ColumnHabib Ullah Qamar

حج بیت اللہ کیلئے سعودی حکومت کے انتظامات .. حبیب اللہ قمر

حبیب اللہ قمر

پاکستان سمیت دنیا بھر سے لاکھوں عازمین حج سعودی عرب پہنچ گئے ہیں۔عالمی وبا کرونا کے باعث گزشتہ دو سال بیرون ممالک سے عازمین کو حج کی سعادت کے لیے مدعو نہیں کیا گیا اور مملکت میں رہائش پذیر افراد کوہی محدود پیمانے پر مکمل ایس او پیز کے ساتھ حج کی اجازت دی گئی تھی تاہم امسال اللہ کے فضل و کرم سے عازمین حج کی تعداد بڑھاتے ہوئے دس لاکھ رکھی گئی ہے۔حرمین شریفین انتظامیہ کے سربراہ شیخ ڈاکٹرعبدالرحمن السدیس نے کرونا وبا کے بعد حج 2022 کے لیے آپریشنل پلان کا اعلان کیا جس میں بتایا گیا کہ حرمین شریفین انتظامیہ کی جانب سے گزشتہ برس حج کاموسم ختم ہوتے ہی آئندہ حج کے لیے ماسٹر پلان کی تیاری شروع کردی گئی تھی۔

سعودی انتظامیہ نے مسجد الحرام کی تیسری سعودی توسیع کے مصلوں، بیرونی صحنوں اور شاہ فہد والی توسیع کے حصوں کو حجاج کے لیے مکمل طور پر تیار کردیا ہے۔خانہ کعبہ کے اطراف والا صحن (مطاف) صرف حجاج کے لیے مختص ہوگا جبکہ مطاف کے تہ خانے اور پہلی اور دوسری منزل کے مصلے طواف کی دو رکعت سنت ادا کرنے کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔ باب ملک عبدالعزیز، باب ملک فہد اور باب السلام حج اور عمرے پر آنے والوں کے لیے خاص ہیں۔ انہی دروازوں سے حج و عمرے پر آنے والے داخل ہوں گے۔ ڈاکٹرعبدالرحمن السدیس کا کہنا تھا کہ انتظامیہ نے عازمین حج کے لیے خدمات کو ڈیجیٹل بنانے کا بھرپور اہتمام کیا ہے اور اس بات کو خاص طور پر اہمیت دی گئی ہے۔ جدید ٹیکنالوجی، سمارٹ ایپلی کیشنز، روبوٹس اور بریل سسٹم والے قرآن کریم کے نسخوں کا اہتمام کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سال رواں کے آپریشنل پلان میں اس بات کا لحاظ رکھا گیا ہے کہ تمام ادارے ایک ٹیم کے طور پر کام کریں اور عازمین حج کی صحت و سلامتی کو سب سے مقدم رکھا جائے۔
حج بیت اللہ کی سعادت حاصل کرنے والے حجاج کرام 8ذوالحجہ کو نماز ظہر، عصر، مغرب اور عشاء اپنے اپنے اوقات میں اداکریں گے اور 9 ذوالحجہ کو نماز فجر کی ادائیگی کے بعد تلبیہ کہتے ہوئے عرفات کی جانب روانہ ہو ں گے۔مختلف رنگ، نسل اور اقوام سے تعلق رکھنے والے لاکھوں عازمین کی جانب سے جب بلند آواز میں لبیک اللھم لبیک کی صدائیں بلند ہوتی ہیں تو اس سے ایک روح پرور منظر نظر آتا ہے۔حجاج کرام نو ذوالحجہ کا دن عرفات میں گزاریں گے۔ظہر وعصر کی دونوں نمازیں ظہر کے وقت اکٹھی ادا کی جائیں گی اور شام تک دعائیں کی جائیں گی۔میدان عرفات میں شام تک کا وقت صرف دعائوں کے لیے ہی مخصوص ہے۔اس دن کے لیے خاص طور پر دعائوں کی مقبولیت کے حوالہ سے بہت سی احادیث بیان کی گئی ہیں۔ میدان عرفات میں سورج غروب ہونے تک حجاج کرام دعا،ذکرو اذکار اور قرآن پاک کی تلاوت میں مصروف رہتے ہیں۔9ذوالحجہ کو سورج غروب ہونے کے بعد یہاں نماز مغرب کی ادائیگی کی بجائے لاکھوں حجاج کرام مزدلفہ کی طرف روانہ ہوتے ہیں۔وہاں پہنچ کر نماز مغرب کے تین فرض اور عشاء کے دو فرض ایک اذان اور دو اقامتوں کے ساتھ ادا کیے جائیں گے جس کے بعد نماز فجر تک آرام کا حکم ہے۔
دس ذوالحجہ کے دن حجاج کرام پھر فجر کی نماز مزدلفہ میں ادا کریں گے اور قبلہ رخ کھڑے ہو کر خوب دعائیں مانگی جائیں گی۔اس کے بعد صبح کی روشنی پھیلنے پر سورج نکلنے سے پہلے حجاج کرام منیٰ کی طرف جائیں گے جہاں بڑے جمرہ کو سات کنکریاں ماری جائیں گی۔حجاج کرام کنکریاں جہاں سے چاہیں اٹھا سکتے ہیں ، کنکریاں مارتے وقت منہ جمرہ کی طرف رکھا جائے گااور پھر بیت اللہ کو اپنے بائیں طرف جبکہ منیٰ کو دائیں طرف رکھ کر سات کنکریاں مارتے ہوئے ہر کنکری پر اللہ اکبر کہا جائے گا۔یہ کنکریاں سورج نکلنے کے بعد ماری جاتی ہیں۔اس کے بعد قربانی اور پھر سر منڈوا دیا جائے گا۔خواتین اپنی انگلی کے برابر بال کاٹیں گی۔حجاج کرام دس ذوالحجہ کو ہی طواف اضافہ (طواف زیارت)کریں گے اور اسی طرح 11اور12ذوالحجہ کو دیگر مناسک کی ادائیگی کی جائے گی۔
سعودی حکومت کی جانب سے عازمین حج کے لیے خصوصی انتظامات کے تحت سمارٹ ایپلی کیشنز اور ای پلیٹ فارمز متعارف کرائے گئے ہیں تاکہ زائرین آسانی سے مسجد الحرام میں اپنا وقت گزارسکیں۔ ڈیجیٹل سہولتوں سے فائدہ اٹھانے والوں کی تعداد 160 ملین سے بڑھ چکی ہے۔انتظامیہ کی طرف سے ہر روز آب زمزم کی 30 لاکھ بوتلیں زائرین کودی جارہی ہیں جبکہ 25 ہزار سے زیادہ زمزم کولرز مسجد الحرام کے تمام حصوں میں رکھے گئے ہیں۔اسی طرح آب زمزم کی سبیلیں لگائی گئی ہیں اور موبائل گاڑیوں کا بھی بندوبست کیا گیا ہے۔حج انتظامیہ مسجد الحرام کے اندرونی و بیرونی تمام مقامات کی ہر روز دس بار سینی ٹائزنگ بھی کرا رہی ہے تاکہ ماحول وبائی جراثیم سے صاف رہے۔بوڑھے اور معذور عازمین حج کے لیے 1800 سے زیادہ الیکٹرانک وہیل چیئرز کا بندوبست کیا گیا ہے۔
تنقل ایپ کے ذریعے مسجد الحرام پہنچنے سے قبل بکنگ کرائی جاسکتی ہے۔حج موسم کے دوران الیکٹرانک اور آپریشنل سسٹم کی اصلاح و مرمت کا کام بھی مکمل کرلیا گیا ہے۔500 سے زیادہ انجینئرز چوبیس گھنٹے آپریشنل اور انجینئرنگ سسٹم کی نگرانی پر مامور ہیں۔ زائرین کو دینی اور حج آگہی فراہم کرنے کیلئے درس اور مذہبی استفسارات کے جواب دینے کا بھی بندوبست کیا گیا ہے۔مسجد الحرام میں علمی لیکچرز اور دینی وعظ کا دس زبانوں میں ترجمہ پیش کیا جارہاہے۔ خطبہ عرفات کا فوری ترجمہ دس زبانوں میں دنیا بھر میں نشر کیا جائے گا۔ گزشتہ برس اس سہولت سے ایک سو ملین سے زیادہ افراد نے استفادہ کیا تھا۔ سعودی حکومت کی طر ف سے گزشتہ برسوں کی طرح امسال بھی حجاج کرام کی سکیورٹی ،کسی قسم کی بھگدڑ کی صورتحال پیدا نہ ہونے ،صفائی ستھرائی اور دیگر امور کے حوالہ سے بہترین انتظامات کئے گئے ہیں جس پر کوئی شخص حجاج کرام کی خدمت کے لیے سعودی حکومت کے جذبہ کو داد دیئے بغیرنہیں رہ سکتا۔حجاج کرام کے استقبال ، ان کی سلامتی اور اپنے ملکوں کو واپسی تک سکیورٹی پلان کے ذریعے تمام فورسز کو ہائی الرٹ رکھا جاتا ہے۔ اگر کوئی حجاج کے امن و سلامتی کے لیے خطرہ بننے کی کوشش کرے گا تو اس سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جاتا ہے۔ سعودی عرب کی وزارت حج کی جانب سے طواف کے نگران اداروں کے ساتھ مل کر ایام حج کے دوران رمی جمرات کا شیڈول بھی جاری کیاجاتا ہے تاکہ شدید رش کے باعث کسی قسم کی ناخوشگوار صورت حال سے بچا جاسکے۔
مکہ مکرمہ سے حجاج کرام کو منیٰ پہنچانے کے لیے ہزاروں بسوں کو اجازت نامے جاری کئے گئے ہیں جبکہ رش سے بچنے کے لیے چھوٹی گاڑیوں کا داخلہ وہاں ممنوع قرار دیا گیا ہے۔ سعودی سکیورٹی فورسز کے ہزاروں اہلکار اور رضاکار سکیورٹی کا فریضہ سر انجام دیں گے۔ہیلی کاپٹرز کے ذریعہ تمام راستوں اور اجتماع کی مکمل نگرانی کی جائے گی۔مکہ مکرمہ میں حجاج کی آمدورفت کی سہولت کے لیے شاہ سلمان بند عبدالعزیز کے حالیہ دور حکومت میں 35نئی سرنگیں کھودی گئی ہیں جس سے مکہ میں سرنگوں کی تعداد62ہو گئی ہے۔نئی تیار کی گئی سرنگوں کی مدد سے دنیا بھر سے حج کے لیے آنے والے لاکھوں افراد کے لیے بہت زیادہ سہولیات پیدا ہو گئی ہیں۔
حج کے موقع پرعازمین حج کی خدمت کے لیے وزارت انصاف کے درجن سے زائد ذیلی شعبے چوبیس گھنٹے کی بنیاد پر اپنی خدمات مہیا کریں گے۔ رواں موسم حج کے موقع پر محکمہ انصاف کی جانب سے حجاج کرام کی مکہ مکرمہ کی حدود کے اندر اور مدینہ منورہ میں قیام کے دوران آمد ورفت کے دوران انہیں ہر ممکن قانونی رہ نمائی اور مدد فراہم کی جائے گی۔ محکمہ انصاف کے مختلف اداروں کی ٹیمیں مشاعر مقدسہ منیٰ اور عرفات میں چوبیس گھنٹے کی بنیاد پر موجود رہیں گی جو حجاج کرام کی جانب سے قربانی کے جانوروں کے حصول اور ان کی نیابت میں قربانی کا اہتمام کرنے کے ساتھ ساتھ فوت ہونے والے حجاج کرام کے سامان کی حفاظت، حجاج کی امانتوں کی حفاظت اور گم یا چوری ہونے والے سامان کی تلاش میں ان کی معاونت کریں گی۔
سعودی حکومت کی جانب سے عازمین حج و عمرہ کے لیے مکہ مکرمہ کے ساتھ ساتھ مدینہ منورہ میں بھی غیرمعمولی اقدامات کیے گئے ہیں۔ حج انتظامات کے حوالے سے سعودی حکام کا کہنا ہے کہ عازمین حج کی خدمت ہمارے لیے باعث فخرہے۔ واقعتاً یہ بات حقیقت ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے حجاج کرام کی خدمت کے لیے ہر سال پہلے کی نسبت زیادہ بہت زیادہ انتظامات کیے جاتے ہیں اور ان کی خدمت کا ہر ممکن حق ادا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس حوالے سے حرمین شریفین انتظامیہ کی خدمات قبول فرمائے اور ان سے دین اسلام اور عازمین حج و عمرہ کی خدمت کا زیادہ سے زیادہ کام لے۔ آمین۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button