جگمگ موتی

خونی جھیل ….. بچوں کیلئے سبق آموز کہانی

ایک زمانے میں جنگل میں ایک جھیل تھی۔ جو خونی جھیل کے نام سے مشہور تھی۔ شام ہونے کے بعد کوئی اس جھیل میں پانی پینے نہیں جاتا تھا۔ ایک دن چنوں ہرن اس جنگل میں رہنے کے لئے آئے تھے۔
 جنگل میں اس کی ملاقات جگو بندر سے ہوئی۔ جگو بندر نے چنوں ہرن کو جنگل کے بارے میں سب بتایا لیکن اس جھیل کے بارے میں بتانا بھول گیا۔ جگو بندر نے دوسرے دن جنگل کے تمام جانوروں سے چنوں ہرن کا تعارف کرایا۔
جنگل میں چنوں ہرن کا سب سے اچھا دوست چیکو خرگوش بن گیا۔ جب چنوں ہرن کو پیاس لگی تو وہ اس جھیل میں پانی پیتا تھا۔ وہ شام کو بھی پانی پیتا تھا۔
ایک شام جب وہ اس جھیل میں پانی پینے گیا تو جیسے ہی وہ  پانی میں منہ ڈالنے ہی والا تھا کہ اس کی نظر ایک مگر مچھ پر پڑی جو بہت تیزی سے اس کی طرف چلتا آرہا تھا۔ یہ دیکھ کر وہ جلدی سے جنگل کی طرف دوڑا۔ راستے میں اسے جگو بندر مل گیا۔
 جگو چنوں ہرن سے اتنی تیزی سے بھاگنے کی وجہ پوچھتا ہے۔ چنوں ہرن نے اسے ساری بات بتا دی۔ جگو بندر نے کہا کہ میں آپ کو یہ بتانا بھول گیا کہ یہ ایک خوبصورت جھیل ہے لیکن شام کہ وقت یہ انتہائی خطرناک ہوجاتی ہے۔ جو شام کے بعد جھیل پر جاتا ہے واپس نہیں آتا ہے۔
جگو فورا سے بولا لیکن اس جھیل میں مگرمچھ کیا کر رہا ہے۔ ہم نے اسے کبھی نہیں دیکھا اس کا مطلب یہ ہے کہ مگرمچھ تمام جانوروں کو کھاتا ہے، جو شام کے بعد جھیل میں پانی پینے آتا ہے۔
اگلے دن جگو بندر جنگل کے تمام جانوروں کو لیکر اس جھیل پر گیا۔ مگرمچھ نے تمام جانوروں کو آتا دیکھ کر خود کو چھپا لیا۔ لیکن مگرمچھ کی کمر اب بھی پانی کے اوپر دکھائی دے رہی تھی۔
سب جانوروں نے بتایا کہ جو چیز پانی کے باہر نظر آتی ہے وہ مگرمچھ ہے۔ یہ سن کر مگرمچھ نے کچھ نہیں کہا۔ چیکو خرگوش نے اپنے تیز دماغ سے سوچا اور کہا کہ یہ کوئی پتھر نہیں ہے۔ لیکن ہم اسے تبھی قبول کریں گے جب یہ خود بتائے گا۔
یہ سن کر مگرمچھ نے کہا کہ میں ایک پتھر ہوں۔ تمام جانوروں کو معلوم ہوا کہ یہ مگرمچھ ہے۔ چیکو خرگوش نے مگرمچھ کو بتایا کہ تمہیں یہ تک نہیں معلوم کہ پتھر بھی نہیں بولتے ہیں۔ اس کے بعد ، تمام جانوروں نے مل کر مگرمچھ کو اس جھیل سے نکالا اور خوشی خوشی زندگی گزارنا شروع کیا۔
کہانی کا اخلاقی سبق
اس کہانی سے ، ہم یہ سیکھتے ہیں کہ اگر ہمیں بغیر کسی خوف کے ایک ساتھ کسی بھی مسئلے کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، تو ہم اس سے نجات حاصل کرسکتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button