تازہ ترینخبریںپاکستان

قرآن کی بے حرمتی کا الزام، جڑانوالہ میں چرچ نذر آتش، ہجوم کا اے سی آفس پر بھی دھاوا

فیصل آباد کی تحصیل جڑانوالہ میں قرآن کی مبینہ بے حرمتی کے واقعے کے بعد مشتعل مظاہرین نے مسیحی آبادی پر دھاوا بول کر وہاں واقع ایک گرجا گھر کو نذرِ آتش کر دیا ہے جبکہ کرسچین کالونی کے علاوہ سرکاری عمارتوں میں توڑ پھوڑ بھی کی گئی ہے۔ یاد رہے کہ جڑانوالہ کے اسسٹنٹ کمشنر بھی مسیحی ہیں۔

حکام کے مطابق احتجاج کا یہ سلسلہ بدھ کی صبح شروع ہوا جب عیسیٰ نگری نامی علاقے میں چند نوجوانوں کی جانب سے قرآن کے اوراق کی مبینہ بےحرمتی کی اطلاعات سوشل میڈیا پر گردش کرنے لگیں۔

اے سی جڑانوالہ شوکت مسیح نے میڈیا کو بتایا کہ ‘صبح آٹھ سے نو بجے کے درمیان ہمیں مشتعل مظاہرین کی جانب سے عیسیٰ نگری میں احتجاج اور آگ لگائے جانے کی اطلاعات ملیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘مشتعل مظاہرین نے ہاتھوں میں ڈنڈے اٹھا رکھے ہیں اور ایسے ہی ایک گروہ کی جانب سے اے سی جڑانوالہ کے دفتر پر بھی حملہ کیا گیا۔’

اے سی آفس میں موجود ایک اہلکار کے حوالے سے بی بی سی نے رپورٹ کیا ہے کہ اس نے بتایا کہ ‘باہر کیا ہو رہا ہے ہمیں نہیں معلوم لیکن ہم اپنے دفتر میں بند ہیں۔ مظاہرین نے ہمارے دفتر کی کھڑکیاں اور شیشے توڑے ہیں۔’

حکام کے مطابق اس وقت صورتحال کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ جڑانوالہ پولیس کی جانب سے بدھ کو دو مسیحی نوجوانوں کے خلاف قرآن کی بےحرمتی اور توہینِ رسالت کے الزامات کے تحت مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے۔

مقدمے کی ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ شکایت کنندہ جب موقع پر پہنچے تو انھیں وہاں سے قرآن کے اوراق ملے جن پر سرخ پنسل سے گستاخانہ الفاظ لکھے ہوئے تھے اور ایک کلینڈر بنایا ہوا تھا تاہم ملزمان موقع سے فرار ہو چکے تھے۔

فیصل آباد پولیس کی جانب سے بھی ٹوئٹر پر جاری پیغام میں جڑانوالہ کے شہریوں کو مخاطب کر کے کہا گیا ہے کہ ’قرآن پاک کی بےحرمتی کرنے والوں کے خلاف سٹی تھانہ جڑانوالہ میں مقدمہ درج ہو چکا ہے اس لیے مظاہرین اشتعال انگیزی اور توڑ پھوڑ سے گریز کریں‘۔

پولیس کے مطابق ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے بھی مارے گئے ہیں تاہم وہ فرار ہو چکے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button