تازہ ترینخبریںپاکستان

’’آپ میری تضحیک نہیں کرسکتے‘‘، ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کا سپریم کورٹ کے فاضل جج سے مکالمہ

سپریم کورٹ میں ایک کیس کی سماعت کے دوران جسٹس مظاہر علی نقوی اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیر جدون کےدرمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا ہے۔

اسلام آباد میں کار حادثہ سے متعلق ایک کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ اس دوران فاضل جج جسٹس مظاہرعلی نقوی اورایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیر جدون کےدرمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا ہے۔

جسٹس مظاہرنقوی نے ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد سے استفسار کیا کہ کیا اس مقدمےمیں جج مختلف نوعیت کی درخواستوں پرایک جامع فیصلہ دے سکتا ہے؟

جواب میں ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ جج صاحب نے حکم جاری کیا ہے تو ایک جامع فیصلہ دیا جا سکتا ہے۔

ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد سے مکالمے کے دوران جسٹس مظاہر نقوی نے ریمارکس دیئے کہ کیا یہ آپ کی قابلیت کا معیار ہے ؟ آپ کو قانون کا پتہ ہی نہیں کہ اس کیس میں ایک فیصلہ ہوسکتا تھا یا نہیں ؟

جس پر ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ آپ میری تضحیک کررہے ہیں، بطورایڈووکیٹ جنرل کسی کی وکالت نہیں بلکہ عدالت کی معاونت کررہا ہوں، آپ میری تضحیک نہیں کرسکتے،

ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ جس جج نےفیصلہ دیا اس کی کیا قابلیت ہے؟ جس جج نےفیصلہ دیا کیا آپ اس کے خلاف فیصلہ دیں گے؟

جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ ہم سب ایک دوسرے سے سیکھتے ہیں۔

بعد ازاں سپریم کورٹ نے کار حادثے کا مقدمہ ٹرائل کورٹ میں واپس بھجوا دیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button