
آر ایس ایف نے گزشتہ جمعرات کو ایک تصویر جاری کی تھی جس میں بریگیڈیئر جنرل الفاتح عبداللّٰہ ادریس عرف ابو لُولُو کو ہتھکڑیوں میں دکھایا گیا تھا۔
ابو لُولُو بربریت اور دہشت کا وہی چہرہ ہے جسے سوشل میڈیا پر درجنوں ویڈیوز میں کبھی مسکراتا اور کبھی بے گناہ شہریوں کو گولی مارتے دیکھا گیا۔
ابو لُولُو کی گرفتاری اس وقت سامنے آئی جب آر ایس ایف نے 26 اکتوبر کو طویل محاصرے کے بعد شمالی دارفور کے شہر الفاشر پر قبضہ کیا اور 1,500 سے زائد شہریوں کو قتل کر دیا
جرم کے ماہر نفسیات ڈاکٹر ڈیوڈ ہومز کے مطابق ابو لُولُو ایک ’نرگسیت پسند سائیکو پیتھ‘ ہے، وہ جان بوجھ کر غیر مسلح افراد کو نشانہ بناتا ہے اور ایک ہی گولی کے بجائے بار بار فائرنگ کر کے اِنہیں مارنا پسند کرتا ہے۔
ماہر نفسیات کے مطابق ابو لُولُو خود کو ایک طرح کا مشہور شخص سمجھتا ہے، کیمرے کے سامنے پوز دیتا ہے جیسے شہرت کا طالب ہو۔
ایک ٹک ٹاک لائیو ویڈیو میں ابو لُولُو نے فخر سے دعویٰ کیا کہ وہ 2,000 لوگوں کو قتل کرچکا ہے اور اس کے بعد کیے گئے قتل کی تعداد بھول چکا ہے۔
آر ایس ایف نے ابو لُولُو سے لاتعلقی اختیار کرنے کی کوشش بھی کی ہے، آر ایس ایف کے ایک سینئر عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ابو لُولُو آر ایس ایف کا حصہ نہیں بلکہ ایک اتحادی گروہ کی قیادت کرتا ہے ۔







