Column

انصاف کی فراہمی کیلئے وفاقی محتسب کا ایک اور اہم قدم

ضیاء الحق سرحدی

وفاقی محتسب شا ید سر کا ری اداروں میں ایک نما یاں ادارہ ہے جو ہر سال لا کھوں شہر یوں کو مفت اور فوری انصاف فراہم کر رہا ہے۔ یہاں عام طور پر سرکاری اداروں کی بدانتظا می کے خلا ف شکایات موصول کی جا تی ہیں اور ساٹھ دن کے اندر ان شکایات کا فیصلہ کر دیا جا تا ہے۔ سال 2022ء کے دوران ایسی ایک لا کھ64 ہزار173شکایات موصول ہوئیں، جو وفاقی محتسب کی تا ریخ کے کسی ایک سال میں سب سے زیادہ موصول ہو نے والی شکایات ہیں۔ اس مثا لی کارکردگی کے ساتھ ساتھ وفاقی محتسب نے آئی آر ڈی کے ذریعے فر یقین کے با ہمی تنازعات کو ان کی رضا مند ی سے حل کرنے کا جو قدم اٹھایا اسے بھی ہر ایک نے سرا ہا ہے۔ وفاقی محتسب کے قیام کا صدا رتی حکم نمبر(I)مجر یہ 1983 کا آر ٹیکل33 نہ صرف وفاقی محتسب بلکہ اس کے اسٹاف ممبران کو بھی یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ کسی معا ملے کی شکایت وصول ہو نے کے بغیر بھی غیر رسمی طور پر اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے کو ئی قدم اٹھا سکتے ہیں۔ موجودہ وفاقی محتسب اعجاز احمد قریشی نے گزشتہ بر س وفاقی محتسب کا چارج سنبھالا تو انہوں نے دیگر کئی نئے اقدامات کے ساتھ ساتھ تنازعات کے غیر رسمی حل کے لئے Informal Resolution of Dispute(IRD)کے نام سے بھی ایک نیا پروگرام شروع کیا جس کے تحت فر یقین کے باہمی جھگڑوں کو ان کی رضا مند ی سے غیر رسمی طور پر حل کر نے کی کو شش کی جاتی ہے۔ وفاقی محتسب نے ما رچ 2022میں یہ فیصلہ کیا کہ آرٹیکل 33کے تحت حاصل اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے عام پاکستانیوں کو ریلیف فراہم کیا جائے۔ یہ قدم صدر پاکستان کی اس ہدا یت پر اٹھا یا گیا کہ وفاقی محتسب کے دائر ہ کار کو ملک کے دور دراز اور پسما ندہ علا قوں تک پھیلا یا جائے چنانچہ وفاقی محتسب کے اعلیٰ افسران پر مشتمل ایک کمیٹی نے تمام پہلو ں پر غور کر نے کے بعد پہلے مر حلے کے طور پر آ ئی آ ر ڈی کا ایک پا ئلٹ پراجیکٹ وفاقی محتسب کے ہیڈ آفس واقع اسلا م آ باد اور کرا چی، لا ہور، کو ئٹہ، پشا ور، ملتان، بہا ولپور، ایبٹ آ باد اور ڈیر ہ اسما عیل خان میں قائم علاقا ئی دفا تر سے شروع کر نے کا فیصلہ کیا۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ آ ئی آ ر ڈی پروگرام کے تحت وفاقی محتسب کے تفتیشی افسران کے میرٹ پر کئے گئے فیصلوں پر فریقین نے خوشی اور اطمینان کا اظہار کیا۔اپر یل 2022سے مئی 2023تک اس پروگرام کے تحت1819متنا زعہ معاملات حل کئے جا چکے ہیں جبکہ62 کیسوں پر کارروائی جا ری ہے۔ ان میں ایسے تنا زعات بھی شا مل ہیں جو کئی برس سے عدا لتوں میں چل رہے تھے۔ فر یقین نے آ ئی آر ڈی کے تحت ان کے حل کے لئے رضا کا رانہ طور پر عدا لتوں سے اپنے کیس واپس لے لئے اور آ ئی آر ڈی پروگرام کے ذریعے چند دنوں یا ہفتوں میں ان کا فیصلہ ہو گیا جسے شفا فیت کے با عث دونوں پا رٹیوں نے قبو ل کیا۔اب آ ئی آر ڈی کے اس پروگرام کا دائر ہ کار آ ہستہ آ ہستہ وسیع کیا جا رہا ہے، اس پروگرام کا دائرہ کار جوں جوں پھیلتا جا ئے گا اس سے عدا لتوں پر مقد مات کے بو جھ میں بھی کمی آ ئے گی۔ یہاں دو تین کیسوں کا حوا لہ دینا بے جا نہ ہو گامثلا کچھ عر صہ قبل الصفا ہا ئٹس F-11اسلا م آباد کے مکینوں نے آ ئی آر ڈی پروگرام کے تحت وفاقی محتسب کو شکا یت کی تھی کہ ہا ئٹس میں ڈیڑ ھ سو کے قر یب گھرانے رہائش پذ یر ہیں جو ما ہا نہ ساڑھے سات ہزار روپے سر وسز چا رجز کی مد میں انتظا میہ کو ادا کر تے ہیں لیکن انتظا میہ کی طر ف سے صفا ئی، پا نی اور لفٹ وغیر ہ کی بنیا دی سہولیات مفقود ہیں۔ وفاقی محتسب کے رجسٹرار کے سا منے کیس کی سما عت کے دوران الصفا ہائٹس کی انتظامیہ یہ سہولیات فراہم کرنے کا وعدہ کرنے کے بعد فو ری طور پر متحر ک ہو گئی اور چند یوم میں یہ سہو لیا ت فرا ہم کر دی گئیں چنا نچہ شکا یت کنندگان نے وفاقی محتسب کو اپنے شکر یہ کے خط میں بتا یا کہ ہا ئٹس میں ایک نئی لفٹ لگا دی گئی ہے، ایک لفٹ کو ازسر نوچا لو کر دیا گیا ہے۔پا نی کی فراہمی اور صفا ئی کا نظا م بھی کا فی بہتر ہو گیا ہے اور ٹو ٹی ہو ئے پائپوں کی جگہ نئے پائپ لگا دئیے گئے ہیں۔ ایک اور کیس میں وفا قی محتسب کی مدا خلت سے ریڈ یو پا کستان کی سابق کنٹرو لر کو صرف تین روز کے اندر پنشن مل گئی۔واضح رہے کہ شکا یت گزار نے گز شتہ سال عید الا ضحی سے صرف چھ دن قبل وفاقی محتسب سے رجوع کیا تھا، جس پر فوری کا رروائی کر تے ہو ئے پا کستان براڈ کاسٹنگ کا رپو ریشن ( پی بی سی)کے ڈائریکٹر جنر ل سے رپورٹ طلب کی گئی۔ پی بی سی نے بھی وفاقی محتسب سیکر ٹیر یٹ کے خط پر فو ری کارروائی کرتے ہو ئے تین روز کے اندر شکا یت گزار کو اس کی پنشن اور دیگر واجبات ادا کردئیے جس پر شکا یت کنند ہ نے وفاقی محتسب کا شکر یہ ادا کر تے ہو ئے لکھا کہ اس فیصلے سے پی بی سی کے چار ہزار سے زیا دہ پنشنرز کو فا ئد ہ ہوا ہے، جس سے ان کی عید کی خو شیا ں دو چند ہو گئی ہیں۔وفا قی محتسب میں ایک اور شکایت پر گولڈ ن جوبلی انشورنس کمپنی نے شکا یت کنند ہ کو30لا کھ روپے کی رقم واپس کی۔ تفصیل کے مطا بق ایک خاتون شکایت گزار نے وفاقی محتسب میں درخواست دی کہ وہ 2سال قبل حبیب بینک لمیٹڈ کی F6۔ اسلام آ باد برانچ میں 30لاکھ روپے انویسٹ کرنے گئی تو اسے بینک کی ایک ملازمہ نے سبز باغ دکھا کر کہا کہ میں بینک کی انشورنس کمپنی میں آپ کی بہتر انویسٹمنٹ کر وا دیتی ہوں۔ اگلے برس بینک سے رابطہ کیا اور اپنی رقم کی واپسی کا مطالبہ کیا تو بتایا گیا کہ رولز کے مطابق آپ کی رقم سے 85فیصد کٹوتی ہو جائے گی۔ شکا یت کنندہ نے وفاقی محتسب سے رجوع کیا۔ وفاقی محتسب نے یہ کیس آئی آر ڈی پروگرام کے تحت اپنے ادارے کے رجسٹرار کو بھیج دیا جنہوں نے HBL، ایف آئی اے، سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان اور سٹیٹ بینک کے ساتھ کئی سماعتیں کیں اور پرائیویٹ انشورنس کمپنیوں کی ریگولیٹر ی اتھارٹی ہونے کی بنیا د پر سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن پر زور دیا کہ وہ گولڈ ن جوبلی سے شکایت کنند ہ کی رقم واپس کرائے۔ وفاقی محتسب میں اس کیس کی مسلسل پیروی کے باعث بالآخر شکایت کنند ہ کو اس کی ڈوبی ہوئی30 لاکھ روپے کی خطیر رقم واپس مل گئی، جس پر اس نے وفاقی محتسب کا شکر یہ ادا کرتے ہو ئے کہا کہ میں نے ہر طرف سے ما یو س ہو کر وفاقی محتسب سے رابطہ کیا تھا جہاں میرا ایک پیسہ بھی خر چ نہیں ہوا اور مجھے میر ے تیس لا کھ روپے واپس مل گئے ہیں۔ وفاقی محتسب کے علاقائی دفتر کوئٹہ میں لا تعداد درخواست گزاروں نے شکایت کی کہ ان کی زمینوں پر این ایچ اے نے سوراب سے ہوشاب تک ہائی وے بنائی لیکن ان کو کئی سال گز رنے کے با وجود معاوضہ نہیں دیا گیا۔ وفاقی محتسب کو ئٹہ کے افسران نے معاملے کی چھان بین کر کے این ایچ اے کے افسران کو دفتر طلب کر کے تصفیہ کر وا دیا جس کے بعد این ایچ اے نے ساڑھے پانچ کروڑ روپے کی ادائیگی کر دی ہے جبکہ باقی رقم بھی جولائی کے وسط تک ادا کر نے کی یقین دہا نی کرائی گئی۔ درخواست گزار جب وفاقی محتسب کا شکر یہ ادا کر رہے تھے تو خو شی سے ان کی آنکھوں میں آنسو آ گئے اور انہوں نے بر ملا کہا کہ پاکستان میں کوئی ایسا ادارہ بھی ہے جہاں ایک پیسہ خر چ کئے بغیر عام آ دمی کو فوری انصاف مل جا تا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button