تازہ ترینخبریںپاکستان

سی پی این ای پنجاب کمیٹی کا اجلاس، میڈیا کو درپیش مسائل پر گفتگو

کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای)کی پنجاب کمیٹی کا اجلاس گذشتہ روز لاہور میں منعقد ہوا ، اجلاس میں پنجاب کے اخبارات کے واجبات کی ادائیگیوں اور میڈیا کو درپیش دیگر مسائل پر گفتگو کی گئی۔ پنجاب حکومت کے نمائندہ کے طور پر اراکین صوبائی اسمبلی ملک محمد احمد خان اور حنا پرویز بٹ نے شرکت کی۔

سی پی این ای پنجاب کے صدر کاظم خان، مرکزی سنیئر نائب صدرایاز خان، نائب صدر پنجاب ارشاد عارف،جوائنٹ سیکرٹری پنجاب ضیا تنولی ، سیکرٹری انفارمیشن راجہ منصور احمداور ڈائریکٹر جنرل پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ سجیلا نوید،سی پی این ای کے رکن جمیل اطہر قاضی، عرفان اطہر قاضی،ذوالفقار راحت، ہمایوں سلیم، محمد اویس رازی،ندیم بسرا، سید انتظار حسین زنجانی،عبدالرحمن چوہان،محمد طاہر میاں،بشیر احمد خان،سردار عابد علیم، احمد شفیق، تنویر شوکت، زبیر محمود، محمد ارشد روحانی، سید محسن زنجانی، ایم اسلم میاں، بلال اسلم، محمد عمران توفیق، دیوان جاوید سلیم اختر، توفیق الرحمن سیفی ، ایوب چوہان اور دیگر ممبران اجلاس میں شامل تھے۔

صدر سی پی این ای کاظم خان نے کہا کہ ”میڈاس“ سمیت کئی بکنگ ایجنسیاں قومی اور مقامی اخبارات کی بڑی نادہندہ ہیں، یہ ایجنسیاں مختلف حکومتوں سے بل وصول کرنے کے باوجود اخبارات کو ادائیگیاں کرنے سے قاصر رہی ہیں ہم ایسے معاملات کی فہرست مرتب کررہے ہیں،

حکومت اِن بکنگ ایجنسیوں سے واجبات کی ادائیگی کلیئر کرائے بصورت دیگر ہم سی پی این ای کی مدعیت میں ان کے خلاف مقدمہ درج کرائیں گے۔ارشاد احمد عارف نے اپنی گفتگو کے دوران تجویز پیش کی کہ ڈی جی پی آر کے دفتر سے تمام میڈیا ہاﺅسز کو مواد بھیجا جاتا ہے اِس لیے دور حاضر کے مطابق ڈی جی پی آر کو کمپیوٹرائز کیا جانا چاہیے تاکہ میڈیا ہاﺅسز کو آسانی مل سکے۔

ایاز خان نے کہاکہ میڈیا نے شدید بحران کا دور گزارا ہے اور موجودہ حکومت سے توقع کی جاتی ہے کہ میڈیا کو جلد ازجلد ریلیف فراہم کیا جائے گا۔ انہوںنے کہاکہ بی این آر اور ریگولیٹری سرٹیفکیٹ کے معاملات کو بھی حل کیا جانا چاہیے۔ ضیا تنولی نے کہا کہ اشتہارات کے معاملے پر 15/85کے معاملے پر غور کیا جانا چاہیے کیونکہ اس کا اخبارات کوشد ید نقصان ہورہا ہے، جن کی رقم زیادہ ہوتی ہے وہ محروم رہ جاتے ہیںجبکہ ایجنسیاں سارے پیسے دبالیتی ہیں۔ اس معاملے کو ترجیحی بنیادوں پر دیکھا جانا چاہیے۔

سیکرٹری انفارمیشن راجہ منصور احمداور ڈائریکٹر جنرل پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ سجیلا نویدنے کہا کہ میڈیا کے تمام مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کے لیے ہمیشہ کوشاں رہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ میڈیا مسائل سے آزاد ہوکر اپنے فرائض انجام دے ، اِس لیے جن مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے یہ بھی ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں گے۔

سابق صدر سی پی این ای جمیل اطہر قاضی نے سی پی این ای کو درپیش اہم مسائل پر توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ ۔سی پی این ای کی کوششوں سے 1585 کا عمل پی آئی ڈی سے شروع ہوا ،جو سی پی این ای کی زبردست کامیابی تھی۔

پی آئی ڈی کی طرح ڈی جی پی آر سے بھی 1585 کے تحت ڈسپلے اور ایس پی ایل اشتہارات کی ادائیگیاں اخبارات کوکی جائیں۔ جس طرح آئی پی ایل اشتہارات کی رقم آسانی سے مل جاتی ہے، اشتہارات بکنگ ایجنسیوں سے آسانی سے رقوم نہیں ملتی۔ ڈی جی پی آر جیسے آئی پی ایل اشتہارات کی ادائیگی کرتا ہے ویسے ہی ایس پی ایل کے اشتہارات کے بھی چیک دے سکتا ہے۔ اس سے اخبارات کے مسائل حل ہوں گے اور پنجاب میں اشتہاری ایجنسیوں کی بلیک میلنگ اور بدمعاشی سے بھی چھٹکارا ملے گا ۔

پنجاب حکومت کے نمائندے اور رکن صوبائی اسمبلی ملک محمد احمد خان نے اپنے خطاب میں سی پی این ای کو مسائل کے حل کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ سابقہ حکومت کے دور میں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا نے انتہائی کٹھن وقت گزارا جس کا ہمیں مکمل ادراک ہے۔ میڈیا انتہائی بحران سے گزرا اور میںنے یہ صورتحال دیکھی بھی اور محسوس بھی کی لیکن میں پوری کوشش کروں گا کہ سی پی این ای کے جو بھی مسائل ہیں ان پر ہماری طرف سے مثبت پیش رفت ہو اور ان کو حل کرنے کے لیے ہم اپنی صلاحیت پیش کریں گے۔

انہوں نے سیکرٹری انفارمیشن راجہ منصور احمدکی خصوصی طور پرتعریف کرتے ہوئے کہا کہ راجہ منصور احمد نے انتہائی مشکل صورتحال میں بھی اپنی ذمہ داریاں انتہائی احسن طریقے سے نبھائی ہیں۔ رکن صوبائی اسمبلی حنا پرویز بٹ نے کہا کہ حکومت میڈیا کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنا چاہتی ہے اور اِس ضمن میں، میں اپنے تعاون کی مکمل یقین دہانی کراتی ہوں کیونکہ ہماری حکومت آزادی اظہار رائے پر یقین رکھتی ہے اور ہم میڈیا کے مسائل کو بخوبی سمجھتے ہیں۔ جمیل اطہر قاضی کی جانب سے سی پی این ای پنجاب کے لیے دفتر کے قیام کی تجویز پیش کی گئی تو ملک محمد احمد خان نے اِس معاملے پر بھی جلد خوشخبری سنانے کا اعلان کیا۔

اجلاس میں صدر کاظم خان نے ارشاد احمد عارف اور ضیا تنولی کو میٹنگ میں زیر بحث آنے والے معاملات کے فالواپ کے لیے کمیٹی کی تشکیل دینے کی بھی ہدایت کی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button