تازہ ترینخبریںدنیاسیاسیاتپاکستان

لیبیا کے فوجی سربراہ ترکی میں فضائی حادثے میں ہلاک , مکمل تفصیلات

لیبیا کے چیف آف جنرل سٹاف جنرل محمد علی احمد الحداد اپنے وفد کے چار ارکان اور عملے کے تین ارکان کے ساتھ اس حادثے کے وقت جہاز میں سوار تھے۔

لیبیا کے چیف آف سٹاف محمد علی احمد الحداد کے ہمراہ لیبیا کی لینڈ فورسز کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل فوتوری گریبل، ملٹری مینوفیکچرنگ کارپوریشن کے کمانڈربریگیڈیئر جنرل محمود الکتاوی، لیبیا کے چیف آف جنرل سٹاف کے مشیر محمد العسوی دیاب اور جنرل سٹاف کے فوٹوگرافر محمد عمر احمد محکب جہاز میں موجود تھے۔

امریکی ٹیلیویژن نیٹ ورک این بی سی نیوز اور ایسوسی ایٹڈ پریس نیوز ایجنسی کے مطابق حادثے میں ہلاک ہونے والے عملے کے ارکان لیبیا کے نہیں تھے۔ تاہم ان تینوں افراد کی شناخت اور قومیت سے متعلق تاحال تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔

یاد رہے کہ لیبیا میں 24 اور 25 دسمبر کو یوم آزادی کی تقریبات کا انعقاد ہونا تھا۔ تاہم اس حادثے کے بعد وزیر اعظم دیبے نے سوگ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ تین دن تک تمام ریاستی اداروں پر پرچم سرنگوں رہیں گے.

’جہاز کا ملبہ دو کلو میٹر کے رقبے پر پھیلا ہے‘

اطلاعات کے مطابق یہ جہاز لیبیا کی حکومت کا نہیں تھا بلکہ اسے آفریقی مالٹا میں میں موجود ایک کمپنی سے لیز پر لیا گیا تھا۔ ترکی کی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ انقرے سے 105 کلو میٹر دور دیہات میں جہاز کا ملبہ ملا ہے جو دو کلو میٹر کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔

اہلکاروں کا کہنا ہے کہ جہاز کا بلیک باکس ابھی تک نہیں ملا ہے۔

حادثے کی تحقیقات کے لیے لیبیا نے اپنا ایک وفد انقرہ بھجوا رہا ہے۔ لیبیا کے وزیر برائے اطلاعات محمد عمار الافیی نے کہا کہ ’اب تک رپورٹس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ تکنیکی مسائل کی وجہ سے جہاز حادثے کا شکار ہوا۔‘
حادثے کیسے ہوا؟

لیبیا کے صدارتی محل کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ جہاز منگل 23 ستمبر کو انقرہ سے مقامی وقت کے مطابق رات 8 بج کر 17 منٹ پر اڑان بھری۔

ڈائریکٹر کیمونیکشن برہانتین دیوران نے کہا کہ جہاز نے 8 بج کر 33 منٹ پر کنٹرول ٹاور سے دوبارہ رابطہ کیا اور تکینکی وجوہات کی بنا پر ہنگامی لینڈنگ کی اجازت مانگی۔

ایسے میں جب ایئرپورٹ پر ہنگامی لینڈنگ کی تیاری کی جا رہی تھی کہ جہاز نے تیزی سے نیچے آنے لگا اور 8 بج کر 36 منٹ پر یعنی 19 منٹ کے بعد جہاز ریڈار سے غائب ہو گیا اور اس کے جہاز سے رابطہ منقطع ہو گیا۔

اس اندازے کے بعد اب جہاز کریش ہو گیا ہے کہ ترکی کے وزارتِ داخلہ نے جہاز کے ملبے کی تلاش کے لیے آپریشن شروع کیا۔

جواب دیں

Back to top button