Column

بھارتی خباثت بے نقاب

بھارتی خباثت بے نقاب
طارق خان ترین
بلوچستان کے ضلع خضدار میں گزشتہ روز ایک المناک واقعہ پیش آیا جس میں ہمارے مستقبل کے معمار بچوں کو بے دردی کے ساتھ نشانہ بناتے ہوئے بس پر خودکش حملہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں 3بچوں سمیت 5افراد شہید ہوئے۔ یہ واقعہ پَہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بہانے پاکستان پر جنگ مسلط کرنے کی سازش ایک سازش تھی، حقیقت یہ ہے کہ پاکستانی افواج اور عوام کے موثر ردعمل نے بھارتی بھبکیوں کا منہ توڑ جواب دیا جس کے نتیجے میں بھارت کو بری طرح شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اس شکست سے بھارت پر شرمندگی کے بادل چھا گئے اور دنیا کی نظروں میں یہ واضح ہو گیا کہ بھارتی سازشوں کے تحت پاکستان میں دہشتگردی کو متحرک کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ اپنی خباثت دکھا کر سکول کے معصوم بچوں کو شہید کر کے اپنی بڑھاس نکال سکے۔ یہ واقعہ 15اگست 2016ء کی یاد دلاتا ہے جب بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی نے اپنے خطاب کے دوران بلوچستان کا ذکر کرتے ہوئے اپنے عزائم دنیا کے سامنے پیش کیے تھے، اور اسی سے قبل، جنوری 2016ء میں، اس وقت سے لیکر آج تک بھارت میں نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر کے طور پر کام کرنے والے بدنام زمانہ اجیت دوول نے تامل ناڈو کے شہر تھانجاور میں قائم ساسترا یونیورسٹی میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ طالبان پاکستان کے خلاف موثر طریقے سے برسرِپیکار ہیں اور ہمیں ان سے بھرپور فائدہ اٹھا کر بلوچستان کو پاکستان سے الگ کرنا چاہیے۔
آج، یہ سازش و فریب صاف ظاہر ہو چکی ہے کہ بھارت نہ صرف افغانستان کی سرزمین کا استعمال کرتے ہوئے طالبان کے ساتھ مل کر بلوچستان میں دہشتگردی پھیلا رہا ہے بلکہ کلبھوشن یادیو اور اشوک چترویدی کی گرفتاری جیسے واقعات بھی اس کی ایک ٹھوس دلیل ہیں۔ بھارتی افواہیں اب اس حد تک بڑھ چکی ہیں کہ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے نائب وزیر داخلہ ابراہیم صدر نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان بڑھتے ہوئے حملوں اور کشیدگی کے دوران خفیہ طور پر انڈیا کا سفر کیا، جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
اس ساری صورتحال سے دو اہم نتائج اخذ کیے جا سکتے ہیں: پہلا یہ کہ پاکستان نے بھارتی جارحیت کو جنگ کے میدان میں شکست دے کر ثابت کر دیا کہ بھارت اب فتنتہ الہند کے ذریعے بدلہ لینے کی کوشش کر رہا ہے، جس کا واضح ثبوت ڈاکٹر اللہ نذر کا حالیہ ویڈیو بیان ہے اور دوسرا یہ کہ بھارت مقبوضہ کشمیر، اروناچل، اسام، منی پور، مگالیا، ناگہ لینڈ، سکم اور تڑپواڑہ میں ظلم و ستم سے عالمی توجہ ہٹانے کے لیے بلوچستان میں دہشتگردی کروا کر اپنا مقصد حاصل کرنے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے۔ اسی دوران پاکستان، چین اور افغانستان کے درمیان خطے میں امن و استحکام کے لئے سہ فریقی مذاکرات جاری ہیں، جس سے حواس باختہ ہو کر بھارت اس عمل کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہا ہے، کیونکہ چین نے حالیہ جنگ میں کھل کر پاکستان کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔ مگر اس پورے منظر نامے میں بلوچستان کے باسیوں کی یکجہتی اور حوصلہ افزائی قابلِ ستائش ہے۔ انہوں نے ’’ آپریشن بنیان مرصوص‘‘ کی کامیابی پر اپنے وطن اور پاکستان کی افواج کیساتھ سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑے ہوکر دشمن کی نیندیں حرام کردی، جس سے بھارت کی توقعات پر پانی پھیر گیا۔ بھارت نے جس طرح سکول کے معصوم بچوں کو نشانہ بنا کر اس ملک کی امن و امان میں خلل ڈالنے کی کوشش کی، وہ اپنی ہی بے چینی اور ناپاک عزائم کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ واقعہ نہ صرف ہماری قومی سلامتی بلکہ ہمارے قدیم اقدار اور معصومیت پر حملہ ہے۔ عوامِ پاکستان کو اس تلخ حقیقت سے سبق سیکھنا ہوگا کہ دہشتگردی اور سازشوں کے خلاف یکجہتی اور مضبوط ردعمل ہی ہمارا سب سے موثر ہتھیار ہے۔ پاکستان کی یہ جنگ جہالت، پستی اور دشمنی کی خلاف ایک واضح اعلان ہے کہ معصوم بچوں کے خون کو کبھی بھی رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا اور بھارت کی سازشیں بے نقاب ہو کر برملا رد کی جائیں گی۔ بلوچستان کی عوام ہمیشہ کی طرح اپنی افواج کے ساتھ کھڑی رہی اور مادر وطن پر مر مٹنے کا یہ جذبہ سرشار وہ آباد ہے۔ یہی وہ جذبہ ہے جس سے دشمن خائف ہوکر بزدلوں کی طرح ہمارے بچوں پر حملہ آور ہے۔ پاکستان زندہ آباد، بلوچستان پائندہ آباد، پاک فوج ہمیشہ شاد و آباد۔

جواب دیں

Back to top button