آفیشل سیکرٹ ترمیمی ایکٹ کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں متفرق درخواست دائر کی گئی ہے جس میں وفاقی حکومت، وزارت داخلہ اور قانون کو فریق بنایا گیا ہے۔
آفیشل سیکرٹ ترمیمی ایکٹ کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں متفرق درخواست دائر کی گئی ہے۔ یہ درخواست محمد مقسط سلیم ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی ہے جس میں وفاقی حکومت، وزارت قانون اور وزارت داخلہ کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا بیان سامنے آیا ہے کہ انہوں نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ پر دستخط نہیں کیے اس لیے یہ ایکٹ درست طریقہ کار کے مطابق پاس نہیں ہوا۔
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ اس ایکٹ پر حتمی فیصلے تک عدالت اس کو معطل قرار دے اور آفیشنل سیکرٹ ترمیمی ایکٹ کی شق 11،4،2 کو ماورائے آئین قرار دے۔
درخواست میں یہ بھی استدعا کی گئی ہے کہ عدالتی فیصلہ آنے تک قانون پر عملدرآمد روکتے ہوئے حکم امتناع جاری کیا جائے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز صدر مملکت کے تردیدی بیان میں ملکی سیاست میں ہلچل مچا دی ہے۔
گزشتہ روز صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر واضح تردیدی بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بلک ہر دستخط نہیں کیے۔
صدر علوی نے اپنے ٹویٹ میں لکھا ہے کہ خدا گواہ ہے میں نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط نہیں کیے ہیں۔
تاہم صدر پاکستان کے اس تردیدی بیان کے بعد گزشتہ شب آفیشل سیکریٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بلز کے قانون بننے کے گزٹ نوٹیفکیشن جاری کر دیے گئے تھے۔