
سابق امریکی صدر جارج بش کی زبان پھسل گئی، عراق پر امریکی حملے کو ظالمانہ اقدام قرار دے دیا۔
جارج ڈبلیو بش صدارتی مرکز میں ایک خطاب کے دوران اس وقت یوکرین اور عراق کے ناموں کو الجھا بیٹھے جب وہ روس یوکرین تنازع پر گفتگو کررہے تھے۔
انہوں نے خطاب کرتے ہوئے یہ لفظ کہے ’ایک شخص کا مکمل طور پر غیرمنصفانہ اور ظالمانہ حملہ عراق پر۔۔‘ تاہم جیسے ہی سابق امریکی صدر کو اپنی غلطی کا احساس ہوا تو انہوں نے فوراً معذرت طلب کرتے ہوئے کہا کہ ’میرا کہنے کا مقصد ہے یوکرین‘۔
سابق امریکی صدر کی زبان پھسلنے اور جملے کی تبدیلی پر وہاں موجود سامعین قہقہے لگانے لگے۔
جارج ڈبلیو بش کی اس غلطی نے کئی صحافیوں، تجزیہ کاروں اور سیاست دانوں میں شدید غصے کی لہر دوڑ گئی اور اس پر اپنا سخت ردِ عمل بھی دیا اور اسے بےحسی قرار دیتے ہوئے اس پر سوالات بھی اٹھائے۔
مسلمان خاتون رکن کانگریس الہان عمر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک پیغام جاری کیا اور کہا ’جب آپ کی جان بوجھ کر کی گئی غلطی آپ کو دھرلے اور آپ بلآخر آپ اس کا اعتراف بھی کریں، لیکن کسی کو آپ کا احتساب کرنے کی پرواہ نہیں۔‘
ویڈیو میں لوگوں کی ہنسی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے الہان عمر کا کہنا تھا کہ ’یہ ہنسنا پریشان کن ہے، جو بتارہی کہ یہ شخص اور اس کے سامعین ہیں کون۔‘
انہوں نے یہ بھی تحریر کیا کہ کسی کو بھی ہزاروں امریکی فوجیوں اور لاکھوں عراقیوں کی پرواہ نہیں جو اس کی جنگ میں ہلاک ہوئے تھے۔
When your guilty consciousness catch up to you and you end up confessing but no one cares to hold you to account.
The laughing is disturbing/telling of who this man & his audience are. No care for the thousands of U.S troops & hundreds of thousands of Iraqis who died in his war. https://t.co/RjRy8q9dDA
— Ilhan Omar (@IlhanMN) May 19, 2022
صحافی مہدی حسن نے جارج بش کی زبان پھسلنے پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ ’نہ میں ہنس رہا ہوں اور نہ ہی ان ہزاروں امریکی فوجیوں اور لاکھوں عراقیوں کے اہلِ خانہ جو اس جنگ میں مارے گئے تھے۔
"I'm not laughing & I am guessing nor are the families of the 1000s of American troops & the 100s of 1000s of Iraqis who died in that war."
My response to George W. Bush's bizarre Freudian slip, confusing Ukraine & Iraq, while hosting #MSNBCPrime tonight:pic.twitter.com/tijp5QVvWY
— Mehdi Hasan (@mehdirhasan) May 19, 2022