اچھی فلم ہوتو مہنگا ٹکٹ شائقین فلم کو سینما گھرآنے سے نہیں روکتا
تحریر عفا خالد
عید الضحی پر بڑے بجٹ کی چار پاکستانی فلمیں سینیما گھروں کی زینت بنیں، ان میں فلم عمر و عیار، نابالغ افراد، ابھی اور فلم بھڑیا شامل تھی۔اس سے قبل چھوٹی عید پر صرف ایک بڑے بجٹ کی فلم دغاباز دل فلم بینوں کے لیے سنیما گھروں میں ریلیز کی گئی تھی۔ اس فلم میں مہوش حیات ، علی رحمان خان اور مومن ثاقب نے مرکزی کردار نبھائے۔ فلم چھوٹی عید پر کچھ خاص بزنس تو نہ کرسکی البتہ عید جیسے تہوار پر پاکستانی فلم شائقین کو ملکی فلم سے محروم ہونے سے بچاگئی۔ بڑی عید پر جن چار فلموں کو سینما گھروں میں شائقین کے لیے پیش کیا گیا ان میں بڑے بجٹ سے بننے والی فلم عمروعیار نے فلم بینوں کو بے حد متاثر کیا۔ فلم سٹار کاسٹ پر مبنی تھی جس میں حمزہ علی عباسی، ہالی ووڈ میں کام کرنے والےپاکستانی اداکار فاران طاہر، علی کاضمی، عثمان مختار، صنم سعید، ثنا نواز جیسے نامور فنکاروں نے اپنی اداکاری کے جوہر دیکھائے،ان تمام فلموں کو ان نیت سے ریلیز کیا گیا کہ عوام خوشیوں بھرے تہوار عید پر سینیما آکر معیاری کانٹینٹ دیکھ سکیں، عید کے تیوں روز ان پاکستانی فلموں کا آ±پس میں تگڑا مقابلہ رہا۔ فلم عمرو عیار نے تو عید کے 3 دنوں میں 5 کروڑ کا بزنس کیا اس کے مقابلے میں نبیل قریشی کی ہدایت کاری میں بننے والی فلم نابالغ افراد نے 2 کروڑ کا بزنس کیا۔ دیگر 2 فلمیں نے بھی بزنس کیا مگر باکس آفس کلیکشن کچھ حوصلہ افزا نہیں رہا۔ فلم عمر و عیار اور نابالغ افراد اس وقت تک تو بہتر بزنس کرتی دیکھائی دیں جب تک بھارتی پنجابی فلم جٹ اینڈ جولیٹ 3 پاکستانی سینیما گھروں میں ریلیز نہیں ہوئی تھی مگر جب 27 جون کو بھارتی پنجابی فلم جٹ اینڈ جولیٹ 3 نے ملکی سینیما گھروں میں انٹری دی تو ہر گزرتا دن پاکستانی فلموں کے لیے مشکلات لاتا رہا۔ پاکستانی فلم شائقین کی دلجیت دوسانج کی فلم میں دلچسپی نے سینیما مالکان کو مجور کیا کہ وہ پاکستانی فلموں کے شوز کم کرکے بھارتی پنجابی فلم جٹ اینڈ جولیٹ 3 کے شوز بڑھائیں۔ نتیجتا سینیما گھروں میں بھارتی پنجابی فلم کو 20 ،20 شوز بھی دیئے گئے۔ سینیما آنے والی کسی فلم بین نے ٹکٹ مہنگی ہونے کی شکایت نہیں کی۔ باکس آفس کلیکشن کے مطابق ملکی سینیما گھروں میں جٹ اینڈ جولیٹ 3 ،12 کروڑ سے زائد کا بزنس کرچکی ہے۔ بھارتی پنجابی فلم جٹ اینڈ جولیٹ 3 کی پاکستانی سنیما گھروں میں کامیابی اس بات کا اشارہ ہے کہ ملکی فلم شائقین معیاری فلمی مواد کے انتظار میں ہے۔ معیاری مواد ہو تو سینما آئے وانے مہنگی ٹکٹ کا شکوہ بھی کبھی نہیں کریں گے۔ بھارتی پنجابی فلم کی کامیابی ہمارے فلم سازوں کے لیے ایک بہت بڑا سبق اور تجربہ ہے کہ غیر معیاری فلم صرف خود ساختہ عدادوشمار میں تو کامیابی کے جھنڈے گاڑ سکتی ہے مگر حقیقت اس سے برعکس ہے۔ پاکستانی فلم شائقین ملکی فلموں کی کامیابی چاہتے ہیں مگر اس کے لیے فنکاروں، ہدایت کاروں اور فلم سازوں کو آگے بڑھ کر سوچنا ہوگا کہ فلم کو معیاری اور عالمی معیار کے مطابق کیسے بنایا جائے۔ ماضی قریب میں فلم دی لیجنڈ آف مولا جٹ نے 300 کروڑ دنیا بھر سے سمیٹے یہ فلم ابھی بھی ملک کے مختلف سینیما گھروں میں لگی ہے جو یہ بات ثابت کرتی ہے کہ پاکستانی معیاری کانٹنٹ کے انتظار میں بیٹھے ہیں۔ فلم اچھی ہوگی تو مہنگی ٹکٹ جیسا شکوہ کبھی سننے کو نہیں ملے گا۔ پاکستانی فنکاروں اس قدر باصلاحیت ہیں کہ کسی بھی فلم انڈسٹری کا مقابلے کریں سکیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ فلم ساز معیاری فلم بنانے پر توجہ دیں نہ کہ فلموں کی تعداد بڑھانے پر