تازہ ترینخبریںکاروبار

تاجر برادری کاپاک افغان بارڈر انگور اڈہ کو ٹرانزٹ روٹ میں شامل کرنے کا مطالبہ

وانا (رپورٹ آدم خان وزیر سے) جنوبی وزیرستان میں پاک افغان بارڈر انگور اڈہ کو ٹرانزٹ روٹ میں شامل کرنے ، تاجر برادری اور مقامی لوگوں کو درپیش مشکلات

کے حل کے حوالے سے سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں نے مقامی لوگوں کے ہمراہ احتجاجی جلسہ کیا۔

اس موقع پر سیاسی رہنماؤں اور مقامی قبائلی عمائدین نے انگور اڈہ بارڈر پر لوگوں کو درپیش مسائل کے بارے میں تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے کہا

کہ پاک افغان بارڈر انگور اڈہ پاکستان کے تمام بارڈرزسے سنٹرل ایشیاء تک 500 کلومیٹر کم فاصلے پر پڑتا ہے اور اس کے علاوہ گوادر سے سنٹرل ایشیاء تک پاکستان کے اندرونی تمام بارڈرز سے 1400 کلومیٹر کے کم فاصلے پر پڑتا ہے۔

لہذا وفاقی، صوبائی حکومت اور عسکری قیادت اسکا نوٹس لیکر فوری طور پر درپیش مسائل کا حل نکالنے کے لئے اقدامات اٹھائے۔

احتجاجی جلسے میں جے یوآئی سے سیکرٹری جنرل مولانا رفیع الدین وزیر، اے این پی سے آیاز وزیر، پاکستان پیپلزپارٹی سے عمران مخلص وزیر، پی ٹی آئی سے عجب گل وزیر، جماعت اسلامی سے سیف الرحمان وزیر، تاجر برادری سے تاج وزیر اور 24 رکنی کمیٹی صدر خان مالک وزیر ودیگر نے کہا

کہ انگور اڈہ چونکہ وسطی ایشیا کے ساتھ تجارت کا اہم اور سب قریبی گزرگاہ ہے، اس لئے اس باڈر کو نہایت اہمیت کی نگاہ سے دیکھا جائے،
انگور اڈہ بارڈر ٹرمینل کو سی پیک کا حصہ تسلیم کیا جائے۔

مقررین نے کہا کہ اس باڈر کو ٹرانزٹ کرکے کسٹم حکام کے ساتھ متعلقہ سہولیات، کشادہ سڑکیں، بجلی، موبائل نیٹ ورک بمعہ 3جی اور فور جی، ڈی ایس ایل سسٹم اور بینک کی منظوری دی جائے اور انگور اڈہ کے مقام پر پاکستان اور افغانستان اوپن مارکیٹ بنایا جائے۔

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے سیاسی رہنماؤں نے کہا کہ بارڈر مسائل کے علاوہ یہاں غیر فعال تعلیمی اداروں کو فعال کرنے، غیر فعال صحتی مراکز کو فعال کرنے اور مقامی رہائشی لوگوں کیلئے نادرا سینٹر قائم کیا جائے تاکہ لوگوں کو درپیش زندگی کے بنیادی مسائل حل ہو۔

مقررین نے کہا کہ انگور اڈہ بارڈر کے دونوں اطراف آباد احمد زائی وزیر قبائل کو گیٹ پر خوردونوش اشیاء سمیت غم اور خوشی میں آنے جانے کیلئے محدود حد تک اجازت دی جائے۔

مقررین نے مزید کہا کہ احمدزائی وزیر قوم سے تعلق رکھنے والے افراد کو گھریلوں اور بازار کے سامان کسٹم کئے بغیر اجازت دی جائے۔

کیونکہ اسکا اجازت پہلے کسٹم نے دیا تھا، لہذا اس کو دوبارہ وہی پرانے طریقے سے جاری کیا جائے۔

ساتھ ہی ساتھ احمدزائی وزیر قبائل کو قومی شناختی کارڈ کے تحت بارڈر پر پیدل آنے جانے کی اجازت دی جائے۔ تاکہ مقامی شناختی کارڈ ہولڈرز کو بارڈر کراس کرنے میں دشواری نہ ہو۔

آخر میں پی پی پی رہنماء عمران مخلص اوراے این پی رہنماء آیاز وزیر نے کہا کہ انگور اڈہ سے تعلق رکھنے والے لوگ بارڈر میں درپیش مشکلات کے حل کیلئے آئندہ جو بھی حکمت عملی طے کرینگے ہم ساتھ دینگے، اور انکو ہر فورم پر سپورٹ کرینگے۔

تاہم دونوں سیاسی رہنماؤں نے دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت نے بارڈر پر عوام کو درپیش مشکلات ختم نہ کئے تو سخت احتجاج کرینگے اور اس کا دائرہ کار ملک کے دیگر شہروں تک بڑھائیں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button