ColumnKashif Bashir Khan

‎‎نتیجہ خیز کردار .. کاشف بشیر خان

کاشف بشیر خان

 

پشاور میں قیامت ڈھائی گئی اس نے ملک بھر کے عوام کو رنجیدہ کر دیا ہے۔امریکہ کے افغانستان سے انخلا کے بعد پاکستان میں بھی حکومت اور اِس کی ترجیحات بھی تبدیل ہوگئیں۔ ہمارے وزیر خارجہ نے دیوار سے لگے خطرناک ہمسایہ افغانستان کو بری طرح نظر انداز کرکے دنیا بھر کے ممالک کے دورے شروع کر دیئے ۔پاکستان کی اقتصادی اور سیاسی صورتحال نہایت کشیدہ ہونے کے باوجود ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وزیر خارجہ دنیا بھر کے ممالک میں اپنے آپ کو بالکل اس طرح روشناس کروا رہے ہیں جیسے موجودہ وزیر اعظم پاکستان دنیا کے مختلف سربراہان سے ملتے ہیں۔موجودہ حکومت کوبے سمت اور استعمارکا آلہ کار کہنا غلط نہ ہو گا۔ ہر ہفتے اس حکومت کی جانب سے عوام کو خوشخبری سنانے قریباً 10 ماہ بیت چکے ہیں کہ فلاں ملک ہمیں امداد دے رہا ہے اور جلد ڈالر کی قیمت زمین پر ہوگی لیکن حقیقت یہ ہے کہ ستمبر 22 میں جب کسی عدالت میں پیش کئے بغیر اسحق ڈار کو وزیر خزانہ اور پھر سینیٹر بنایا گیاتو قوم کو خوشخبری سنائی گئی تھی کہ اب معاشی حالات بہت اچھے ہو جائیں گے اور پاکستان معاشی بحران سے نکل آئے گا لیکن اصل صورتحال نہایت ہی خطر ناک نکلی اور ڈالر کو ماضی کی طرح مصنوعی کیپ لگایا گیا جس سے معاشی اشاریے منفی میں چلے گئے اور پاکستان کی معیشت کو کھربوں ڈالر کا ٹیکہ لگا کر جب کیپ ہٹایا گیا تو ڈالر فری فال کی مانند 275 سے بھی اوپر چلا گیا۔
ابھی کل ہی میرے پروگرام میں خواجہ نوید فرما رہے تھے کہ یہ حکمران دیہاڑی باز ہیں اور ڈالر کے اس کھیل میں ماضی کی طرح انہوں نے کھربوں روپے کی لوٹ مار کی ہے اور معاشیات کی بحالی اللہ کے حوالے کر رہے ہیں۔جس شخص کو معاشیات کی بحالی کیلئے مینجمنٹ کے گرو ’’ڈرکر‘‘Drucker کی طرح پیش کیا گیا تھا اس نے عالمی منڈی میں تیل کم ہونے کے باوجود 35 روپے لیٹر مہنگا کر کے اپنے بیرونی آقاؤں (آئی ایم ایف)کوپاکستان میں اپنی شرائط منوانے کیلئے آمد پر ایڈوانس یقین دہانی کروا دی ہے۔
ریاست پاکستان اس وقت شدید خطرات سے دوچار ہے کہ پارلیمنٹ جیسا ادارہ ادھورا اور غیرفعال ہے اور سب سے بڑی اور انوکھی بات کہ پاکستان میں جو ٹولہ اقتدار پر قابض ہے، ان میں سے اکثریت پر کرپشن کے کھربوں کے کیس تھے جو نام پارلیمنٹ سے معاف کروا کر انہیں اقتدار سونپ دیا گیا۔ہر باشعور پاکستانی اس وقت سوال کر رہا ہے کہ جیسے حکمران اس وقت ریاست پاکستان کے اقتدار پر قابض ہیں کیا دنیا ان پر اعتماد کر سکتی ہے؟معاشی تباہی کے بعد موجودہ حکمران جو بھیانک کھیل اپوزیشن کو سیاسی نشانہ بنا کر کھیل رہی ہے، اس نے دنیا بھر میں انسانی حقوق کی تنظیموں کو مجبور کر دیا ہے کہ وہ پاکستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر آواز اٹھائیں۔ریاست ماہ جیسی ہوتی ہے لیکن پاکستان میں اس وقت ریاست اپنی بدترین شکل میں موجود ہے۔پاکستان کے عوام اس وقت اتحادی حکمرانوں کو جھولیاںاٹھااٹھاکر بد دعائیں دے رہے ہیں۔آئی ایم ایف کا وفد اس وقت پاکستان میں موجود ہے اور پاکستان کے وزیر خزانہ اور دوسرے ذمہ داران عوام کو نہایت بے شرمی سے نوید دے رہے ہیں کہ آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالر کا قرضہ مل جائے گا لیکن عوام کو جان لینا چاہیے کہ غلاموں کی طرح اس حکومت نے آئی ایم ایف کو یقین دہانی کروا دی ہے کہ فقط ایک ہزار ارب ڈالر کیلئے وہ عوام پر ناقابل برداشت معاشی بوجھ ڈالنے کیلئے تیار ہیں۔
اب سوچنے کی بات ہے کہ جو حکمران پاکستان میں عوام کی رائے کے برعکس اقتدار میں آئے ہوں اور اب انتخابات سے بھاگتے ہوئے ملک میں قانون و آئین سے کھلواڑ کرتے پائے جا رہے ہوں اور دو صوبوں میں جانبدار نگران حکومتیں بنا کر انہیں طول دینے کے خواہش مند ہوں ان پر دنیا کس طرح اعتبار کرے گی؟پاکستان میں موجود سیاسی عدم استحکام نے آج پاکستان کو اس مقام پرقریباً پہنچادیا ہے جہاں سے واپسی ناممکن ہو جایا کرتی ہے۔ پاکستان میں قائم وفاقی حکومت اور چاروں صوبوں میں قائم حکومتوں کی رٹ اور اہلیت پر بہت بڑے سوالات ہیں اور مجھے یہ لکھنے میں کوئی عار نہیں کہ ریاست کی رٹ قائم کرنا حکومت کا بنیادی کام ہوتا ہے جس میں اس وقت پاکستان کی تمام حکومتیں یکسر ناکام ہو چکی ہیں کہ دو صوبوں میں جو نگران حکومتیں قائم ہیں وہ ماموں چاچوں پر مشتمل اور ریاست پاکستان کے ساتھ سنگین مذاق ہے۔آج جب پاکستان میں شدید دہشت گردی کا شکار ہوتا نظر آرہا ہے وفاقی حکومت کو صرف اور صرف اپنا اقتدار بچانے کیلئے عمران خان اور تحریک انصاف کا راستہ روکنے کے علاؤہ کوئی اور کام ہی نہیں ہے۔جس ملک میں سیاسی عدم کی استحکام ہو گا وہاں کادفاع،معیشت اور ترقی کی رفتار نہ صرف رک جاتی ہے بلکہ ملکی سالمیت شدید خطرات سے دوچار ہو جایا کرتی ہے۔ پاکستان میں ہونے والی موجودہ دہشت گردی کا الزام تحریک انصاف اور عمران خان پر ڈالنا صرف اور صرف موجودہ حکومت کا اپنی ناکامیوں اور نااہلیوں پر صرف اور صرف عوام کو بیوقوف بنانے کے علاؤہ کچھ بھی نہیں ہے۔موجودہ وفاقی حکومت پشاور کی موجودہ صورتحال کا فائدہ انتخابات سے فرار کی صورت اٹھانا چاہ رہی ہے جو ریاست پاکستان کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہو گا۔پاکستان کے تمام مسائل کا حل صرف اور صرف سیاسی استحکام میں ہے جو شفاف انتخابات کے بغیر ناممکن ہے۔
پاکستان کی عدلیہ اور فوج کو 1993(جنرل وحید کاکڑ فارمولا) کی طرح اس وقت اپنا رول ادا کرنا ہو گا اور پاکستان میں اقتدار پر قابض ٹولے کے اقلیتی اقتدار کو انتخابات کی جانب جانے پر مجبور کرنا ہوگا کہ اس وقت عوام الناس میں اس حکومت کے فاشسٹ اقدامات کو فوج کے کھاتے میں ڈالا جا رہا ہے جس سے عوام اور فوج کے درمیان فاصلے بڑھنے کا شدید خطرات ہیں جو بہر حال ریاست پاکستان کی سالمیت کے تناظر میں نہایت خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔پاکستان کے تمام طاقتور حلقوں کو فوری طور پر ملک میں سیاسی استحکام کی واپسی کیلئے دیر ہوئے بغیر اپنا کردار ادا کرنا ہو گا کہ قوم موجودہ حکمرانوں سے مایوس ہو کر ان کے نتیجہ خیز کردار کا انتظار کر رہے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button