تازہ ترینخبریںفن اور فنکار

میڈیا میرے بجائے میرے حجاب کو کیوں اہمیت دیتا ہے؟

رواں برس کے آغاز میں ’کوک اسٹوڈیو سیزن 14‘ میں بلوچی زبان کے گانے ’کنا یاری‘ سے شہرت حاصل کرنے والی گلوکارہ ایوا بی نے شکوہ کیا ہے کہ میڈیا ان کے بجائے ان کے حجاب کو اہمیت دیتا ہے۔

خبر رساں ادارے ’ایجنسی فرانس پریس‘ (اے ایف پی) کو دیے گئے انٹرویو میں ایوا بی نے حجاب کے ساتھ گلوکاری کرنے اور لوگوں کی جانب سے انہیں نہ پہچانے جانے سمیت مختلف معاملات پر کھل کر باتیں کیں۔

ایوا بی کے مطابق حیران کن بات یہ ہے کہ لوگ انہیں اسکرین پر پہچانتے ہیں، ان کے گانوں کی وجہ سے انہیں جانتے ہیں مگر جب وہ ان کے سامنے ہوتی ہیں تو وہ انہیں نہیں پہچان پاتے۔

انہوں نے خوشگوار حیرت کا اظہار کیا کہ وہ بیک وقت دو زندگیاں گزار رہی ہوتی ہیں، ایک وہ جس میں ہر کوئی انہیں جانتا ہے اور دوسری حجاب میں ہونے کی وجہ سے انہیں بیک وقت کوئی نہیں پہچان پاتا۔

’کنا یاری‘ فیم گلوکارہ کا کہنا تھا کہ بعض اوقات کچھ لوگ انہیں ان کی آنکھوں کی وجہ سے پہچاننے میں کامیاب ہوجاتے ہیں مگر عام طور پر ان کے سامنے ان کے گانے سننے والے لوگ بھی انہیں نہیں پہچان پاتے۔

انہوں نے حجاب کے ساتھ گلوکاری کرنے کے تجربے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جب وہ پہلی بار کوک اسٹوڈیو کے لیے حجاب کے ساتھ گئیں تو سب دنگ رہ گئے اور پوچھا کہ یہ کیا ہے؟ مگر پھر جلد ہی سب نارمل ہوگئے، سب نے انہیں اپنے من پسند انداز اور لباس میں قبول کرلیا۔

ایوا بی نے کیریئر کے آغاز کے دنوں کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ گھر والوں کے ڈر کی وجہ سے انہوں نے اس وقت طالب علم اور محلے کے دوستوں کی مدد سے حجاب میں گانے ریکارڈ کروائے اور ان کی کوشش رہی کہ ان کے خاندان والوں کو علم نہ ہو۔

لیاری میں پیدا ہونے والی گلوکارہ کا کہنا تھا کہ لیکن جب ان کے بھائی کو ان کی گلوکاری کا علم ہوا تو انہیں سخت رد عمل کو بھی برداشت کرنا پڑا، کیوں کہ دیگر لوگوں کی طرح ان کے گھر والے بھی گلوکاری کو لڑکیوں کے لیے ’بے حیائی‘ کا شعبہ سمجھتے تھے اور ان کے خاندان والوں کو یہ فکر بھی رہی کہ اب ان کی گلوکاری کی وجہ سے ان سے شادی کون کرے گا؟

ایوا بی نے بتایا کہ کچھ وقت تک اہل خانہ نے سختی کرنے کے بعد انہیں ان کی مرضی پر چھوڑ دیا اور انہیں معلوم ہو گیا تھا کہ وہ ماننے والی نہیں، اس لیے انہوں نے مزاحمت چھوڑ کر ان کا ساتھ دینا شروع کیا اور اب والدہ ان کے ہمراہ اسٹوڈیوز میں بھی جاتی ہیں۔

گلوکارہ کے مطابق اگرچہ دیدہ زیب اور روایتی لباس بھی پہنتی ہیں مگر اس کے باوجود وہ حجاب کرتی ہیں اور یہی چیز انہیں دوسرے سے مختلف کرتی ہے

انہوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ انہیں حجاب میں دیکھ کر کئی خواتین اور خصوصی طور پر نوجوان لڑکیوں کو حوصلہ ملتا ہے اور وہ انہیں اپنا آئیڈیل ہونے کے پیغامات بھجواتی ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ سماجی روایات کے مطابق حجاب میں رہنے کے باوجود بطور گلوکارہ انہیں اچھی لڑکی نہیں سمجھا جاتا۔

انہوں نے یہ بھی شکوہ کیا کہ میڈیا ان کے ٹیلنٹ اور ان کی ذات کے بجائے ان کے حجاب کو اہمیت دیتا ہے اور ان کے پردے کرنے کو ایسے پیش کرتا ہے، جیسے کوئی مختلف چیز ہو، حالانکہ پاکستان جیسے ملک میں خواتین کا حجاب کرنا عام بات ہے۔

خیال رہے کہ ایوا بی کے ’کوک اسٹوڈیو سیزن 14‘ کے گانے ’کنا یاری‘ کو ملک بھر میں بہت پسند کیا گیا تھا اور وہ مذکورہ گانے کی وجہ سے عالمی سطح پر بھی مشہور ہوئی تھیں۔

تاہم ایوا بی نے گلوکاری کا آغاز پہلے ہی کردیا تھا، انہوں نے تین سال قبل 2018 میں انسٹاگرام پراپنا پہلا ریپر گانا شیئر کیا تھا، جسے کافی سراہا گیا تھا۔

ایوا بی نے کیریئر کے آغاز میں ہی نہ صرف اپنے بلوچ ثقافتی لباس کو پہننا شروع کیا بلکہ انہوں نے مکمل حجاب کرنا بھی شروع کیا اور اسی وجہ سے ان کی مقبولیت میں اضافہ دیکھنے کو ملا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button