تازہ ترینخبریںپاکستان

پی ایچ ڈی اور انڈر گریجویٹ پالیسی پر نظر ثانی کی جائے گی، چیئرمین ایچ ای سی کی جہان پاکستان سے گفتگو

اسلام آباد( محمد عاصم جیلانی) ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد نے کہا ہے کہ پی ایچ ڈی اور انڈر گریجویٹ پالیسی پراسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے نظر ثانی کی جائے گی ، فوڈ سیکیورٹی،ماحولیاتی تبدیلیوں ،پانی،صحت،نیشنل سیکیورٹی سمیت ملک کو درپیش مسائل کے حل کے لیے متعلقہ وزارتوں کے ساتھ مل کر کام کریں گے،

ہمارا ہدف ہے کہ سرکاری و نجی شعبے مل کر کام کریں مثبت سوچ کے ساتھ ملک کی بہتری کے لیے کام کر نا چاہیئے ،لیکن اس کے ساتھ ساتھ سب کو جوابدہ ہو نا پڑے گا اور اپنی ذمہ داری کا احساس کر نا پڑے گا، میرٹ پر معاملات کو آگے بڑھا یا جائے گا، معیار اور ٹیکنالوجی ٹرانسفر پرتوجہ مرکوز کی جائے گی، مالی مسائل کے حل کے لیے ترجیحات طے کریں گے۔

چئیرمین ایچ ای سی کا عہدہ سنبھالنے کے بعد ”جہان پاکستان ” سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر مختار احمد نے کہا کہ ایک ٹیم بن کر ملک میں اعلی تعلیم کے شعبے کی ترقی کے لیے کردار ادا کریں گے،ہائیر ایجوکیشن کے شعبے میں معیار اور ٹیکنالوجی ٹرانسفر پرتوجہ مرکوز کی جائے گی اوریو نیورسٹیوں میں تحقیق کے کلچر کو فروغ دیں گے

جامعات میں ایسا ماحول ہو نا چاہیئے جو نوجوانوں کو ملک کے مستقبل کے لیے تیار کر سکے انہوںنے کہا کہ سب سے پہلے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے ادارے کو پیشہ وارانہ طور پر چلا نا ہے اس ادارے کے حوالے سے لو گوں کے جو خدشات تھے ان کو دور کریں گے اور میرٹ پر معاملات کو آگے بڑھا یا جائے گاجو معاملات التوا کا شکار ہیں انہیں فوری طور پر آگے بڑھائیں گے ،

ڈاکٹر مختار احمد نے کہا کہ ہمیں اپنے نوجوانوں کو وہ تعلیم دینا ہے جس کی ملک کو ضرورت ہو اس حوالے سے انٹرنیشنل شراکت داروں کو بھی ساتھ ملائیں گے،چئیرمین ایچ ای سی نے کہا کہ ملک کو اس وقت فوڈ سیکیورٹی،ماحولیاتی تبدیلیوں ،پانی،صحت،نیشنل سیکیورٹی سمیت کئی مسائل کا سامنا ہے جامعات کے ساتھ مل کر ان مسائل کے حل کے لیے کام کریں گے اس حوالے سے نجی شعبے کو بھی ساتھ ملایا جائے گا جبکہ متعلقہ وزارتوں سے بھی مشاورت کریں گے تاکہ مل کر مسائل کے حل کی طرف جا یا جا سکے،شعبہ جاتی بہتری کے لیے بھی کام کیا جائے گا،

انہوں نے کہا کہ ملکی مسائل کا حل کو ئی اکیلا نہیں نکال سکتا اجتماعی کوششیں ہی ہمارے مسائل کا حل ہیں،ڈاکٹر مختار نے کہا کہ ہمیں چاہیئے کہ صرف اپنے پیپرز چھاپنے کے لیے ریسرچ نہ کریں بلکہ ایسی ریسرچ کی جائے جو ملکی مسائل کے ٹھوس حل تلاش کر سکے،انہوں نے کہا کہ تمام وائس چانسلرز اور شراکت داروں کی مشاورت سے انڈر گریجویٹ اور پی ایچ ڈی کے حوالے سے پالیسی طے کریں گے اس حوالے سے سابق دور میں بنائی گئی پالیسی کو تبدیل کیا جائے گا ،

ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں اگر ایک وائس چانسلر کی ریٹائر منٹ سے چھ ماہ قبل ہی نئے وائس چانسلر کی تعیناتی کر دی جائے تو کھینچا تانی سے بچا جا سکتا جب ایک وائس چانسلر کے جانے کے بعد قائمقام لگا یا جاتا ہے تو ایسے مسائل پیدا ہو جاتے ہیں جو کئی سالوں تک سلجھائے نہیں جا سکتے ،اگر آنے ولا وائس چانسلر جا نے والے وائس چانسلر کے ساتھ کچھ ماہ تک کام کر ے تو بہت سے تو اس کے لیے معاملات چلانا آسان ہو جائے گا ،ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ بلا شبہ یو نیورسٹیوں کو مالی مسائل کا سامنا ہے لیکن اس وقت ہمارا ملک بھی مالی بحران کا شکار ہے اس لیے ضروری ہے کہ جامعات اپنی مالی گورننس کو بہتر بنائیں اور ترجیحات طے کریں تاکہ مشکل وقت سے نکلا جا سکے ،

انہوں نے کہا کہ ہمیں ایسی پالیسیاں بنانی چاہیئیں جس پر تمام اسٹیک ہولڈرز کا اتفاق ہو انہوںنے کہا کہ مشاورت سے آگے بڑھا جائیگا اور وائس چانسلرز کانفرنس بھی بلائیں گے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button