے جھکا نہیں سکیں اور نہ ہی دبائو ڈال کر انہیں ان کے حق خود ارادیت والے موقف سے ہٹایا جاسکاہے۔

یاسین ملک کو حال ہی میں جب نئی دہلی کی عدالت کی جانب سے سزا سنائی گئی تو اس موقع پر بھی انہوںنے جج کو جس طرح آئینہ دکھایااس کی بازگشت پوری دنیا میں سنائی دی۔انہوں نے جج کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ مجھے دہشت گرد قرار دے کر سزا سنارہے ہیں ،اگر میں دہشت گرد تھا تو انڈیا کے سات وزیراعظم مجھ سے ملنے کشمیر کیوں آتے رہے؟ اگر میں دہشت گرد تھا تو اس پورے کیس کے دوران میرے خلاف چارج شیٹ کیوں نہ فائل کی گئی؟ سابق ہندوستانی وزیراعظم واجپائی کے دور میں مجھے پاسپورٹ کیوں جاری ہوا؟ مجھے انڈیا سمیت دیگر ملکوں میں اہم جگہوں پر لیکچر دینے کا موقع کیوں دیا گیا؟یٰسین ملک نے جج سے مزید بھی چند ایک سوال کیے لیکن عدالت نے ان کے سوالات کومکمل طور پر نظر انداز کیا اور کہا کہ ان باتوں کا وقت گزر گیا، اب یہ بتائیں کہ آپ کو جو سزا تجویز کی گئی ہے اس پر کچھ کہنا چاہتے ہیں تو بولیے مگرجے کے ایل ایف لیڈر نے صاف طور پر کہا کہ میں عدالت سے بھیک نہیں مانگوں گا، جو عدالت فیصلہ سنانا چاہتی ہے دے دے۔یاسین ملک نے جس طرح ہندوستان عدالت کے جج سے جرأتمندانہ انداز میں مکالمہ کیا وہ اپنی مثال آپ ہے۔

بھارتی عدالت کے جج جے کے ایل ایف لیڈر کی کسی بات کا کوئی جواب نہیں دے سکے جس سے ایک مرتبہ پھر دنیا پر یہ بات واضح ہوئی کہ کشمیری لیڈر کو عمر قید کی سزا سنانے کا حالیہ فیصلہ بھی افضل گورو اور مقبول بٹ جیسا ہی تھا، جس میں کہا جاتا رہا کہ ان کے پاس ٹھوس ثبوت تو نہیں لیکن وہ ہندوستانی معاشرے کے ضمیر کو مطمئن کرنے کے لیے ایسے فیصلے سنانے پر مجبور ہیں۔ یاسین ملک کو سزا سنائے جانے کے بعد سے پوری دنیا میں زبردست احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور مقبوضہ کشمیر میں جاری اس زبردست احتجاج اور ہڑتالوں سے توجہ ہٹانے کے لیے بھارتی فوج نے ایک طرف نہتے کشمیریوں کا قتل تیز کر دیا ہے تو دوسری جانب ہندوستانی ایجنسیاں کشمیری پنڈتوں اور غیر کشمیریوں کی ٹارگٹ کلنگ کر رہی ہیں تاکہ کشمیری تنظیموں اور عوام کو بدنام کیا جاسکے۔تازہ صورت کا جائزہ لیا جائے تو بھارتی فوج نے پچھلے دو ہفتوںمیں بیس سے زائد کشمیریوں کو شہید کیا ہے۔ حریت کانفرنس کی اپیل پر مقبوضہ و آزاد کشمیر سمیت دنیا بھر میں احتجاجی مظاہرے کر کے عالمی برادری کے مردہ ضمیر کو جھنجھوڑنے کی کوشش کی گئی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button