تازہ ترینخبریںکاروبار

پاکستان کی معاشی ترقی کیلئے آئی ٹی انڈسٹری کی پالیسی پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے

چیئرمین پاکستان سافٹ ویئر ہائوسز ایسوسی ایشن زوہیب خان نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کی مکمل حمایت کے باوجود اسٹیٹ بینک اور ایف بی آر کی جانب سے آئی ٹی ایکسپورٹ میں اضافے کے اقدامات کی حمایت نہیں کی جا رہی ہے،

وزیر اعظم کی سنجیدگی اس حقیقت میں مضمر ہے کہ وہ خود ملک کی ڈیجیٹل معیشت پر اعلی سطحی کمیٹی کی سربراہی کر رہے ہیں اور چیئرمین پاکستان سافٹ ویئر ہائوسز ایسوسی ایشن کو اس کا اہم ممبر بنایا ہے۔

زوہیب خان نے بتایا کہ وزیر اعظم نے ان کی درخواست پر اسٹیٹ بینک کو ہدایت کی تھی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ کمرشل بینکوں کو خصوصی اکائونٹس برائے غیر ملکی کرنسی میں آئی ٹی ایکسپورٹرز کوان کی غیر ملکی کرنسی 35 فیصد رکھنے کی اجازت دی جائے۔

اس سہولت کو بینکوں کے لیے لازمی قرار دیا گیا تھا کہ وہ بینکوں کی طرف سے استعمال کئے جانے والی کسی بھی اعترض کو دور کر سکیں تاہم کمرشل بینکوں نے کمپنیوں کے لیے بھی اس سہولت کو لازمی قرار دے دیا ہے، چاہے کمپنیاں اپنے فاریکس ڈیپازٹس کو سپیشل اکائونٹس میں نہیں بھی رکھنا چاہتیں۔

اس سے آئی ٹی صنعت میں پالیسی کی غیر یقینی صورتحال اور اس پر عمل درآمد کے بارے میں ایک بار پھر خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔ اس کے علاوہ اسٹیٹ بینک نے 31 مارچ 2023 تک اس سہولت کی ٹائم لائن کا ذکر کیا ہے جو کہ بینکوں اور برآمد کنندگان کے ذریعے اس کے نفاذ اور اپنانے کے لیے بہت کم وقت ہے، منصفانہ نہیں ہے اور انڈسٹری کو اعتماد میں لئے بغیر کیا گیا ہے۔

جہاں وزیر اعظم نے اصلاحی پالیسی اقدامات پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کا عہد کیا ہے، وہیں ریگولیٹری اتھارٹیز کی جانب سے شاید ہی کوئی عملی تعمیل دیکھی گئی ہو۔

ایک تو ایف بی آر نے آئی ٹی کمپنیوں کو سپر ٹیکس پر نوٹسز جاری کرنا شروع کر دئیے ہیں اور اس کے لئے مدت بھی انتہائی کم دی گئی ہے جو قانون کے مطابق نہیں ،اس طرح ٹیکنالوجی ایکو سسٹم میں ایک بار پھر غیر یقینی و بے چینی پیدا ہو گئی ہے۔اگر وزیراعظم کی طرف سے دیئے گئے آئی ٹی اہداف کو حاصل کرنا ہے تو انڈسٹری کی طرف سے تجویز کردہ پالیسی اقدامات کو صحیح معنوں میں لاگو کیا جانا چاہیے۔

آئی ٹی انڈسٹری کی برآمدات اور پاکستان کی معاشی نمو کو بڑھانے کے لیے پالیسی پر عمل درآمد اور تسلسل کو یقینی بنانا ہوگا۔پاکستان کو ایک سازگار ٹیکنالوجی ڈی سٹینیشن کے طور پر خود کو ظاہر کرنا چاہیے۔ متعلقہ محکموں کی جانب سے مسلسل تعاون کی کمی وزیر اعظم کی طرف سے دیے گئے برآمدی نمو کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے نقصان دہ ہے۔

ایک ایسے ماحول میں جہاں اعلی ترین اتھارٹی کی طرف سے یقین دہانی کے باوجود مدد اور سہولت کا فقدان ہے، برآمدی ترسیلات زر میں صرف کمی ہو رہی ہے۔اس بات پر زور دیا جانا چاہیے کہ جب پاکستان معاشی بحران سے دوچار ہے، آئی ٹی واحد شعبہ ہے جو ممکنہ طور پر پاکستان کی معیشت کو مستحکم کر سکتا ہے۔ کرنٹ اکائونٹ خسارے کو پورا کرنے کے لیے انڈسٹری آئی ٹی ایکسپورٹ میں اضافہ اور سرمایہ کاری کی صورت میں ریونیو کی آمد بڑی تعداد میں عین ممکن ہے۔

ذوہیب خان نے کہا کہ ئی ٹی کے ایکسپورٹرز نوجوان، توانائی سے بھرپور، انتہائی ہنر مند اور انتہائی پر عظم پیشہ ور ہیں اور ٹیکسیشن حکام کو ان کے ساتھ معمول کے ہتھکنڈوں سے برتا ئونہیں کرنا چاہیے یا انہی ںغیر ضروری ریگولیٹری پریشانیوں میں نہیں پھنسانا چاہیے۔ اس کے بجائے صنعت کی ترقی کے ساتھ ساتھ پاکستان کی ترقی کے لیے آگے بڑھنے راستہ کاروبار کرنے میں آسانی کو یقینی بنانا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button