
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ دنیا اس وقت مشکل دور سے گزر رہی ہے۔
سعودی عرب کے دورے پر روانہ ہوتے وقت صدارتی طیارے میں "فوکس نیوز” سے گفتگو میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ "ہم بھارت اور پاکستان کے درمیان ایک ایٹمی جنگ کے دہانے پر تھے، مگر ہم نے انھیں امن کی راہ پر قائل کر لیا”۔
دوسری جانب، امریکی صدر نے مزید کہا کہ "حوثیوں کو کاری ضربیں لگیں، اور انھوں نے ہمارے بحری جہازوں پر حملے بند کرنے کا وعدہ کر لیا ہے”۔
تجارتی معاہدے کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے، ٹرمپ نے واضح کیا کہ چین کے ساتھ طے پانے والا معاہدہ 90 روز کے لیے ہے، تاکہ اس دوران حتمی شکل دی جا سکے۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ چین نے امریکی کمپنیوں کے لیے اپنی منڈیوں کو کھولنے کا وعدہ کیا ہے۔
سعودی عرب، قطر اور امارات
یاد رہے کہ ٹرمپ منگل کی صبح ایک بڑے وزارتی اور اعلیٰ سطحی وفد کے ساتھ سعودی دار الحکومت ریاض کے شاہ خالد ہوائی اڈے پہنچے تھے، جہاں ان کا استقبال سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کیا۔ یہ دورہ دو روز پر مشتمل ہے، جس کے بعد وہ قطر اور متحدہ عرب امارات کا رخ کریں گے۔
ٹرمپ کے ہمراہ بڑی امریکی کمپنیوں کے کئی سربراہان بھی ہیں جو مصنوعی ذہانت، ٹیکنالوجی، توانائی اور دیگر شعبوں میں سرگرم ہیں۔ ان سب نے سعودی-امریکی بزنس فورم میں شرکت کی۔
شہزادہ محمد بن سلمان اور ٹرمپ کے درمیان کئی شعبوں میں تعاون کے معاہدے اور یادداشتیں دستخط ہوئیں، جن میں توانائی، سلامتی اور صحت کے میدان شامل ہیں۔
اسی کے ساتھ دونوں ممالک کے درمیان تزویراتی اقتصادی شراکت داری کی دستاویز پر بھی دستخط کیے گئے۔
یہ سرکاری دورہ، جسے ٹرمپ نے "تاریخی” قرار دیا، ان کی دوسری صدارتی مدت کے دوران بیرون ملک پہلا دورہ ہے۔