مغربی طاقتوں نے جنوبی بحرالکاہل میں چین کی سلامتی اور اقتصادی رسائی کو ڈرامائی انداز میں بڑھانے کے منصوبے سامنے آنے پر خطرے کی گھنٹی بجا دی، جسے ایک علاقائی رہنما نے جزیرے کی ریاستوں کو چین کے مدار میں شامل کرنے کی خاموش کوشش قرار دیا۔
خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق اگر بحرالکاہل کے جزیروں کے ممالک کی جانب سے منظوری دی جاتی ہے تو وسیع معاہدوں کا مسودہ اور 5 سالہ منصوبہ چین کو امریکا اور اس کے اتحادیوں کے مفادات کے لیے اہم سمجھے جانے والے اس خطے میں تحفظ فراہم کرے گا۔
چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے بحرالکاہل میں بیجنگ کی بڑھتی ہوئی مصروفیت پر مغربی تنقید کو مسترد کر دیا جنہوں نے ممکنہ طور پر منافع بخش پیشکش پیش کرنے کے لیے 8 ممالک کا دورہ شروع کیا۔
انہوں نے جزائر سولومن کے دارالحکومت ہونایرا میں دیگر ممالک کو مداخلت نہ کرنے کی تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ بحرالکاہل کے جزیرے کے ممالک کے ساتھ چین کے تعاون کا ہدف کوئی بھی ملک نہیں ہے۔
انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ بحرالکاہل کے تمام جزیروں کے ممالک صرف دوسروں کے پیروی کرنے کے بجائے اپنی مرضی کا انتخاب کرنے کا حق رکھتے ہیں۔
چینی پیکج کے تحت 10 چھوٹے جزیروں والی ریاستوں کو لاکھوں ڈالر کی امداد، چین-بحرالکاہل جزائر کے آزاد تجارتی معاہدے اور چین کی ایک ارب 40 کروڑ آبادی کی وسیع مارکیٹ تک رسائی کی پیشکش کی جائے گی۔
اس سے چین کو مقامی پولیس کو تربیت دینے، مقامی سائبر سیکیورٹی میں شامل ہونے، سیاسی تعلقات کو وسعت دینے، حساس میرین میپنگ کرنے اور قدرتی وسائل تک زیادہ سے زیادہ رسائی حاصل کرنے کا موقع بھی ملے گا۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ ’جامع ترقیاتی وژن‘ منظوری کے لیے تیار ہوگا جب پیر کو وانگ یی فجی میں علاقائی وزرائے خارجہ سے ملاقات کریں گے۔
آسٹریلیا کے وزیر اعظم انتھونی البانی نے کہا کہ چین دنیا کے اس خطے میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے جہاں آسٹریلیا دوسری جنگ عظیم کے بعد سے منتخب سیکورٹی پارٹنر رہا ہے۔
انہوں نے دفاعی تربیت، بحری سلامتی اور ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے انفراسٹرکچر کے لیے اضافی رقم کے ساتھ بحر الکاہل میں قدم بڑھانے کا خاکہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ آسٹریلیا کو ردعمل دینے کی ضرورت ہے۔
آسٹریلوی وزیر خارجہ پینی وونگ اسی روز فجی کے لیے روانہ ہوئیں جب ان کے چینی ہم منصب نے بحر الکاہل کا دورہ شروع کیا۔
انہوں نے دارالحکومت سووا میں کہا کہ نئی آسٹریلوی حکومت کے تحت بحرالکاہل کے ممالک کی مزید تذلیل نہیں ہوگی یا موسمیاتی تبدیلی پر عمل کرنے کے لیے ان کے مطالبات کو نظر انداز نہیں کیا جائے گا، انہوں نے مزید کہا کہ ہم قرضوں کی غیر پائیدار سطح پیدا کرنے کی کوشش نہیں کرتے۔
نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے کہا کہ خطے کو بیجنگ کے حفاظتی انتظامات کی کوئی ضرورت نہیں ہے، انہوں نے واشنگٹن میں امریکی سینیٹرز کے ساتھ ایک ملاقات کے بعد کہا کہ ہم اس بات پر سختی سے یقین رکھتے ہیں کہ ہمارے پاس بحرالکاہل میں کسی بھی سیکیورٹی چیلنج کا جواب دینے کے ذرائع اور صلاحیت موجود ہے اور نیوزی لینڈ ایسا کرنے کے لیے تیار ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے زیربحث ممالک کو خبردار کیا کہ وہ چین کے ساتھ مبہم معاہدوں سے ہوشیار رہیں۔
چینی منصوبہ منظور ہونے کی صورت میں ایک اہم تبدیلی کی نمائندگی کرے گا، جس سے چینی پولیس کی تعیناتی اور چین اور بحر الکاہل کے جزائر کے درمیان پروازوں میں اضافہ ہو گا۔