نجی بینک کے اکاؤنٹ ہولڈرز کے اکاؤنٹس سے اربوں مالیت کی رقم نکالنے کے معاملے پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے جواب طلب کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں ایک نجی بینک کا اکاؤنٹ ہولڈرز کے اکاؤنٹس سے پیسے نکالنے کا معاملہ زیر غور آیا۔
اجلاس میں نجی بینک منیجر کی جانب سے ایک اکاؤنٹ ہولڈر کے بینک اکاؤنٹ سے 5 ارب روپے لے کر فرار ہونے کا انکشاف ہوا ہے جبکہ گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کمیٹی کو بتایا کہ مجموعی طور پر رقم 350 ملین ہے۔
اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ گورنر اسٹیٹ بینک اس بات کا جواب دیں، جس پر گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ رقم 254 ملین ہے اور بینک منیجر کے خلاف کارروائی کا آغاز کردیا گیا ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک کے مطابق مجموعی طور پر رقم 350 ملین ہے، 270 ملین کی رقم 12 اکتوبر کو اکاؤنٹ میں آگئی ہے، یہ بینکنگ کے شعبے کا فراڈ ہے اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
متاثرہ خاندان کے نمائندے نے کمیٹی کو بتایا کہ ہمارے خیال میں یہ رقم 350 ملین ہے، اس میں سے 270 ملین کی رقم 12 اکتوبر کو دوبارہ اکاؤنٹ میں آگئی ہے، کمیٹی نے اس پر نوٹس لیا اور ایک ماہ میں رقم واپس اکاؤنٹ میں آگئی، کمیٹی کے شکر گزار ہیں کہ انہوں اسٹیٹ بینک کے ساتھ مل کر کام کیا۔
مصدق ملک نے کہا کہ یہ بینکنگ کے شعبے کا فراڈ ہے اور ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کی جائے، جس پر نمائندے نے کہا کہ جس ایریا منیجر نے یہ کام کیا ہے نشاندہی ہونے کے بعد وہ فرار ہوگیا، اس کے مزید سہولت کار ابھی بھی موجود ہوں گے۔
اس موقع پر گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ رقم کی واپسی کے حوالے سےاسٹیٹ بینک نے اپنا بھرپور کردار ادا کیا ہے، ایریا منیجر کے دو رشتہ دار بھی اس فراڈ میں ملوث ہیں ان کیخلاف ایف آئی آر درج ہوگئی ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے استفسار کیا کہ کیا اس معاملے پر مزید متاثرہ افراد بھی موجود ہیں؟ جس کے جواب میں گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مزید کوئی متاثرہ شخص شکایت لے کر نہیں آیا۔