تازہ ترینخبریںپاکستان

آرمی افسران کو عہدے پر برقرار رکھنے کا اختیار وزیر اعظم سے واپس لینے کیلئے سینیٹ میں بل جمع

ریٹائر ہونے والے سروسز چیفس اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کی مدت ملازمت میں توسیع کے لیے وزیر اعظم کے اختیارات واپس لینے کے لیے 3 علیحدہ علیحدہ بل، پاکستان آرمی (ترمیمی) بل، پاکستان ایئر فورس (ترمیمی) بل اور پاکستان نیوی (ترمیمی) بل سینیٹ سیکرٹریٹ میں جمع کرادیے گئے۔

جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے موجودہ قوانین میں ترامیم لانے کے لیے علیحدہ علیحدہ نوٹس سیکریٹری سینیٹ کے دفتر میں جمع کرائے ہیں۔

جنوری 2020 میں اس وقت کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں مجوزہ توسیع میں رکاوٹوں کے بعد پارلیمنٹ نے 3 بلوں کی منظوری دی تھی جس میں مسلح افواج کے سربراہان کے لیے ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھا دی گئی تھی، اس سے وزیراعظم کو ان کی مدت ملازمت میں توسیع کا اختیار مل گیا تھا۔

پاکستان آرمی (ترمیمی) بل قانون میں سیکشن 8-بی اور 8-ای کو ختم کرکے پاکستان آرمی ایکٹ 1952 میں ترمیم کرنے کے لیے ہے، اسی طرح پاکستان ائیر فورس (ترمیمی) بل اور پاکستان نیوی (ترمیمی) بل بالترتیب پاکستان ائیر فورس ایکٹ 1953 اور پاکستان نیوی آرڈیننس 1961 میں مختلف سیکشنز کو ترمیم کے ذریعے ختم کرنے کے لیے ہے۔

پاکستان آرمی (ترمیمی) بل کے ’اعتراضات اور وجوہات‘ کے سیکشن میں کہا گیا ہے کہ سال 2020 میں پاکستان آرمی ایکٹ میں ترمیم کی گئی اور آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کی مدت ملازمت میں توسیع کی دفعات ڈال دی گئیں، پاکستان آرمی کی قیادت میں میرٹ کی بنیاد پر ترقی و تعیناتی کو مدنظر رکھتے ہوئے اس ترمیمی بل میں ان دونوں عہدوں پر مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے متعلق دفعات کو نظر انداز کرنے کی تجویز دی گئی ہے’۔

اس میں قیام پاکستان سے لے کر اب تک ملک کے تحفظ اور سلامتی کے لیے پاک فوج کی خدمات اور قربانیوں کے جذبے کو بھی اجاگر کرتے ہوئے کہا گیا کہ ’اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ پاک فوج کی بدولت ہم سرحدوں کے اندر محفوظ محسوس کرتے ہیں جس نے ہمیشہ روایتی اور غیر روایتی خطرات سے نمٹنے کی پوری کوشش کی ہے‘۔

دیگر 2 بلوں کے ’اعتراضات اور وجوہات‘ کے سیکشن میں کہا گیا ہے کہ ’2020 میں پاکستان ایئر فورس ایکٹ اور پاکستان نیوی آرڈیننس میں ایئر اور نیول چیفس کےعہدوں پر دوبارہ تعیناتی یا توسیع کے لیے ترمیم کی گئی تھی، پاک فضائیہ اور پاک بحریہ کی قیادت میں میرٹ کی بنیاد پر تعیناتی اور ترقی کو مدنظر رکھتے ہوئے، ان دونوں عہدوں پر توسیع اور دوبارہ تعیناتی سے متعلق دفعات خارج کرنے کی تجویز کی جاتی ہے‘۔

واضح رہے کہ 28 نومبر کو جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کی ریٹائرمنٹ کی تاریخ سے 2 روز پہلے سپریم کورٹ کی جانب سے ان کی توسیع کے احکامات کی معطلی کے بعد اس معاملے پر آئینی بحران موضوع بحث بن گیا تھا، یہ ملک کی عدالتی تاریخ کا پہلا ایسا کیس تھا جس میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں ماضی میں توسیع کا بھی جائزہ لیا گیا تھا۔

جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کی 3 سالہ مدت ختم ہونے سے 3 ماہ قبل اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان کی حکومت نے علاقائی سلامتی کی صورتحال کی پیچیدگیوں کا حوالہ دیتے ہوئے انہیں 3 برس کی توسیع دے دی تھی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button