تازہ ترینخبریںکاروبار

ڈالر 4 روپے اضافے کے بعد 237 روپے کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا

ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں گراوٹ کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مزید 4 روپے کمی کے بعد 237 روپے کی ریکارڈ کم ترین سطح پر آگیا ہے۔

فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان (ایف اے پی) کے مطابق کل 232 روپے 93 پیسے پر بند ہونے والی مقامی کرنسی آج دن گیارہ بج کر 50 منٹ تک 4 روپے سات پیسے کی مزید کمی کے ساتھ 237 روپے کی سطح تک گر گئی ہے۔

فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان نے روپے کی قدر میں تیزی سے ہونے والی کمی اور ڈالر کے ریٹ کو قابو کرنے کے لیے تجویز دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں ڈالر کی قیمت میں استحکام لانے کے لیے بیرون ملک سے ڈالر کی آمد کو بڑھانا ہوگا۔

ملک بوستان نے مزید کہا کہ ایسے ایکسپورٹرز جو مقررہ وقت پر صرف اس لالچ کے باعث اپنا برآمدی زرمبادلہ ملک میں نہیں لارہے ہیں کہ ڈالر کا ریٹ ابھی مزید بڑھےگا، ان برآمد کنندگان کے خلاف مرکزی بینک کو سخت اقدامات کرنے ہونگے۔

فاریکس ایسوسی ایشن کے چیئرمین کا کہنا ہے کہ افغانستان سے تجارت ڈالر کے بجائے روپے میں کرنا ہوگی جس سے ہمارا ماہانہ 2 ارب ڈالر کا زرمبادلہ بچے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت افغانستان کا سارا بوجھ پاکستان برداشت کررہا ہے، ملک میں ڈالر کا بہاؤ اور انفلو پہلے ہی بہت کم ہے، ان حالات میں ماہانہ 2 ارب ڈالر کی افغانستان منتقلی ہماری مشکلات بڑھا رہی ہے۔

ملک بوستان نے کہا اس مشکل صورتحال پر قابو پانے کے لیے واضح پالیسی بنانا ہوگی۔

ٹریس مارک کی ہیڈ آف اسٹریٹیجی کومل منصور نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ جب تک مارکیٹ میں ڈالر کی کمی رہے گی اس وقت تک روپے پر دباؤ برقرار رہے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ کوئی نہیں بتا سکتا کہ ڈالر ریٹ کہاں جا کر رکے گا، اس کا انحصار مارکیٹ میں ڈالر کے انفلو سے ہے۔

دوسری جانب، میٹس گلوبل کے ڈائریکٹر سعد بن نصیر نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور دوست ممالک کی جانب سے فنڈز کی آمد کے ساتھ آنے والے سیشنز میں روپے پر دباؤ کم ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ جولائی کے دوران درآمد کنندگان کیجانب سے ڈالر کی مانگ میں نمایاں کمی آئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر خزانہ کے مطابق جولائی کے دوران اب تک کی مجموعی درآمدات (25 جولائی تک) صرف 3.7 ارب ڈالر رہیں، ان اعداد شمار کے مطابق ڈیمانڈ سائیڈ دباؤ میں نمایاں کمی آئے گی اور جولائی کا کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس سرپلس رہ سکتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button