تازہ ترینخبریںپاکستان

این سی او سی کا ملک بھر میں موبائل ویکسینیشن مہم شروع کرنے کا اعلان

وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی اور نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے سربراہ اسد عمر نے شہریوں کو ویکسین لگوانے کی ہدایت کرتے ہوئے ملک میں موبائل ویکسین مہم شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔

اسلام آباد میں این سی او سی اجلاس کے بعد کورونا وائرس کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ اگر اجتماعی طور پر دیکھا جائے تو ظاہر ہوتا ہے کہ وہ علاقے یا شہر جہاں ویکسینیٹڈ افراد کی تعداد زیادہ ہے وہاں کورونا وائرس کی پانچویں لہر نے کم تباہی مچائی۔

انہوں نے شہریوں کو ویکسین لگوانے کی ہدایت کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ این سی او سی ویکسین مہم کو تیز کرنے کے لیے موبائل ویکسین کا آغاز کر رہی ہے، جس کے ذریعے 55 ہزار سے زائد موبائل ٹیمیں گھر گھر جاکر شہریوں کو ویکسین لگائیں گی۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ اس مہم کا آغاز آج (یکم فروری) سے ہورہا ہے اور یہ دو ہفتے تک جاری رہے گی اس دوران ساڑھے 3 کروڑ سے زائد افراد کو ویکسین لگائی جائے گی اور یہ ایک بڑا ہدف ہے۔

اسد عمر نے کہا کہ وہ افراد جو ویکسین کی ایک خوراک لے چکے ہیں، یہ ٹیمز ان کو بھی دوسری خوراک لگائیں گی۔

انہوں نے شہریوں کو ہدایت کی کہ وہ افراد جنہوں نے اب تک ویکسین نہیں لگوائی ہے، جلد از جلد ویکسین لگوائیں، اور جو افراد مکمل ویکسی نیشن کروا چکے وہ بوسٹر شاٹ لازمی لگوائیں۔

اس موقع پر وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ ویکسین کے آغاز کو ایک سال ہوچکا ہے اور دو سال قبل شروع ہونے والی اس بیماری سے جان چھڑوانے کا سب سے آسان طریقہ ویکسین ہے۔

انہوں نے کہاکہ ویکسین بیماری کے پھیلاؤ بچا رہی ہیں، اور موجودہ حالات کے مطابق ہم ہدایت کر رہے ہیں کہ وہ افراد جو مکمل ویکسی نیشن کرواچکے بوسٹر شارٹ لازمی لگوائیں۔

فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ بوسٹر شارٹ لگوانا اس لیے بھی لازمی ہے کہ بعض اوقات ویکسی نیشن کے باوجود قوت مدافعت مضبوط نہیں ہو پاتی لہذا موجودہ وائرس سے لڑنے کے لیے یہ اضافی خوراک لگوانا بھی لازمی ہے۔

کورونا وائرس کے مزید 5 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ
ملک بھر میں کورونا وائرس کی پانچویں لہر کے بعد کیسز میں مزید اضافہ ہورہا ہے، حکومت کی جانب سے وبا سے بچنے کے لیے شہریوں کو ویکسین لگوانےکی ہدایت دی گئی ہے۔

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک میں 5 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button