ColumnDildar Ahmad Satti

پسا ہوا طبقہ بنیادی سہولیات سے محروم .. دلدار احمد ستی

دلدار احمد ستی

خیبر پختونخوا کے بلدیاتی ترمیمی ایکٹ 2019 میں 36 خدمات مقامی حکومت کے دائرہ اختیار میں ہونے کے باوجود خواتین،خواجہ سراء، ڈھولچی سمیت دیگر پسا ہوا طبقہ بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔ پیدائش،اموات، شادی،طلاق کی رجسٹریشن اور سرٹیفکیٹ کی فراہمی میں وقت متعین کرکے خلاف ورزی کے مرتکب اہلکاروں کے خلاف تادیبی کارروائی کاقانون موجود ہے ۔ تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے ترمیمی ایکٹ 2019 کے زریعے خدمات کو مقررہ اوقات کے اندر یقینی بنانے کیلئے محکموں کو پابند بنایا لیکن اس پر عمل درآمد نہیں ہو رہا ہے۔ایبٹ آباد کے دیہی علاقوں میں ان مذکورہ سہولیات کو مقررہ وقت میں نہ کرنے کی شکایات عام ہیں جس سے عام شہری مسائل سے دوچار ہیں۔میونسپل سروسز میں ٹیکسز کا نفاذ اور جرمانوں کی وصولی مقامی حکومت کے دائرہ اختیار میں ہے۔ضلع ایبٹ آباد میں شہری اور دیہی کل 209 کونسلزکے دفاتر میں پیدائش ، اموات،شادی اور طلاق کی رجسٹریشن کی جاتی ہے۔شہری علاقوں میں واٹر اینڈ سینی ٹیشن سروسز کمپنی (واسا)اور دیہی علاقوں میں ٹی ایم اے اور اے ڈی لوکل گورنمنٹ کی سرپرستی میں عملہ کچرا کو ٹھکانے لگانے نالیوں اور گلیوں کی صفائی پر مامور ہے۔ایبٹ آباد میں جنرل بس اڈہ،شملہ ہل پارک، انصاف پارک،جناح پارک،سوزوکی اڈہ، سلاٹر ہاؤس کی صفائی اور ٹیکس وصولی ، سٹریٹ لائٹس کی تنصیب اور مرمت، رہائشی وتجارتی نقشہ جات کی منظوری ٹی ایم اے کے پاس ہے،جبکہ شہری یونین کونسلز کی صفائی،پینے کے صاف پانی کی فراہمی اور نئے کنکشن کا اختیار واسا کے دائرہ اختیار میں ہے۔ٹی ایم اے اپنے دائرہ اختیار میں میونسپل سروسز کی فراہمی کچرا کو ٹھکانے لگانے اور صفائی ستھرائی گاڑیوں کی مرمت ڈیزل پٹرول کی مد میں سالانہ 83 لاکھ روپے خرچ کر رہا
ہے اور سٹریٹ لائٹس کی تنصیب اس کے بل کی ادائیگی، بلب ، تاروں کی خریداری کیلئے ایک کروڑ 40 لاکھ روپے کا سالانہ بجٹ مختص کیا ہے۔ اسسٹنٹ ڈائریکٹر لوکل گورنمنٹ جنید قریشی نے بتایا کہ ایبٹ آباد کی چاروں تحصیلوں میں ایک سال میں 48 ہزار پیدائش،9 ہزار شادیوں، 26 ہزار اموات اور 3 سو طلاق کے سرٹیفکیٹ جا ری کئے گئے ہیں۔نیبر اور ویلج کونسل کے دفاتر میں،نان میرج،بیوہ،سکونتی اور لائف سرٹیفکیٹ بھی مقررہ وقت میں جا ری کئے جاتے ہیں۔ صوبہ خیبر پختونخوا میں ضلع ایبٹ آباد کی 209 ویلج اور نیبر ہوڈ کونسلز کا تمام ریکارڈ نادرا کی معاونت سے آن لائن کیا گیا ہے۔بچوں کو سکول میں نئے داخلوں اور ب فارم کیلئےپیدائشی سرٹیفکیٹ لازمی قرار دیا گیا ہے۔ ایبٹ آباد میں ٹی ایم اے کے زیر انصرام جگہوں پر خواتین کو عوامی لیٹرین کی دستیابی نہ ہونے سے شدید مسائل کا سامنا ہے اس حوالہ سے ورکنگ وومن شہناز نے میڈیا کو بتایا کہ کسی بھی عوامی جگہوں پرخواتین کیلئے باتھ روم کی عدم دستیابی متعلقہ افسران کیلئے سوالیہ نشان ہے۔ایبٹ آباد کی چار یونین کونسلز میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی اور کوڑا کرکٹ کی صفائی میں واسا یونین کونسل ملک پورہ،سٹی اربن،کیہال اربن اور نواں شہر سے روازانہ کی بنیاد پر 90 ٹن کچرا سلہڈ ڈمپنگ پوائنٹ پر منتقل کر رہا ہے اور پینے کے صاف پانی 25 لاکھ گیلن ٹیوب ویلوں اور گریوٹی فلو سکیم سے
20 لاکھ گیلن پانی 77 آبی ذخیروں کے واٹر ٹینکوں کے زریعے فراہم کر رہا ہے۔واسا کے سالانہ آپریشن کا کل بجٹ 411 ملین سالانہ بلنگ 60 ملین اور ریکوری 40 ملین ہے۔واسا نکاسی آب کو بھی بحال رکھنے میں بھی خدمات سرانجام دے رہا ہے تاہم اربن یونین کونسل میں گاڑیوں کی رسائی نہ ہونے سے کوڑا کرکٹ اٹھانے میں دشواری کا سامنا ہے ۔ یونین کونسل کیہال اربن کے وارڈ 11 کو 209 ویلج کونسل میں ماڈل بنانے کیلئے آکسفیم،عمر اصغر فاؤنڈیشن کے اشتراق سے 12سو گھرانوں کیلئے بنیادی سہولیات کے مثالی اقدامات اٹھائے گئے سی ایس ڈی گروپ کی چیئرپرسن ثوبیہ ایڈووکیٹ کا کہنا تھا وارڈ 11 میں کمیونٹی میں آگاہی پیدا کی گئی ،ہر گھر میں باسکٹ فراہم کی گئی ۔وارڈ میں سٹریٹ لائٹس سولر سسٹم پر منتقل کی گئیں اور کچن گارڈن کے تحت ان تمام گھروں میں پودے بھی تقسیم کئے گئے ۔یہاں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے ذخیرہ ٹینکوں کو بھی جدید خطوط پر استوار کیا گیا ہے اور کسی بھی آفت کی صورت میں ڈبل لائن سے پانی کی سہولت فراہمی کی سہولت میسر ہوگی۔وارڈ 11کو مثالی بنانے کیلئے اٹھائے جانے والے اقدامات سے یہاں کے مکین بھی مطمئن دکھائی دیتے ہیں۔
بنیادی سہولیات میں ڈومیسائل اور شناختی کارڈ کے اصول میں خواجہ سراء کو شدید مسائل کا سامنا رہتا ہے۔ایبٹ آباد میں سوشل ویلفیئرمیں رجسٹرڈ خواجہ سراء کے گرو رانی نے بتایا کہ وہ معاشرے کے رویوں کے باعث اپنے خاندان اور اہل خانہ سے ملاقات نہیں کر سکتے۔نادراآفس اورڈومیسائل آفس میں متعلقہ کاغذات کی کمی کے باعث شناختی کارڈ اورڈومیسائل کا حصول نا ممکن رہتا ہے۔ ایبٹ آباد سوشل ویلفیئر کے دفتر میں 56 خواجہ سراء
رجسٹرڈ ہیں انہیں نا مساعدحالات میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کسی بھی قسم کی معاونت نہیں کی جاتی۔خواجہ سراؤں کے روپ میں بہروپیئے اصل مسائل کی جڑ ہیں۔جن کے باعث پولیس سے بھی مسائل کا سامنا رہتا ہے۔اسسٹنٹ ڈائریکٹر نادرا ایبٹ آباد عثمان صدیقی نے خواجہ سراؤں کو شناختی کارڈ جاری کر نے کے حوالے سے بتایا کہ ڈپٹی کمشنر، سوشل ویلفیئر کے آفیسر اور نادراکے آفیسرپر مشتمل ضلعی کمیٹی خواجہ سراؤں کو شناختی کارڈ جاری کرنے کا فیصلہ کرتی ہے۔ جس میں یہ جانچا جاتا ہے کہ شناختی کارڈ کے حصول کیلئے متعلقہ خواجہ سراء غیر ملکی نہ ہو۔ایبٹ آباد میں ڈولچی خاندان کے لوگ بھی اکثریت میں زمین کے مالک نہیں جن کو ڈومیسائل کے حصول میں بھی مسائل کا سامنا رہتا ہے۔ میونسپل سروسز اوربنیادی سہولیات کی فراہمی کیلئے جمہوریت کی بنیادی آکائی بلدیاتی سسٹم عوام کو گھر کی دہلیز تک سہولیات پہنچانے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔ تاہم اس نظام کوہرسیاسی حکومت ترمیم کے زریعے ایک نام دینے میں ناکام رہی ہے۔ خیبر پختونخوا میں 2013 کے بلدیاتی ایکٹ میں ضلع کونسل اور تحصیل کونسل کے زریعے الیکشن کروائے گئے۔ جس میں ضلع ناظم اور تحصیل ناظم تھے۔ترمیمی ایکٹ 2019 کے بعد 2021 میں ہونے والے الیکشن میں ضلع اور تحصیل ختم ہونے سے تحصیل میئر اور تحصیل چیئرمین کے نام پر براہ راست انتخاب کروائے گئے۔ ایبٹ آباد میں 209 ویلج اور نیبر ہوڈ کونسل میں 1460 عوامی نمائندے منتخب ہوئے ہیں۔ جن میں ہر ویلج کا چیئرمین تحصیل کونسل کا ممبر ہے۔ جن کے اختیارات محدود ہونے سے عوام ثمرات سے مستفید نہیں ہوئے۔ ٹی ایم اے ایبٹ آباد کے آفیسر شہزاد خان نے بتایا کہ ٹی ایم اے کا ادارہ مختلف امور میں اپنی حدود کے اندر سہولیات پہنچا رہا ہے۔ ان میں رہائشی و تجارتی بلڈنگ پلان کی منظوری،سٹریٹ لائٹس کی
تنصیب سمیت دیگر امور شامل ہیں۔ایبٹ آباد کے دیہی علاقوں میں میونسپل سروسز کی بر وقت فراہمی کی شکایا ت عام ہیں۔ سرکل بکوٹ ایبٹ آباد کا دور دراز علاقہ ہے۔ جس کی سات ویلج کونسلز میں دو کے سیکرٹری ایبٹ آباد میں بیٹھ کر اپنے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔ جبکہ ہر ویلج کونسل میں دفاتر موجود ہیں اور ان کا کرایہ بھی ادا کیا جا رہا ہے۔ وہاں عوام کو بر وقت پیدائش،اموات، شادی کی رجسٹریشن میں مسائل رہتے ہیں۔ دیہی علاقوں میں سیکرٹریز کے بجائے وہاں کلاس فور کاغذات موصول کرتے ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا دیہی علاقوں میں سہولیات کو یقینی بنانے کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں۔ محکمہ لوکل گورنمنٹ خیبر پختونخوا کے سیکرٹری سید ظہیر السلام شاہ کے مطابق 36 خدمات مقامی حکومتوں کے دائرہ اختیار میں ہے۔ میونسپل سروسز کے حوالے سے پیدائش،موت، طلاق، شادی کے سرٹیفکیٹ کیلئے دو روز مقرر ہیں۔پانی کے کنکشن نکاسی آب کیلئے دو ہفتے کوڑا کرکٹ کی صفائی کیلئے 24 سے 36 گھنٹے مقرر ہیں۔ جس میں کوتاہی پر متعلقہ محکموں کے افسران کو اپیل کی جا سکتی ہے۔ اسی طرح بلڈنگ پلان کی منظوری کیلئے دس روز اور کمرشل عمارتوں کیلئے 15 روز مقرر ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button