تازہ ترینخبریںپاکستان

کیاآئی جیزکوسیکریٹری داخلہ کنٹرول کرتے ہیں؟عدالت نےوضاحت مانگ لی

اسلام آباد ہائی کورٹ نے اعظم سواتی ( Azam Swati ) سے متعلق کیس کی سماعت میں بابر اعوان کے عائد الزامات پر ڈپٹی اٹارنی جنرل سے وضاحت طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیک کر کے بتائیں کیا سیکریٹری داخلہ کا کنٹرول اسی طرح صوبائی آئی جیز پر ہے جس طرح بتایا جا رہا ہے؟۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں منگل 29 نومبر کو پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے رہنما اعظم سواتی پر درج مقدمات کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔

سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس عامر فاروق نے کیا۔ سماعت کے آغاز میں اعظم سواتی کے وکیل بابر اعوان نے عدالت کے روبرو اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اعظم سواتی پر ایک ہی واقعے کے 50 مقدمات درج ہوچکے ہیں۔ اعظم سواتی کی اسلام آباد سے دوسری جگہ منتقلی روکی جائے۔

وکیل نے عدالت سے استدعا کرتے ہوئے کہا کہ سیکریٹری داخلہ کو احکامات جاری کیے جائیں، سندھ اور بلوچستان میں زیادہ تر مقدمات درج کیے گئے۔ اعظم سواتی اس وقت اسلام آباد میں جسمانی ریمانڈ پر ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ آئی جیز پر سیکریٹری داخلہ کا کنٹرول ہوتا ہے۔

اس موقع پر عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو سیکریٹری داخلہ سے ہدایات لینے کا حکم اور استفسار کیا کہ کیسے سیکریٹری داخلہ کا کنٹرول صوبائی آئی جیز پر ہوتا ہے؟۔ چیک کر کے بتائیں سیکریٹری داخلہ کا کنٹرول اسی طرح ہے جس طرح بتایا جا رہا ہے؟۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت جمعہ تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کی جانب سے اعلیٰ ترین عسکری ادارے اور اس کے سربراہ کو ایک بار پھر 26 نومبر بروز ہفتہ شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے غیر مہذب زبان استعمال کی گئی تھی۔ بعد ازاں ایف ائی اے کرائم سرکل نے اعظم سواتی کیخلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں اتوار 27 نومبر کی صبح اسلام آباد میں چک شہزاد کے فارم ہاؤس سے گرفتار کیا۔

اعظم سواتی کے خلاف ایف آئی اے ٹیکنیکل اسسٹنٹ انیس الرحمان کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ درج مقدمے میں تضحیک اور پیکا ایکٹ کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ درج مقدمے میں اعظم سواتی کی ٹوئٹس کا حوالہ بھی دیا گیا ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ اعظم سواتی نے اپنے ویریفائڈ اکاؤنٹ سے متنازع ٹوئٹس کیں۔

مقدمے میں یہ بھی کہا گیا کہ اعظم سواتی نے اپنے بیان سے فوج کے اندر افسران کو ادارے اور سربراہ کے خلاف اکسانے کی کوشش کی۔ اعظم سواتی کی جانب سے یہ عمل دوسری بار کیا گیا ہے۔ اعظم سواتی کو 16 اکتوبر کو بھی اسلام آباد ڈسٹرکٹ سیشن کورٹ کے ڈیوٹی مجسٹریٹ شعیب اختر کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں ان کا دوسری بار ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا گیا، جب کہ اس سے قبل بھی عدالت نے ان کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button