اقبالؒ کا شاہین
محمد عثمان چودھری
کسی بھی قوم کے مستقبل کے روشن یا تاریک ہونے کا دارو مدار نوجوانوں کے رویے اور طرز حیات پر ہوتا ہے۔ قوموں کی بقا کی خاطر بڑ ی سے بڑی قربانی بھی ہمیشہ سے نوجوان ہی دیتے آ رہے ہیں نوجوان کسی بھی قوم کا قیمتی سرمایہ ہوتے ہیں، معاشرے میں نوجوانوں کا کردار انتہائی اہم ہوتا ہے، اپنے معاشرے کا مغز ہوتے ہیں۔ اپنے سماج کا آئینہ ہوتے ہیں اور سوسائٹی کا عظیم اثاثہ ہوتے ہیں۔ معاشرے کی نشوو نما، معاشرے کی بقا اس کی صلاح و فلاح، اس کا مستقبل انہیں کے دامن سے وابستہ ہوتا ہے۔ نوجوان ایک اچھے اور طاقتور معاشرے کے معمار بھی بن سکتے ہیں اور اس کو مسمار بھی کر سکتے ہیں۔ علامہ اقبالؒ کو نوجوانوں سے بہت محبت تھی۔ ان کے نزدیک ملت کا یہ جوان شاہین صفت ہے۔ وہ اپنے نوجوانوں میں شاہین جیسی صفات دیکھنا چاہتے تھے۔ شاہین علامہ اقبالؒ کا محبوب ترین پرندہ ہے جس میں وہ ایک تیز، پھرتیلے اور فضائوں میں اڑتے نوجوان کی تصویر دیکھتے ہیں۔ شاہین جس کا نشیمن بلندی ہے علامہ اقبالؒ مسلم نوجوانوں میں شاہین کی صفات دیکھنے کے خواہاں تھے تاکہ قوم کا مستقبل محفوظ ، تابناک ہو اور مستحکم و جری افراد ملک و ملت کو میسر آئیں۔
نہیں تیرا نشیمن قصر سلطانی کے گنبد پر
تو شاہیں ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں میں
قائداعظم محمد علی جناحؒ نے جہاں قوم کی بقاء کے لیے اس میں اتحاد، تنظیم اور یقین محکم جیسی خوبیوں کا ہونا لازمی قرار دیا تو دوسری جانب اس بات کا بھی یقین دلایا کہ کسی بھی ملک کے قیام امن میں جو کردار نوجوان نسل ادا کر سکتی ہے وہ کسی اور کے حصّے میں نہیں آسکتا۔ پاکستان کے قیام کے بعد نوجوانوں کو یہاں کے نظام نے خصوصی طور پر اپنا ہدف بنایا اور انھیں نہ صرف سیاسی اور سماجی ترقی کے شعور سے محروم رکھا گیا ہے، بلکہ حکومتِ وقت اور مذہبی عسکریت پسندوں کی جھولی میں ڈال دیا، جنھوں نے ان کے سماجی، معاشی، شہری، سیاسی اور ثقافتی حقوق اور شناخت کو پامال کرکے رکھ دیا۔ آج ان مذہبی عسکریت پسند جماعتوں نے اپنے اس جرم پر مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ لیکن وہ لکھی تاریخ کو نہیں مٹا سکتے۔ اگر دورِ حاضر میں باشعور نوجوان کو دیکھا جائے تو وہ سیاست دانوں کے جھوٹے وعدوں کے ہاتھوں یرغمال نہیں بنتے اور سیاست دانوں کو اپنے جذبات سے کھیلنے بھی نہیں دیتے، بلکہ وہ سیاست دانوں کے غلط فیصلوں میں سب سے بڑی رُکاوٹ ثابت ہوتے ہیں۔ میرا تعلق ضلع نارووال کی تحصیل ظفروال سے ہے اور یہاں صوبائی اسمبلی کا حلقہ پی پی 54بنتا ہے اس حلقے میں 2024ء کے ضمنی الیکشن میں چالیس برس کے نوجوان احمد اقبال صاحب ظفروال کی سیاست میں بھر پور انداز میں حصہ لے رہے ہیں، ان کا تعلق ایک تعلیم یافتہ گھرانے سے ہے ان کے والد احسن اقبال صاحب سال 1993ء میں پہلی بار رکن قومی اسمبلی بنے آپ پاکستانی سیاست میں ایک باوقار شخصیت کے طور پر جانے جاتے ہیں، انہوں نے نارووال کے حلقے سے پانچ مرتبہ متاثر کن نمائندگی کی اور اب پھر چھٹی مرتبہ ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔ ان کی لازوال مقبولیت عوام کی طرف سے ان پر کیے گئے اعتماد کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ایک تجربہ کار وزیر کی حیثیت سے احسن اقبال نہ صرف ایک زبردست نمائندے رہے ہیں بلکہ نارووال میں تبدیلی اور ترقی کی علامت کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ان کی قیادت میں نارووال نے خاص طور پر تعلیم کے میدان میں بہت زبردست کام کیا ہے احسن اقبال صاحب نے لاہور سے یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی سے بی ایس سی مکینیکل انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کی اور پھر امریکہ سے یونیورسٹی آف پینسلوینیا کے وارٹن سکول سے انیس سو چھیاسی میں ایم بی اے کی ڈگری حاصل کی۔ احمد قبال صاحب کی دادی محترمہ آپا نثار فاطمہ 1985ء تا 1988 ء تک مخصوص نشست پر قومی اسمبلی کی رکن رہ چکی تھیں، آپا نثار فاطمہ کے بارے میں یہ بات مشہور ہے کہ وہ پنجاب میں بھٹو مخالف سیاسی مزاحمت کا ایک استعارہ تھیں۔ یہ آپا نثار فاطمہ ہی تھیں جنہوں نے ملک میں ضیا کی آمریت کے دوران توہین رسالت قانون پارلیمینٹ سے منظور کرانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ وہ فوجی ڈکٹیٹر جنرل ضیاء الحق کے بہت قریب جانی جاتی تھیں۔ احمد اقبال کے دادا ڈاکٹر چودھری اشفاق احمد صاحب کا تعلق بھی ظفروال سے ہے جو ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز کے جنوبی ایشیا کے ممتاز پروفیسر اور معروف سائنسدان تھے، ان کی وطن سے محبت، بے لوث خدمت اور سائنسی ایجادات کے طفیل انھیں اُس وقت کی حکومت نے خان بہادر کا ٹائٹل دیا تھا۔ احمد اقبال کے حوالے سے بتاتا چلوں تو انہوں نے لاہور سکول آف اکنامکس ( پاکستان) سے اکنامکس میں بیچلر آف سائنس اور یونیورسٹی آف پنسلوانیا ( یو ایس اے) کے فیلس انسٹی ٹیوٹ آف گورنمنٹ سے ماسٹر آف پبلک ایڈمنسٹریشن کیا ہے، جہاں انہیں غیر معمولی خدمات پر ادارہ جاتی خدمات کا ایوارڈ ملا۔ ورلڈ بینک اور کنگ عبداللہ سٹی پراجیکٹ سعودی عرب میں بھی کام کر چکے ہیں۔ آپ دنیاوی اعلیٰ تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم سے بھی مالا مال ہیں آپ حافظ قرآن بھی ہیں۔ اور اگر احمد اقبال صاحب کہ سیاسی سفر کی بات کی جائے تو آپ نے اپنے سیاسی سفر کا آغاز اکتوبر 2016ء میں کیا اور ممبر ضلع کونسل نارووال کے الیکشن میں حصہ لیا اور آپ بلا مقابلہ ضلع کونسل نارووال کے چیرمین منتخب ہو گئے آپ نے ضلع کونسل کے چیئرمین کی حیثیت سے، انہوں نے ایل جی ریفارم اینڈ امپاورمنٹ کمیٹی کی شریک سربراہی کی، جس نے 2013ء کے پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ کو نافذ کیا۔ احمد پنجاب فنانس کمیشن کی ٹیکنیکل کمیٹی کے رکن بھی رہے ، جس نے بین الحکومتی مالیاتی منتقلی کا فارمولا وضع کیا۔ انہوں نے پنجاب کے 70ملین دیہی باشندوں کے لیے پہلے دیہی کچرے کے انتظام اور صفائی کے پروگرام کی منصوبہ بندی اور عمل درآمد بھی کیا۔ ضلع کونسل کے چیئرمین کے طور پر آپ نے صحت عامہ، کھیلوں اور موسمیاتی تبدیلیوں میں کمیونٹی کی شرکت کے پروگراموں کو نافذ کیا۔ احمد اقبال صاحب پچھلے دو سال سے Dehleezنامی مہم کو بھی چلا رہے ہیں جس کا مشن پاکستان میں مقامی حکومتوں کو مضبوط اور فعال بنانا ہے تاکہ اس ملک کے ہر گائوں محلے اور گلی میں رہنے والے شہری اپنے فیصلے خود کر سکیں اور ترقی کی دوڑ میں شامل ہو سکیں۔ احمد اقبال صاحب نے حلقہ پی پی 54سے اپنے والد کی چھوڑی ہوئی سیٹ پر 21اپریل کو ہونے والا ضمنی الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں، آپ ظفروال کو تبدیل کرنے کے لیے پرعزم ہیں اور ایک ایسے مستقبل کا تصور کرتے ہیں جس کا نشان جامع ترقی، تعلیم، صحت اور امن ہو۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر ظفروال کی عوام نے مجھ پر اعتماد کیا تو اگلے پانچ سال میرے مشن میں سر فہرست اضافی ذمہ داری یہ ہوگی کہ میں نے ظفروال تحصیل کو صحت اور تعلیم کی سہولیات کے حوالے سے صوبہ پنجاب کی دس بہترین تحصیلوں میں لانا ہے۔ پنجاب کے چھوٹے شہروں، قصبوں اور دیہاتوں میں سہولیات کی فراہمی خاص طور پر صفائی ستھرائی، نکاسی آب، پینے کا صاف پانی، بچوں کے لیے پارکس اور نوجوانوں کی لیے کھیلوں کے میدان، وقت کی اہم ضرورت ہیں۔ پاکستانی شہری چاہے جہاں مرضی رہتا ہو، بنیادی سہولیات کا اسکی دہلیز پر موجود ہونا اسکا حق ہے۔ ان کے ویژن کی بنیاد تعلیم کی ترقی ہے۔ فی یونین کونسل کم از کم ایک ہائی سکول، ہر 3سے 4یونین کونسلوں کے لیے ایک ہائر سیکنڈری سکول اور مزید دو ڈگری کالجوں کا قیام ہمارے نوجوانوں کو روشن مستقبل کے لیے ضروری علم اور ہنر سے با اختیار بنائے گا۔ احمد اقبال صاحب قابل رسائی صحت کی اہمیت کو بھی سمجھتے ہیں۔ درمان اور دھم تھل میں نئے بنیادی صحت یونٹس اور رورل ہیلتھ سینٹرز تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال کو فعال کرنے کے ساتھ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ معیاری طبی سہولیات ہر شہری کی پہنچ میں ہوں۔ چند روز پہلے یونین کونسل درمان میں ریسکیو 1122درمان سٹیشن کا افتتاح کیا جس سے لوگوں کو بہت فائدہ ہو رہا ہے اور احمد اقبال کے منشور کے مطابق ہسپتال میں آپریشن تھیٹر، فنکشنل ایمرجنسی روم، میڈیکل سپیشلسٹ، گائنا کالوجسٹ، آرتھوپیڈک، جنرل سرجن ہونے کہ ساتھ ساتھ ایک مخصوص مسجد کا قیام بھی چاہتے ہیں اور تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال ظفر وال میں صحت کی دیکھ بھال کے معیار کو بھی بلند کرنے میں کوشاں ہیں۔ بہتر معیار زندگی کے عزم کے مطابق ظفروال میں سیوریج اسکیم پر نظرثانی اور اضافہ بھی کریں گے، احمد اقبال صاحب کا منشور ترقی کا یہ روڈ میپ جو پی پی 54ظفر وال کے عوام کی فلاح و بہبود اور خوشحالی کے لیے ان کے عزم کی نمائندگی کرتا ہے۔ احمد اقبال کے اس وژن، پلاننگ اور قائدانہ صلاحیت سے ظاہر ہوتا کہ آپ ایک نوجوان لیڈر ہیں اس لیے ہمیں ان قدر کرنی چاہیے کیونکہ جو اچھا نوجوان لیڈر ہوتا ہے اس کے پاس ہمت ، شخصیت اور واضح وژن ، پلاننگ ہوتی ہے، کامیابی کی امنگ ہوتی ہے وہ اپنے لوگوں کی رہنمائی اور حوصلہ افزائی کرتا ہے وہ ایک رہنما کی طرح سمت کا تعین کرتا ہے۔ لوگوں کو صحیح طرح آگے بڑھنے اور کامیابی حاصل کرنے کی طرف گامزن کرتا ہے۔ ایسا کرنے کے لیے وہ ایک متاثر کن وژن تخلیق کرتا ہے پھر اس کو حاصل کرنے کے لیے لوگوں کو تحریک اور ترغیب دیتا ہے وہ براہ راست یا بلواسطہ طور پر وژن کی فراہمی کا بھی انتظام کرتا ہے اور اپنے حلقے کے لوگوں کو نہ صرف منظم کرتا ہے بلکہ ان کی دیکھ بھال اور صحت ، تعلیم کا بھی خیال بھی رکھتا ہے۔ ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہمارے حلقے کو احمد اقبال جیسا نوجوان لیڈر ملا ہمیں ایسے نوجوان لیڈرز کو موقع دینا چاہیے تاکہ وہ حلقے کی عوام اور ملک و قوم کی ترقی کے لیے اپنا اہم کردار ادا کر سکیں۔ ایسے وژن کے نوجوان لیڈر حقیقی طور پر اقبالؒ کہ شاہین کہلاتے ہیں۔