مشرقی پڑوسی بھارت، پاکستان میں دہشت گردی کا مین اسپانسر ہے، ترجمان پاک فوج

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کے ہمراہ اہم پریس کانفرنس کر رہے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر منگل کے روز جعفر ایکسپریس پر ہونے والے حملے اور مسافروں کی بازیابی کے لیے کیے جانے والے آپریشن سے متعلق آگاہ کر رہے تھے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے جعفر ایکسرپس پر ہونے والے دہشت گرد حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاک فوج نے جس طرح یر غمالیوں کی رہائی ممکن بنائی وہ قابل تعریف ہے، سکیورٹی فورسز کو کامیاب کارروائی پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
سرفراز بگٹی کا کہنا تھا چند دہشت گردوں نے بلوچوں کی روایات کوپامال کردیا ہے، یہ دہشت گرد ہیں جو پاکستان کو غیرمستحکم کرنا چاہتےہیں، یہ خالصتا” دہشت گرد ہیں جو پاکستان کو توڑنا چاہتے ہیں۔ دہشتگردوں کو انگیج کر کے
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ دہشت گردی کےلیے انتہائی دشوار گزار علاقے کا انتخاب کیا گیا، جعفر ایکسپریس کو دہشتگردوں نے آئی ڈی دھماکے کے ذریعے روکا، دہشت گرد کئی گروپوں میں تھے، ایک گروپ نے بچوں اور عورتوں کو ٹرین کے اندر رکھا، باقی مسافروں کو دہشت گردوں نے باہر بٹھا لیا، ٹرین سے باہر لائے گئے مسافروں کو زمین پر بٹھا لیا گیا تھا۔یفٹینٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا ان دہشتگردوں کی سپورٹ میں ایک وارفیئر چلناشروع ہوگئی جس کو بھارتی میڈیا لیڈ کر رہا تھا، ٹرین واقعے سے پہلے دہشت گردوں نے ایف سی چیک پوسٹ پر حملہ کیا۔
ان کا کہنا تھا سوشل میڈیا پر مصنوعی ذہانت کا سہارا لیتے ہوئے جعلی ویڈیوز بنائی گئیں، بھارتی میڈیا جعلی ویڈیوز کے ذریعے پروپیگنڈا کرتا رہا، آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے ذریعے معاملے کو بھارتی میڈیا میں بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا تھا، بھارتی میڈیا نے سوشل میڈیا سے اٹھاکرپرانی ویڈیوزبھی چلائیں، دہشت گرد گروپس کی دی گئی پرانی ویڈیو بھارتی میڈیا چلا رہا تھا، بھارتی تجزیہ کار اے آئی امیجز اور دہشت گرد گروپ کی دی گئی ویڈیوز دکھا کر ایک بیانیہ بنا رہے تھے۔
ان کا کہنا تھا اگلی اہم بات یہ تھی شام کے وقت ایک گروپ یرغمالیوں کا دہشت گرد چھوڑ دیتے ہیں، یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ جیسے یہ ہم نے چھوڑے ہیں، دہشت گردوں کی مانیٹر کر کے انگیج کیا گیا اور پھر انہیں موت کے گھاٹ اتارا گیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا دہشت گرد افغانستان میں اپنے ہینڈلرز کے ساتھ رابطے میں تھے، کچھ یرغمالیوں کو موقع ملا تو وہ وہاں سے بھاگ نکلے، دہشت گرد بھاگنے والے یرغمالیوں پر فائر بھی کرتے رہے۔
ان کا کہنا تھا پاکستان آرمی نے باقاعدہ منصوبہ بندی کرکے دہشت گردوں کو انگیج کیا، دہشت گردوں کی کمیونیکیشن سے ہمیں پتا چلا کہ ان کے درمیان خودکش بمبار بھی ہیں، یرغمالیوں کی رہائی کےلیے خصوصی انداز میں کارروائی کی گئی، خودکش بمباروں کی وجہ سے محتاط انداز میں آپریشن کیا گیا، فورسز اپنا آپریشن شروع کرتے ہیں اور ضرار کپمنی کےکمانڈوز انجن سے ٹرین میں داخل ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فائنل کیلئرنس آپریشن میں دہشتگرد کسی کو نقصان نہ پہنچا سکے ، دہشتگرد شہریوں کو شہید کرتے رہے تاکہ خوف پھیلا رہے، دہشت گرد جو ٹرین کی سائیڈ پر موجود تھے ان کو ہلاک کیاگیا، پہاڑ سے فائر کرنے والے دہشت گرد کو نشانہ بنا کر ہلاک کیا گیا، پورے آپریشن کے دوران کسی مسافرکو نقصان نہیں پہنچا، دہشت گردوں کے پاس غیر ملکی اسلحہ موجود تھا۔
یاد رہے کہ کوئٹہ سے پشاور کے لیے جانے والی جعفر ایکسپریس کو بی ایل اے کے دہشت گردوں نے سبی کے قریب یرغمال بنا کر خواتین اور مسافروں سمیت خواتین اور بچوں کو اغوا کر لیا تھا۔
پاکستانی فورسز کی بروقت جوابی کارروائی میں تمام 33 دہشتگرد ہلاک ہوئے جبکہ دہشت گردوں نے فائرنگ پاک فوج کے 4 جوانوں سمیت 25 افراد کو شہید کیا۔